قدیم سطوت و جاہ و جلال پیدا کر

Dynamic Share Icon

قدیم سطوت و جاہ و جلال پیدا کر
زمینِ شور سے نخل و نہال پیدا کر

خودی میں ڈوب کےپاجاسراغِ تابانی
شبِ امید سے تابِ ہلال پیدا کر

پلٹ کے آۓ گا رفتہ کہ پہلے دل میں تو
جنونِ خالد و عشقِ بلال پیدا کر

اٹھو کہ وقت ہے تاریخ اب بدلنے کا
جدید شام و سحر ، ماہ و سال پیدا کر

تری خودی سے ہو پھرصبح کی نمو یابی
سکوتِ شب میں وہ وصفِ کمال پیدا کر

تری ہی سوچ سے بدلے گی ایک دن دنیا
بساطِ فکر میں پہلے جمال پیدا کر

صفِ عدوکوجوچیڑےمٹاکےرکھ دےاسے
دیارِ ہند میں ایسے رجال پیدا کر

نگہ بلند، سخن سنج اور ذوقِ سلیم
حریمِ فکر میں شاہی خیال پیدا کر

نہ دیکھ شام وعرب قند اورفارس کو
زمینِ ہند میں تازہ زلال پیدا کر

ستارےٹوٹ کےآئیں گےچشؔتی گردوں سے
تو اپنے آپ میں ایسی مثال پیدا کر

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے