قد کاٹھ میں خوش رنگ بشر،نکہتِ عنبر
قد کاٹھ میں خوش رنگ بشر،نکہتِ عنبر
تو حسنِ فزا دیدہ نظر، نکہتِ عنبر
تاثیر تری مثلِ قمر ، نکہتِ عنبر
رکھتا ہے سخن حسنِ سحر نکہتِ عنبر
تو نور کی تفسیر کا اک جلوۂ پیہم
دل میں ہے تماشاۓ سحر، نکہتِ عنبر
گفتار میں اعجاز ادا میں ہے کشاکش
لہجہ ہے ترا زود اثر نکہتِ عنبر
کردار میں آئینہ صفت مثلِ مہِ تاب
اعلیٰ ہے ترا ذوقِ نظر نکہتِ عنبر
اطوار میں سچائی طبیعت میں لطافت
اخلاق میں خوشبو کا شجر نکہتِ عنبر
اے سایۂ رحمت مرے اشکوں کا شناسا
تو نیند کی تعبیر ِ اثر نکہتِ عنبر
تو بادِ صبا زخمِ تمنا کا مداوا
دل میں ہے تری یاد کا گھر نکہتِ عنبر
تو جسم نہیں روح کی مہکار ہے شاید
بن تیرے یہ ہستی ہے شرر نکہتِ عنبر
دل تجھ پہ نچھاور، تری آواز پہ قرباں
تو نغمۂ جاں، سوزِ جگر نکہتِ عنبر
میں لفظ ہوں تو معنیِ کامل کی تجلی
تو حسنِ بیاں حسنِ سطر نکہتِ عنبر
تو ذات میں معمور ہے مفہوم سے باہر
اک اسمِ ازل، رازِ بشر، نکہتِ عنبر
یہ شاخِ تمنا بھی تری یاد سے مہکی
پھوٹا ہے تصور میں ثمر نکہتِ عنبر
یہ کعبۂ احساس بھی ساکت سا کھڑا ہے
تو ہے تو مقدر ہے حجر، نکہتِ عنبر
اک ماں نے دعا دے کے سلایا تھا جوکل شب
ہے آج وہی خستہ پسر، نکہتِ عنبر
احساس کے جنگل میں بھٹکتا ہے مسلسل
اک بوند سا ہالۂ خطر، نکہتِ عنبر
چشؔتی نے ترے لفظ کو پہنایا لبادہ
ہے حرف میں پوشیدہ اثر نکہتِ عنبر

اعلی حضرت احمد رضا خان
1856-1921 | بریلی، ہندوستان
ہندوستان کے عظیم عالم دین اور مشہور شاعر