تمام
- نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا
- عشق نبی کے جام کا تمغہ لئے ہوئے
- کیا کہیں کیا کیا ہوا ہے ماں ترے جانے کے بعد
- جب سے نبی کی سیرت اقدس پہ چل پڑے
- ان کے روضے پہ بہاروں کی وہ زیبائی ہے
- یاد گل لے کے چلی سوئے بیاباں ہم کو
- اسے غم نہیں کچھ بھی روز جزا کا
- کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے
- در پہ سرکار کے جو ہونٹ سیے جاتے ہیں
- عشق نبی میں خود کو مٹائے ہو گر دماغ
- دل سے دنیا نکال دے مولیٰ
- بہرِ شاہِ ھدٰی حضرت آمنہ
- ترا جلوہ آئے نظر میرے مولیٰ
- ہوا جو مدینے سے آتی ہے ہر روز
- کوئی بھی شہر نہیں طیبہ نگر سے آگے
- تو اگر ہو مجھ سے راضی خالق کون و مکاں
- کیا بتاؤں تم کو آخر کیا سے کیا ان سے ملا
نام: اویس رضا عنبر
سکونت: کٹیہار بہار
دینیات کے ساتھ ساتھ عصری علم و فن سے واقف ہیں ۔ بڑے خلیق ادب شناس اور خوش جمال و خوش خصال ہیں ۔ اپنے اطراف کی دینی درسگاہ مدرسہ رکن دین عیدگاہ پیپل گاچھی سالماری کٹیہار میں شعبۂ حفظ و تجوید میں تدریس سے وابستہ ہیں ۔
شعر و ادب سے خاصا شغف ہے بلکہ نئی نسل کے ابھرتے سخن وروں میں انھوں نے اپنے اسلوب نگارش اور طرز ادا سے ایک باذوق طبقہ کو متاثر کیا ہے ۔
نعت و منقبت
- نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا
- عشق نبی کے جام کا تمغہ لئے ہوئے
- کیا کہیں کیا کیا ہوا ہے ماں ترے جانے کے بعد
- جب سے نبی کی سیرت اقدس پہ چل پڑے
- ان کے روضے پہ بہاروں کی وہ زیبائی ہے
- یاد گل لے کے چلی سوئے بیاباں ہم کو
- اسے غم نہیں کچھ بھی روز جزا کا
- در پہ سرکار کے جو ہونٹ سیے جاتے ہیں
- عشق نبی میں خود کو مٹائے ہو گر دماغ
- ہوا جو مدینے سے آتی ہے ہر روز
- کوئی بھی شہر نہیں طیبہ نگر سے آگے
- کیا بتاؤں تم کو آخر کیا سے کیا ان سے ملا
- کیا نور سے اپنے تخلیق جس نے
17 Comments