
تعلیم نسواں وقت کی اہم ضرورت
فیروز رضا سعیدی
(۲۹ فروری سنۂ ۲۰۲۴ بروز جمعرات )
تعلیم نسواں کا لفظ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں کئی بار سننے کو ملتا ہے لیکن زیادہ تر لوگ آج بھی اس کے اصل مفہوم سے لا علم ہیں۔ تعلیم نسواں دراصل دو الفاظ کا مرکب ہے۔ تعلیم کا معنی علم حاصل کرنا ہے؛ جب کہ نسواں عربی زبان کے لفظ نساء سے ماخوذ ہے؛ جو عورت کے معنی میں مستعمل ہے ۔ تعلیم نسواں یعنی عورتوں کی تعلیم ۔ عورت کی تعلیم کی اہمیت جاننا ہے تو پہلے عورت کی اہمیت کو جاننا ہوگا کہ سماج میں عورت کو کیا اہمیت حاصل ہے۔ عورت کی تعلیم پر سب سے زیادہ زور دین اسلام نے دیا۔ اسلام نے ہی عورتوں کو وہ مقام بخشا کہ ماں ہے تو جنت، بیٹی ہے تو رحمت اور بیوی ہے تو گھر کی زینت۔ اسلام سے پہلے لوگ بچیوں کو زندہ درگور کر دیا کرتے تھے، بیوہ عورتوں کو منحوس سمجھا جاتا تھا، لیکن مصطفیٰ جان رحمت صلی الله عليه وآله وسلم نے ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اپنے نکاح میں لاکر فقط شریک حیات ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی ماں کا درجہ عطا فرما دیا اور دنیا کو یہ پیغام دے دیا کہ عورتوں کو کمتر نہ سمجھا جائے وہ بھی ہر طرح کی اہمیت کی حامل ہیں ۔ انہیں تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کیا جائے، جو لوگ کہتے ہیں کہ اسلام نے عورتوں کو پردے میں قید کر کے علم سے دور کر دیا ہے۔ انہیں نبی کریم ﷺ کی اس حدیث پاک سے اندازہ لگانا چاہیے کہ اسلام نے عورتوں کی تعلیم پر کتنا زور دیا ہے۔
ارشادِ نبوی ﷺ:
طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم و مسلمہ :
یعنی : علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے۔
اس حدیث کے ٹکڑے سے یہ بات واضح ہو گئی کہ اسلام نے عورتوں کو تعلیم سے کبھی دور نہیں رکھا، آج بھی لاکھوں عورتیں تعلیم حاصل کر کے اپنے والدین کا نام روشن کر رہی ہیں۔
کیوں نہ ہو، تعلیم شیرنی کا وہ دودھ ہے، جو پیے گا وہی دہاڑے گا خواہ وہ عورت ہو یا مرد۔
مرد و عورت کی تفریق کیے بغیر تعلیم سب پر ضروری ہے، سب پڑھیں، سب بڑھیں یہی مذہب اسلام کا اولین حکم ہے۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
_________(اقبال)
میری تمام امت مسلمہ سے اپیل ہے ، اگر ایک اچھا معاشرہ چاہیے تو عورتوں کی تعلیم پر توجہ دیں انہیں پہلے دینی تعلیم کی طرف راغب کریں، بعدہٗ دنیاوی تعلیم کی طرف توجہ مرکوز کرائیں ، اس لیے کہ تعلیم یافتہ عورتیں ہی گھر کا نظام بہتر چلا سکتی ہیں۔ عورتوں کی تعلیم اس لیے بھی ضروری ہے کہ انہیں ایک خاندان کی پرورش کرنی ہوتی ہے ۔ کہتے ہیں اگر عورت تعلیم یافتہ نہ ہو نسلیں بگڑ جاتی ہیں۔ ایک جاہل عورت اپنی جہالت کی بنیاد پر اپنے گھر کے اخراجات کا حساب نہیں رکھ پاتی ہے ۔ قدم قدم پر ٹھوکریں کھاتی ہے ۔ اس کا اکثر وقت جہالت میں نکل جاتا ہے۔ ذرا غور کریں جو عورت خود اپنا سارا وقت جہالت میں نکال دے اسے بھلا اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کی کب فکر ہوگی؟۔ یاد رکھیے! قوموں کی تعلیم ماں کی تعلیم پر موقوف ہے۔ ماں تعلیم یافتہ ہوگی تو بچے کو بھی تعلیم سے آشنا کرے گی اس کا مطلب ہے کہ تمام برائیوں، بے حیائیوں اور ناانصافیوں کا سرچشمہ جہالت ہے اور جہالت کا خاتمہ تعلیم سے ہی ممکن ہے، اسی لیے تعلیم کو اسلام نے بنیادی سرچشمہ قرار دیا ہے.
تہذیب فرنگی ہے اگر مرگ امومت
ہے حضرت انساں کے لیے اس کا ثمر موت
جس علم کی تاثیر سے زن ہوتی ہے نازن
کہتے ہیں اسی علم کو ارباب نظر موت
بیگانہ رہے دیں سے اگر مدرسۂ زن
ہے عشق و محبت کے لیے علم و ہنر موت