کتاب ہذا شرح تہذیب کی اُردو شرح ہے تہذیب اور شرح تہذیب دونوں منطق کی کتابیں ہیں اور کسی بھی فن کی کتاب شروع کرنے سے پہلے چند چیزوں کا جانا ضروری ہوتا ہے۔ (۱) فن کی تعریف (۲) غرض و غایت (۳) موضوع (۴) اس فن کا حکم (۵) اس کا مرتبہ (۲) اس فن کی تدوین (۷) صاحب کتاب کے حالات زندگی۔
تعریف کا جانتا اس لیے ضروری ہے تا کہ پڑھنے والا علی وجہ البصیرت یعنی سمجھ کر اس علم کو حاصل کر سکے۔ غرض و غایت کا جاننا اس لیے ضروری ہے تا کہ پڑھنے والے کی محنت اور کوشش ضائع نہ جائے اس لیے کہ جب پڑھنے والے کو اس علم کا فائدہ معلوم ہوگا تو وہ اس علم کو خوب محنت کے ساتھ پڑھے گا اور جب پڑھنے والے کو ا علم کا فائدہ معلوم نہیں ہوگا تو وہ اس علم کو محنت کے ساتھ نہیں پڑھے گا جو تھوڑی بہت کوشش کرے گا اس کوشش کا بھی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔
موضوع کا جاننا اس لیے ضروری ہے تا کہ پڑھنے والا اس علم کوجو وہ پڑھ رہا ہے دوسرے علموں سے ممتاز کر سکے اس لیے کہ علم اپنے موضوع کے اعتبار سے ہی دوسرے علموں سے جدا ہوتا ہے۔ حکم کا جانتا اس لیے ضروری ہے تا کہ اس فن کی شرعی حیثیت معلوم ہو جائے یعنی یہ معلوم ہو جائے کہ اس فن کا سیکھنا فرض ہے یا واجب ہے یا مستحب یا مباح ہے یا حرام اور نا جائز ہے۔
مرتبہ کا جانتا اس لیے ضروری ہے تا کہ پڑھنے والوں کے دلوں میں اس فن کے پڑھنے کا شوق و ذوق پیدا ہو، تدوین کا جاننا اس لیے ضروری ہے تا کہ بد ون کا علم ہو جائے اور اس فن کی تاریخی حیثیت معلوم ہو جائے اور صاحب کتاب کے حالات کا جاننا اس لیے ضروری ہے تا کہ مصنف کے مرتبہ سے اس کی تصنیف کے مرتبہ کا اندازہ لگایا جاسکے کیونکہ جس درجہ کا متکلم ہوتا ہے اس کا کلام بھی اسی درجہ کا شمار ہوتا ہے چنانچہ مشہور ہے کلام الملوک ملوک الکلام یعنی بادشاہوں کا کلام کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے یعنی کہنے والا جس درجہ کا آدمی ہو گا اس کا کلام بھی اسی درجہ کا شمار ہوگا۔ تعریف ما یبین به حقيقة الشیء کو کہتے ہیں یعنی تعریف وہ شے ہے جس کے ذریعے کسی چیز کی حقیقت بیان کی جائے جیسے انسان کی تعریف حیوان ناطق ہے۔