Dynamic Share Icon

مرکب اسنادی کا بیان

الاسناد :  اسناد کہتے ہیں ایک شی کا دوسری شی پر حکم لگانا ہے۔ جیسے کہ زہیر پر محنتی ہونے کا حکم لگانا آپ کے قول زھیر مجتہد  میں۔ محکوم بہ کا نام مسند رکھا جاتا ہے اور محکوم علیہ کا نام مسند الیہ رکھا جاتا ہے۔

فالمسند ۔ وہ ہے کہ جس کا تو کسی شی پر حکم لگائے۔

فالمسند الیہ۔ وہ ہے کہ جس پر تو کسی شئی کا حکم لگاتے۔

والمرکب ا لاسنادی – (مرکب اسنادی کا نام جملہ بھی رکھا جاتا ہے ) وہ ہے جو مسند اور مسند الیہ سے مرکب ہو جیسے الحلم زین بردباری ایک زینت ہے۔  يفلح المجتهد – محنتی کامیاب ہوتا ہے ۔

مسند الیہ : فاعل – نائب فاعل۔ مبتدا اور فعل ناقص کا اسم ہے اور ان حروف کا اسم ہے جو لیس کا عمل کرتے ہیں۔ اِنَّ اور اس کے اخوات کا اسم ہے اور لائے نفی جنس کا اسم ہے۔

فاعل کی مثال (جیسے، جَاءَ الحَقُّ وَزَھَقَ البَّاطِل ْ۔حق آیا اور باطل مٹ گیا۔

 نائب فاعل کی مثال (جیسے) يُعاقَبُ الْعَاصُونَ – گنہگاروں کو سزادی جائے گی۔ وَيُثَابُ الطَّائِعُون ۔اور اطاعت کرنے والوں کو ثواب دیا جائے گا۔

مبتدا کی مثال (جیسے ، ألصَّبْرُ مِفْتَاحُ الفَّرَج ِ- صبر کشادگی کی کنجی ہے ۔

فعل ناقص کے اسم کی مثال (جیسے ، وَكَانَ اللهُ عَلِيمًا حَکِیما – اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے ۔

ان حروف کے اسم کی مثال جو   لیس  کا عمل کرتے ہیں (جیسے ) ما زُھَیْرٌ کَسُوْلا ً- زہیر سست نہیں ہے ۔تَعَنَّمَ فَلَا شَى عَلَى الأَرْضِ بَاقِیا ۔ مصیبتوں پر صبر کریں کوئی چیز زمین پر باقی نہیں رہے گی ۔لَاتَ سَاعَةَ مُنذم  باغی شرمندہ ہوئے ۔ حال یہ ہے کہ شرمندگی کا وقت نہیں اِنَّ أحد خَيْرا من أحد الا بالعلم والعمل الصالح – كوئى کسی سے بہتر نہیں مگر علم اور نیک عمل سے

ان کے اسم کی مثال – إِنَّ اللهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُدُورِ ۔بے شک اللہ دلوں کے حال کو جاننے والا ہے۔

لائے نفی جنس کے اسم کی مثال – (جیسے ) لا اله الا الله – کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے

والمسند :  وہ فعل، اسم فعل ، مبتدا کی خبر اور فعل ناقص کی خبر ہے اور ان حروف کی خبر ہے جو لیس کا عمل کرتے ہیں ۔ اور اِنَّ اور اس کے اخوات کی خبر ہے وھو یکون فعلا – اورمسند فعل ہوگا (جیسے ) قد افلح المومنون ۔ تحقیق کہ مومن کا میا ب  ہیں۔ اور وہ صفت ہے جو فعل سے مشتق ہے (جیسے ( الحق ۔ ابلج – حق ظاہر ہونے والا ہے ۔

اور مسند وہ اسم جامد ہے جو صفت مشتقہ کے معنی کو متضمن ہے (جیسے ) الحقُّ نوریٌ – حق نور ہے۔ والقائم به اسدٌ ۔ اور حق اٹھانے والا شیر ہے اس کی تاویل اس طرح ہوئی ، الحقُّ    مُضِیٌّ کا لنُّوْرِ – حق نور کی طرح روشنی کرنے والا ہے ۔

والقائم به شجاعٌ کا لا سد ۔ اور اس پر قائم رہنے والا شیر کی طرح بہادر ہے

 الکلام 

الکلام – کلام وہ جملہ ہے جو بالذات معنی تام کا فائدہ دیتا ہے (جیسے )  رَأْسُ الحِکْمَةِ خَافَةٌ اللهِ – حکمت کی اصل اللہ کا خوف ہے۔ فاز المتقون – پرہیز گار کامیاب ہیں ۔ من صدق نجا ۔ جو سچ بولا نجات پا گیا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے