Dynamic Share Icon
ایک کھلی ہوئی قرآن مجید جو لکڑی کے ریحال پر رکھی ہے، اس کے اوپر ایک نورانی شعاع چمک رہی ہے، پس منظر میں نیلا آسمان اور روشن ستارے۔

نورِ ہدایت

از غریب نواز چشؔتی

بلاشبہ باری تعالیٰ نے اپنے علمِ ازلی سے کائنات کی ہر شے کا احاطہ کیا ہے، اور اس علم کی بے شمار لامتناہی جہتوں میں سے ہم صرف چند قطرے، اپنے رب کی رضا اور اذن سے، حاصل کرتے ہیں۔ یہ قطرے جو علم کے حسین جلوے ہیں، ہمارے وجود کی حقیقت اور شناخت بنتے ہیں، ہمارے جینے کے مقصد کی اساس فراہم کرتے ہیں، اور ہمارے لئے روشنی کے وہ قندیل اور زجاج بن جاتے ہیں جو ہمیں تاریکی میں راہ دکھاتے ہیں۔ یہ علم کبھی ہمارے دلوں میں انبساط کا چراغ بن کر چمکتا ہے، کبھی ہماری توبہ کی قبولیت کا موجب بنتا ہے، کبھی ہمارے جذبات کی عکاسی کرتا ہے، اور یوں یہ علم ہماری شخصیت کی تعمیر، تزئین اور تخلیق کی ایک مسلسل اور ہمہ گیر سعی بن کر ہمیں نکھارتا رہتا ہے۔لیکن جب یہ قطرے ہمارے دائرۂ احاطہ سے خارج ہو کر کہیں دور جا پہنچتے ہیں، تو ہمارا وجود بے رونق، پژمردہ اور غمگین ہو جاتا ہے۔ احساسات میں جمود طاری ہو جاتی ہے، سانس کا گزر صعوبت آمیز ہو جاتا ہے، آنکھوں کی بینائی مدھم پڑ جاتی ہے، اور دنیا کے تمام منظر دھندلا جاتے ہیں۔ راہیں اوت و ابتر ہو جاتے ہیں، منزلوں کے نشانات ماند پڑ جاتے ہیں، اور انسان کی تقدیر گمرہی اور کج روی کی سمت بھٹکنے لگتی ہے۔ ایسی حالت میں انسان محض ایک مردہ جسم کی مانند رہ جاتا ہے جس کا وجود بے مقصد اور بے روح ہو چکا ہوتا ہے۔ اس کی زندگی میں نہ کوئی خواب ہوتا ہے، نہ کوئی مقصد، اور نہ ہی کوئی ایسی تقدیر جس کی طرف وہ بڑھ سکے۔ اگر اسے بھلا دیا جائے، تو اس کی موجودگی میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اور یہ وہ ساعت ہوتی ہے جب اس کی حیات مستعار کا مٹ جانا ہی اس کی تقدیر کا سب سے بہتر پہلو دکھائی دیتا ہے۔مگر اللہ کی بے پایاں رحمتوں کی بدولت، وہ ذات جس نے ہمیں تخلیق کیا، ہماری مردہ، پژمردہ اور بے حوصلہ روحوں میں اپنے علم کے نور کو بھر دیا، ہمیں وہ روشنائی عطا کی جس سے ہم اندھیروں میں راہ پا سکتے ہیں۔ اسی نے ہمیں عقل و فہم کی صلاحیت بخشی، ہمیں سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق دی، اور ہدایت کے روشن راستوں کی طرف رہنمائی فراہم کی۔ وہی ہے جس نے ہمارے سفر کی سمتوں کو درست کیا اور ہماری منزلوں کے نشانات واضح کیے، تاکہ ہم اپنے راستے کو بھٹک کر نہ گم کر بیٹھیں۔اس کے باوجود، ہم ہمیشہ ہی ٹھوکریں کھاتے ہیں، ہم بار بار گمراہ ہو جاتے ہیں، کبھی گہرے کنووں میں جا گرتے ہیں، تو کبھی کھائیوں میں جا پڑتے ہیں۔ مگر جب ہم اپنے دلوں کی گہرائیوں سے اللہ کے در پر دستک دیتے ہیں، تو وہ ہمیں ہر قسم کی اندھیری گہرائیوں سے نکال کر اپنی بے شمار رحمتوں سے ہمکنار کرتا ہے، ہمارے دلوں میں سکون و اطمینان کا نور بھرتا ہے، تاکہ ہم صرف اور صرف اسی کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر چلیں، وہ راستہ جس میں ہماری دنیا اور آخرت کی فلاح و بہبودی اور کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ہدایت کے راستے پر ثابت قدمی سے چلنے کی توفیق دے، اور ہم اپنی تمام تر کمزوریوں اور لغزشوں کے باوجود ہمیشہ اس کے فضل و کرم کے محتاج رہیں، تاکہ ہم اس کی رضا کے راستے پر ہمیشہ قدم جما سکیں اور اسی کے نور سے اپنی زندگیوں کو روشن و تابناک کر سکیں۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے