نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا
نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا
پھر نہ ہم کو ذرہ بھر بھی ڈر رہا منجدھار کا
زلف ہے واللیل جس کا والضحیٰ روے مبیں
وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کا
میری نظروں میں بسی ہے جب مدینے کی گلی
پھر کروں کیوں تذکرہ میں مصر کے بازار کا
آج بھی اس بات پر تاریخ ہجرت ہے گواہ
واہ وا کیا خوب جذبہ غار میں تھا مار کا
کیا زمیں کیا آسماں کیا خلد کیا لوح و قلم
سارے عالم پر ہے عنبر دبدبہ سرکار کا
2 Comments