نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا

اویس رضا عنبر کٹیہاری

Dynamic Share Icon

نام جب میں نے لیا طوفان میں سرکار کا
پھر نہ ہم کو ذرہ بھر بھی ڈر رہا منجدھار کا

زلف ہے واللیل جس کا والضحیٰ روے مبیں
وصف کیا لکھے کوئی اس مہبط انوار کا

میری نظروں میں بسی ہے جب مدینے کی گلی
پھر کروں کیوں تذکرہ میں مصر کے بازار کا

آج بھی اس بات پر تاریخ ہجرت ہے گواہ
واہ وا کیا خوب جذبہ غار میں تھا مار کا

کیا زمیں کیا آسماں کیا خلد کیا لوح و قلم
سارے عالم پر ہے عنبر دبدبہ سرکار کا

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 Comments