تنویر البرکات شرح تلخیص المفتاح
تلخیص المفتاح امام فن، یکتائے روزگار بحر العلوم جلال الملہ والدین علامہ عبد الرحمن قزوینی خطیب جامع دمشق کی تصنیف ہے جو فن فصاحت و بلاغت کا عظیم شاہکار ہے اور عرصہ دراز سے درس نظامی کے نصاب میں شامل ہے اور مدارس عربیہ میں فن بلاغت میں پڑھائی جانے والی پہلی کتاب ہے۔ اس کا شمار مشکل ترین متون میں ہوتا ہے اس لئے مختلف زبانوں میں اس کی متعدد شروح و حواشی در حواشی ہیں اور اردوزبان میں بھی اس کے کئی تراجم وحواشی ہیں۔ ماضی قریب میں محقق وقت استاذ العلماء علامہ مولانا عبد الرزاق بحر الوی عطاری مصنف کتب کثیرہ نے اس کا عربی میں ایک جامع مختصر اور آسان حاشیہ تحریر فرمایا ہے جو کافی حد تک دیگر حواشی وشروح سے بے نیاز کر دیتا ہے اور ذہن نشین ہو جاتا ہے مگر موجودہ دور سہل پسندی اور مصروفیات کا دور ہے۔
طلبہ تو در کنار اساتذہ بھی سہل پسندی اور دیگر قومی ملی اور معاشی مصروفیات کی وجہ سے عربی شروح حواشی بہت کم پڑھتے ہیں۔ اس لئے حالات کے تناظر میں مظفر آباد کی عظیم روحانی شخصیت سرتاج الاولیاء غوث الوقت فخر اہل سنت، پیر علامہ محمد برکت اللہ صاحب نور اللہ مرقدہ المعروف سرکار جھا گوی کے خاندان کے چشم و چراغ جناب صاحبزادہ ابوالبرکات علامہ مفتی محمد معین الدین حمیدی برکاتی نے اپنے بزرگوں کے ماضی کے فیوض و برکات کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے تنویر البرکات“ کے نام سے تلخیص المفتاح کی اردوزبان میں ایک جامع اور مفصل شرح تحریر فرمائی ہے۔ معروف ترین اساتذہ صرف خلاصے سے ایک طائرہ انہ انکاء سے مقصد کتاب سمجھ کر طلبہ کو سمجھا سکیں گے اور اہل ذوق کے لئے بڑی شرح وبسط کے ساتھ سوالا جوابا شرح لکھی گئی ہے۔ اس شرح کا اگر مطالعہ لیا جائے تو اس سے مختصر المعانی کے مشکل مقامات سمجھنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔ راقم نے شرح کے بعض مقامات کا مطالعہ کیا تو اسے طلباء و اساتذہ کے لئے انتہائی مفید پایا۔ جامعہ رسولیہ شیر الدیہ کے انتہائی ملی، پیکر شرافت اور من میراث کے ماہر ترین استاذ مولانا غلام دلگیر چشتی نے اس شرح کا تقریبا بالاستیعاب مطالعہ کیا ہے۔ ان کا مشورہ یہ ہے کہ جن مقامات کا خلاصہ چھوٹ گیا ہے یا چھوڑ دیا گیا ہے ان کا خلاصہ بھی لکھا جائے اور شرح پر نظر ثانی کرتے ہوئے مبتدی طلباء کی استعداد کے مطابق مشکل الفاظ کو آسان الفاظ سے بدل دیا جائے تو بہتر ہوگا تا کہ مبتدی با ذوق طلبہ بھی ذوق و شوق سے شرح کا مطالعہ کرسکیں ۔ آخر میں دعاہے کہ اللہ تعالی شارح صاحبزادہ ابوالبرکات علامہ عمر معین الدین حمیدی برکاتی ثم مظفر آبادی، ناظم و مدرس جامعہ اسلامیہ برکاتیہ مظفر آباد کی عمر دراز فرمائے۔ ان کے عمل و فضل، فیوض و برکات ، درس و تدریس اور تصنیف و تحقیق میں مزید اضافہ فرمائے اور ان کے ادارے کو دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے اور بوسیلہ سید الانبیا علیہ التحیۃ والثناء ان کی تصنیف کو قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو قیامت کے دن ان کی اور ان کے معاونین کی بخشش و نجات کا ذریعہ بنائے۔