Dynamic Share Icon

مرکب مزجی کا بیان

المركب الرجی – دو کلموں کو ملا کر ایک کلمہ بنا دیا گیا ہو ، جیسے، بَعْلَبَکَّ) ملک شام کا ایک شہر ) و بَیْتَ لحم ( فلسطین میں شام کا ایک شہر اس میں حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوتے) وحَضَرَمُوْتَ (یمن کا ایک شہر) وسیبویہ ۔ ( بصرہ میں عربی علماء و شام کے سردار کا لقب)  صباح مساء ( صبح شام )  شَذَرَ مَذَرَ (تتر بتر)

اگر مرکب مرجی ہو تو اس کو غیر منصرف کا اعراب دیا جائے گا۔

بَعْلَبَك بلدةٌ طيبةٌ الهواءِ   ( بعلبك ایک ایسا شہر ہے جس کی ہوا عمدہ ہے) سَکَنْتُ بَیْتَ لَحْمٍ  (میں بیت لحم  میں رہا ) سافرتُ الی حَضَرموت (  میں نے حضر موت کی طرف سفر کیا )

مگر جب  مرکب مزجی  کا دوسرا جز کلمہ  ویہ ہو تو یہ ہمیشہ کسرہ پر مبنی ہو گا۔ (جیسے) سيبويه عالمٌ كبيرٌ ( سیبویہ ایک بڑے عالم ہیں) رأیتُ سيبويه عالماً لبيرًا (میں نے سیبویہ کو ایک بڑا عالم دیکھا ) قرأتُ کِتابَ سیبویه ( میں نے سیبویہ کی کتاب کو پڑھا )

اور اگر مرکب مرجی علم نہ ہو تو دونوں جز فتح پر مبنی ہوں گے ۔ زُرْنی صباحَ مساءَ ( تو میری صبح و شام زیارت کر) انت جاری بیت بیت  (تو گھر میں گھسا رہتا ہے)

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے