نبی کی سیرتِ اقدس کو جو دل میں بساتے ہیں

Dynamic Share Icon

نبی کی سیرتِ اقدس کو جو دل میں بساتے ہیں
وہ اپنے واسطے خلد بریں میں گھر بناتے ہیں

نہیں جاتی ہے بینائی کبھی بھی ان کی آنکھوں کی
جو پائے مصطفی کے دھول کا سرما لگاتے ہیں

جمالِ نور کی تابش بیاں کیسے کرے کوئی
اسی اک نور کے صدقے ستارے جگمگاتے ہیں

بہارِ باغِ طیبہ کا ہے منظر خوش نما ایسا
جہاں پر غم کے مارے بھی ہمیشہ مسکراتے ہیں

ہمارا مدعا بھی حاجیو سرکار سے کہنا
کہ ہم دن رات اُن کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں

میسر یک بہ یک ہو جاتی ہے تسکینِ جاں ہم کو
کبھی جو کلمۂ "انظر لنا” لب پر سجاتے ہیں

بھلا کیوں کر نہ مانگیں ہم مرادیں ان کی چوکھٹ سے
وہاں تو تاج ور بھی تاج کو کاسہ بناتے ہیں

دعائیں ان کی ٹکراتی ہیں خود بابِ ا جابت سے
انھیں اپنی دعاؤں میں وسیلہ جو بناتے ہیں

نوازش اس لیے ہے قبر کی وحشت سے بے پروا
سنا ہے مصطفی آ کے وہاں جلوہ دکھاتے ہیں

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

One Comment