صدر الشریعہ علم کا کوہِ گران ہے
صدر الشریعہ علم کا کوہِ گران ہے
ہر قول اس کا رشکِ گلِ بوستان ہے
معیارِ حق، دلیلِ یقیں، صوت اعتدال
سطرِ خیال بادۂ فہم و بیان ہے
فیضِ رضا کا رشکِ چمن، رشکِ گلستاں
تاریخ جس پہ ناز کرے وہ نشان ہے
تدریس جس سے زندہ ہوئی ہر دبیر گاہ
وہ علم کا سفیر، شریعت کی جان ہے
امجد ہے وہ امینِ علومِ رضا تمام
ہر سمت جس کا فیض سدا در فشان ہے
اک خلق کو جو خواب سے بیدار کر گیا
وہ مردِ باکمال، وہی پاسبان ہے
اس کی بصیرتوں سے چمکنے لگا جہاں
وہ مہرِ علم و فضل، وہی کہکشان ہے
تدبیر جس کی رہبرِ اربابِ فہم ہے
تحریر جس کی روحِ فتاویٰ کی جان ہے
دستار جس کی خاک کو بخشی بلندیاں
وہ کیمیا صفت وہی علمِ عیان ہے
بخشی گئی ہے صدر شریعت کوبے شمار
وہ فضلِ کبریا کا جلی ترجمان ہے
میدانِ شرع و حکمت و فہم و بصیر میں
امجد سا دوسرا کوئی کب فی زمان ہے
درس و فتاویٰ، حکمت و تدبیر کی بہار
وہ نخلِ علم و فہم کا یکتا نشان ہے
تحقیق اس کی مثلِ تبسم ہے صبح کی
تشریح اس کی مثلِ مہِ خواب گان ہے
ہر درسگاہ اس کی ضیاء سے ہے تابناک
وہ خود چراغِ علم ہے خود کاروان ہے
تحریر میں شعورِ شریعت کا بانکپن
تصنیف میں بھی عمدہ طریقِ بیان ہے
ہے جذبۂ خلوص میں تسلیم کی جھلک
ہر حال میں وہ نرم دل و مہربان ہے
دستارِ فقہ اس کی جبیں پر جچی ہوئی
ہر بات اس کی عین دلیل و بیان ہے
چشؔتی دلوں میں ہے اسی قندیل کی چمک
زندہ ضمیر قوم کا جو ترجمان ہے