سر سے رنج و الم اتارتی ہے

Dynamic Share Icon

سر سے رنج و الم اتارتی ہے
زندگانی وہ مجھ پہ وارتی ہے

ہم خدا کو ہی بھول جاتے ہیں
جب امیری قدم پسارتی ہے

آپ کے پائے ناز رکھنے سے
ہر خوشی گھر مرا نہارتی ہے

چھوڑ دے جینے کی تمنا اب
موت تیری تجھے پکارتی ہے

بات ایسی عمل میں پیدا کر
دل کی دنیا کو جو سنوارتی ہے

زندہ رہنا ہوا ہے اب مشکل
بے رخی آپ کی یوں مارتی ہے

دور ہوں اپنے گھر سے میں نازاؔں !
ماں کی ممتا مجھے پکارتی ہے

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے