فاروق اعظم کے ضرب المثل حکیمانہ اقوال

    امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے رعایا عوام الناس کی تعلیم وتربیت سے متعلقہ کئی ایسے حکیمانہ اقوال ہیں جو ضرب المثل بن گئے یعنی انہیں بطور مثال کے بیان کیا جا تا ہے مختلف علوم وفنون ولغات کے ماہرین آج تک آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے ان اقوال کو حیرت و استعجاب کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں اور یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دور خلافت میں ان اقوال کے ذریعے ایک کامل حیات کا بہترین نمونہ وخلاصہ پیش کر دیا ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے یہ اقوال آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی حیات طیبہ کی عملی تصویر ہیں ، جبکہ دیگر لوگوں کے ایسے اقوال ان کے تجربات و مشاہدات کا نتیجہ ہوتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے ایسے اقوال تنزلی کی طرف گامزن قوموں کے لیے بہترین مشعل راہ ہیں جو ترقی کی راہوں کی طرف سعی کرنے میں مگن ہیں ۔ دیگر لوگوں کے حکیمانہ اقوال فقط صفحات پر لکھے ہوئے ہیں جبکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال تاریخ کے اوراق کے ساتھ ساتھ لوگوں کے دلوں پر بھی نقش ہیں ۔ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے 12 ضرب المثل وحکیمانہ اقوال پیش خدمت ہیں :

    (١)من أكثر من شيء عرف بہ یعنی جوکسی کام کو زیادہ کرتا ہے وہ اس کی پہچان بن جاتی ہے ۔ 

    (٢)اس ( یعنی قضا کے معاملے )میں نرمی ہی مناسب ہے مگر وہ جس میں کسی قسم کی کمزوری نہ ہو ، اور سختی مناسب ہے مگر وہ جس میں ظلم و جبر نہیں ۔ 

   (٣) من كثر مزاحہ استخف بہ یعنی جو زیادہ مزاح کرتا ہے اس کی عزت کم ہو جاتی ہے ۔ 

   (٤)تم نے کب سے ان کو غلام بنالیا ہے حالانکہ ان کے ماؤں نے تو انہیں آزاد جنا تھا ؟ 

    (٥)حاسبوا أنفسكم قبل أن تحاسبوایعنی اپنا محاسبہ خودہی کر لوقبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے ۔

    ( ٦)جوزیادہ بولتا ہے اس کا وقارختم ہو جا تا ہے ، جس کا وقار ختم ہو جا تا ہے اس کی حیا کم ہو جاتی ہے ، جس کی حیا کم ہوجاتی ہے اس کا تقوی و پرہیز گاری کم ہو جاتی ہے جس کا تقوی کم ہو جاۓ اس کا دل مردہ ہوجا تا ہے ۔ 

    (٧)ان كل صانع أعلم بصناعته یعنی ہر کاریگر اپنی کاریگری کو بہتر جانتا ہے ۔

   (٨)اللہ عزوجل نے کسی چیز کو کرنے کا حکم دیا تو اس پر مدد بھی فرمائی اور اگر کسی چیز سے منع کیا تو اس سے دور رہنے کی طاقت بھی عطافرمائی ۔ 

   (٩)جس نے اپنے آپ کو مقام تہمت پر کھڑا کیا اسے اگرلوگ برا بھلا کہیں تو انہیں ملامت نہ کرے ۔ 

    ( ١٠) من كتم سره كانت الخيرة في يديه یعنی جس نے اپنا راز خود چھپا یا تو بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے ۔    

   ( ١١) من كثر ضحكه قلت هيبته یعنی جو ہنستا ہے اس کی ہیبت کم ہو جاتی ہے ۔   

    (١٢) احمقوں کے پیچھے جوتے چٹخانا بہت کم اس کے دین کو باقی رکھتا ہے ۔ یعنی کسی احمق شخص کے گردلوگوں کا ہجوم لگانا ، اس کے پیچھے پیچھے چلنا اور اسے خواہ مخواہ کی عزت دینا عموماً اسے” حب جاہ“  ”شہرت کی خواہش “میں مبتلا کر دیتا ہے جو بسا اوقات اس کے دین وایمان کے ضائع ہونے کا سبب بن جا تا ہے ۔ صلوا على الحبيب صلى الله تعالى على محمد

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے