قاضی القضات سوانح حیات اور ان کی خدمات


راقم السطور – عباس رضا رضوی متعلم جامعہ اشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ

             ہر دور میں امت مصطفی ﷺ کو کسی نہ کسی رہنما و رہبر کی ضرورت پڑی ہے ۔ اگر لوگوں کو ان کے احوال و کیفیات پر چھوڑ دیا جاۓ تو معاشرہ اعمال و عقائدِ باطلہ سے دو چار ہو جائے گا ۔ ازیں سبب ہر دور میں قائد کی ضرورت پڑی ہے جو انھیں صراط مستقیم پر قائم و دائم رکھے ۔ خواہ وہ عہد خلفا ہو یا عہد تابعین تمام زمانوں میں مختلف شہروں میں قاضی ہوا کرتے تھے جو اس شہر کے امور مسائل دینیہ کو سنبھالتے اوران تمام قاضیوں کے اوپر ایک جج ہوتا جسے قاضی القضات کہا جاتا اور یہ سلسلہ آج تک جاری وساری ہے ۔ مختلف دور میں مختلف قاضی القضات ہوئے اور اس دور میں جو قاضی القضات ہیں وہ نبیرۂ اعلیٰ حضرت ، جانشین حضور تاج الشریعہ ، خلیفۂ حضور تاج الشریعہ و امین میاں حضرت علامہ ور ان کی خدمات ۔ و مولانا مفتی محمد عسجد رضا خان مد ظلہ العالی و النورانی ہیں ۔ •
       افقہ الفقہا ، زبدۃ المتقین ، مرشد کامل ، شیخ طریقت ، وارث علوم اعلیٰ حضرت و جانشین حضور مفتی اعظم حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد اختر رضا خان رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ امت رسول اللہ ﷺ کے ایک عظیم شخص تھے ۔ آپ نے تبلیغ دین اور وسعت مسلک اعلیٰ حضرت کے لیے تادم زیست کوششیں کی ۔ آپ نے تقریر ، تدریس و تصنیف کے ذریعے خلق خدا کی رہنمائی فرمائی ۔ آپ کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ۔ آپ کے خلفا و مریدین لاکھوں کی تعداد میں فروغ و اشاعت مسلک اعلیٰ حضرت میں عامل کار ہیں ۔ آپ اپنے وقت کے عالم اسلام کے قاضی القضات تھے ۔ آپ وقت کے جید علما و محدثین کے معلم و مرشد ہیں ۔ آپ کی ذات گرامی سے وقت کے بڑے بڑے علماے کرام و محدثین عظام نے اکتساب فیض کیا ۔ آپ ہمیشہ امور دینیہ میں مشغول رہتے ۔ آپ اپنے وقت کے اتنے بڑے مفتی ، محقق ، مدبر ، مفسر ، فقیہ و معلم تھے کہ اس دور میں آپ کا ثانی نظر نہیں آتا ۔

قاضی القضات سوانح حیات اور ان کی خدمات | مفتی عسجد رضا عفی عنہ

https://archive.org/download/doc-1_202312/Doc1.pdf

         •حضور تاج الشریعہ کی چھ اولاد ہیں جس میں پانچ صاحب زادیاں اور ایک صاحب زادہ حضور عسجد میاں ہیں ۔

حضور عسجد میاں کی پیدائش باسعادت 14 شعبان المعظم 1390ھ بمطابق 1970 عیسوی محلہ خواجہ قطب بریلی شریف میں ہوئی ۔ آپ حضور تاج الشریعہ کے ایک لوتے صاحب زادے ہیں ۔ آپ کی ولادت باسعادت سے حضور تاج الشریعہ اور حضور مفتی اعظم ہند فرط مسرت و شادمانی سے پر ہو گئے ۔ حضور مفتی اعظم ہند علامہ مصطفی رضا خان نے نو زائیدہ کی دہن مبارک میں اپنا لعاب دہن ڈالا اور داخل سلسلہ فرمایا ۔ حضور مفتی اعظم نے آپ کا اسمِ مبارک محمد تجویز فرمایا اسی نام پر شاندار و عالیشان عقیقہ ہوا ۔ پکارو نام منور رضا محامد رکھا گیا اور عرفی نام عسجد رضا ہے ۔ حضور مفتی اعظم کی دعاؤں اور حضور تاج الشریعہ کی اتالیق و تربیت کے سبب آپ وقت کے جید مفتی اور با صلاحیت قائد ہوۓ ۔ •

         بسملہ خوانی حضور مفتی اعظم نے کروائی ۔ ابتدائی تعلیم والد ماجد اور والدہ ماجدہ نے دی ۔ بعد شعور و بلوغ آپ کا داخلہ اسلامیہ انٹر کالج میں ہوا جس میں آپ نے انٹر تک عصری تعلیم حاصل کی ۔ عالمیت کی اکثر کتب کا درس حضرت علامہ و مولانا مفتی ناظم علی بارہ بنکوی ، مفتی نظام الدین ، مفتی مظفر حسین ، حضور تاج الشریعہ ، صدر العلما علامہ تحسین رضا خان اور جامعہ نوریہ کے دیگر اساتذۂ کرام نے دی ۔ فضیلت و افتا کی کتب بخاری شریف ، طحاوی شریف ، الاشباہ والنظائر ، مقامات حریری ، اجلی الاعلام ، عقود رسم المفتی ، فواتح الرحموت ، وغیرہ کا درس آپ کے والد گرامی حضور تاج الشریعہ کے ذریعہ حاصل ہوا ۔ • ٢٠٠١ء بموقع عرس رضوی جانشین حضور صدر الشریعہ ممتاز الفقہا ، سلطان الاساتذہ ، رئیس المعلمین ، محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ حفظہ اللہ تعالیٰ نے ختم بخاری شریف کرائی اور کثیر علما و فضلا کی موجودگی میں دستار فضیلت سے آپ کے سر با برکت کو منور و مزین کردیا گیا ۔ اس کے دو سال بعد آپ شہزادۂ حضور تاج الشریعہ نے رضاعت کے متعلق فتویٰ تحریر فرمایا جس کی تصدیق حضور تاج الشریعہ ، حضور محدث کبیر ، قاضی شہر بریلی حضرت علامہ محمد عبد الرحیم بستوی رحمتہ اللہ علیہ ، مفتی ناظم بارہ بنکوی ، مولانا محمد یونس رضا وغیرہ اکابر اہل سنت والجماعت نے کی ۔ یہ آپ کا پہلا فتویٰ تھا جس کے باعث والد گرامی حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ فرحت و مسرت میں غرق ہو گئے اور شیرنی تقسیم کروائی ۔ •
        آپ کی علمی صلاحیت و قابلیت سے واقفیت کے بعد آپ کی تدریسی لیاقت کا تخمینہ کرنے کے لیے آپ کے والد گرامی آپ کو جامعۃالرضا لے گئے جہاں آپ نے جماعت خامسہ کو مشکات شریف کا ایک تحقیقی درس دیا جس درس کو طلباے کرام آج بھی یاد کرتے ہیں ۔ آپ کی تدریسی صلاحیت دیکھ کر آپ کے والد ماجد بہت خوش ہوئے اور آپ کو داد و تحسین سے نوازا۔ •
        آپ عاجزی و انکساری اور بہت صلاحیتوں کے حامل ، خوش طبیعت اور صالح ہیں آپ کی تمام علمی لیاقت و صلاحیت کو دیکھنے کے بعد حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان علیہ الرحمہ نے اپنی تمام اجازت و خلافت جو انھیں مشائخ عظام اور حضور مفتی اعظم سے ملی تھیں آپ کو تحویل و تفویض کردی ۔ والد گرامی کے علاوہ امین ملت حضور امین میاں برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ ، رئیس الاتقیا علامہ اویس مصطفی واسطی سجادہ نشیں آستانۂ عالیہ بلگرام ہردوئی ، گل گلزار اسمعیلیت حضور گلزار میاں سجادہ نشیں خانقاہ مسولی شریف و غیرہ نے بھی آپ کو اپنی اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا ۔ •
                  آپ کے والد گرامی نے تعلیم و تدریس اور تقویٰ و روحانیت کو بیدار کرنے کے ساتھ ساتھ قائدانہ صلاحیت کو بھی بیدار کیا ۔ حضور تاج الشریعہ نے آپ کو اولا آل انڈیا جماعت رضائے مصطفی کا صدر بنایا ۔ آپ نے اس عہدے کو بحسن و خوبی انجام دیا جس کے باعث حضور تاج الشریعہ نے آپ کو مرکزی الدراسات السلامیہ جامعۃ الرضا کا ناظم مقرر کیا ۔ آپ نے اسے بھی عمدگی سے انجام دیا قاضی بریلی مفتی محمد عبد الرحیم بستوی رحمتہ اللہ علیہ کے انتقال پر ملال کے بعد آپ ہی بریلی شریف کے قاضی کے منصب رفعت پر براجمان ہوۓ ۔ اس کے علاوہ آپ شرعی کونسل آف انڈیا ، مرکزی دارالقضا ، امام احمد رضا ٹرسٹ وغیرہ کے صدر ہوۓ جسے آپ آج تک بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ آپ متعدد تحریک کے سرپرست ہیں ۔ •
           حضور قائد ملت کے والد گرامی حضور تاج الشریعہ سن رسیدہ ہو گئے اور طبیعت بھی ناساز ہوگئی پھر وہ گھڑی آگئی جب آپ کے والد گرامی اور لاکھوں دلوں کی راحت ، آنکھوں کا نور ، ایک سچے اور پکے نائب نبی کروڑہا لوگوں کی آنکھوں کو اشک دلسوز سے نمدیدہ کرتے ہوئے اس عالم فانی سے عالم جاودانی کی طرف کوچ کر گئے ۔ حضور تاج الشریعہ کی نماز جنازہ پڑھانے کا شرف بھی آپ کو ملا ایک کروڑ سے زیادہ محبین و عاشقین کے ازدحام میں آپ نے نماز جنازہ پڑھائی پھر مجدد وقت اعلیٰ حضرت کی تربت کے قریب ایک گیسٹ ہاؤس میں آپ کے والد گرامی مدفون ہوئے ۔
        حضور تاج الشریعہ کی وفات کے بعد یہ فکر لاحق ہوئی کہ اب قاضی القضات فی الہند کون ؟ کچھ عرصے بعد بہت بحث و گفتگو اور کثیر استخارہ کے بعد متعدد جید علماے کرام اور محدثین عظام کی موجودگی میں آپ کو قاضی القضات فی الہند ( Chief Justice of India ) کے مسند مرجان پر فائز کیا گیا ۔ جسے آپ آج تک بطریق دین مصطفی ﷺ اعلیٰ طور پر انجام دے رہے ہیں ۔ • کچھ عرصے بعد جب یوپی سرکار نے وندے ماترم کا مسئلہ اجاگر کیا اور مسلمانوں کو شب ظلمات میں رہنے پر مجبور کر دیا اس ساعت تشدد میں وقت کے بڑے بڑے علما حیلہ و تدبیر کا سہارا لے رہے تھے اور بہت دہشت سیاست سے خوف زدہ ہونے کے باعث ان پر سکوت طاری تھی اس ساعت صعوبت میں آپ نے حضور اعلیٰ حضرت کی روش پر چلتے ہوئے اور مفتی اعظم کی پیروی کرتے ہوئے علی الاعلان فرمایا کہ وندے ماترم مسلمانوں کے لیے جائز نہیں ، اس طرح آپ نے مسلمانوں کی شرک و بدعت سے حفاظت فرمائی ۔ •
                 تحریک لبیک یا رسول اللہ کے بانی کنز العلما ، مناظر اہل سنت ڈاکٹر محمد آصف جلالی صاحب قبلہ کا حضرت فاطمہ طاہرہ طیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر خطاے اجتہادی کا مسئلہ بیدار ہوا جس کے باعث انھیں جیل بھی جانا پڑا ۔ اس مسئلے کی وجہ سے عالم اسلام میں انتشار و اختلاف برپا ہونے لگا اور علما و عوام دو حصوں میں تقسیم ہو گئے کوئی کہتا کہ علامہ آصف جلالی توبہ کریں کوئی ان کے صادق و راست گو ہونے کا حکم دیتا لیکن اکثریت اس حکم پر متفق تھی کہ حضرت مذکورہ توبہ کریں اور تجدید ایمان کریں اور اس اکثریت میں بڑے بڑے عبقری علماے کرام بھی شامل تھیں ۔ تمام سمت سے اختلافات کی آندھیاں اٹھ رہی تھیں ، رات کی تاریکیوں میں اہل سنت والجماعت منتشر ہو رہا تھا اس وقت نزع میں مرکز اہل سنت بریلی شریف سے حضور محدث کبیر کے حکم کی تائید کرتے ہوئے قاضی القضات فی الہند کے دستخط کے ساتھ حضرت ڈاکٹر آصف جلالی کی حمایت میں اور ان پر توبہ اور تجدید ایمان لازم نہ ہونے کے ساتھ فتویٰ شائع ہوا ۔ اس حکم نے شب ظلمات کو روز مشرق میں تحویل کردیا ۔ علما و عوام اور تمام سنیوں کو بہت بڑے انتشار سے بچا لیا ۔ ملک اور بیرون ملک کے جید علماے کرام نے اس حکم کی تائید کی اور مرکز اہل سنت کے حکم کے ساتھ ہوگئے۔ اس واقعے سے اس کا بھی علم ہوتا ہے کہ بریلی شریف نام نہاد مرکز نہیں بلکہ اہل سنت والجماعت اسے قلب و جگر سے مرکز مانتی ہے اور جانشین حضور تاج الشریعہ حضرت عسجد میاں کو قاضی تسلیم کرتی ہے ۔ •
          حضور عسجد میاں ذہین و فطین اور اعلیٰ علمی شخصیات میں سے ایک ہیں ۔ آپ ملک اور بیرون ملک کے تبلیغی دورے میں بکثرت مشغول رہتے ہیں ۔ اسی طرح جب آپ سری لنکا ( Srilanka ) کے دورے پر تھے تو آپ کی ملاقات ایک مشہور و معروف شخص حافظ احسان رضا قادری سے ہوئی جو کہ سری لنکا ( Srilanka ) میں مسلک اعلیٰ حضرت کی فروغ و اشاعت میں مشغول و مجہود رہتے ہیں اور مناظر و مباحث میں عامل کار ہیں ۔ وہ فرماتے ہیں ” جانشین حضور تاج الشریعہ ، حضور قائد ملت ، حضرت مفتی عسجد میاں صاحب حفظہ اللہ سے ملاقات کا شرف پایا ۔ تقریبآ 90 منٹ تک کئی موضوع پر گفتگو ہوئی اور ایک مسئلہ جس کو سمجھنے کی مجھے کافی عرصے سے جستجو تھی حضرت نے قریب 10 سیکنڈ میں حل فرمادیا ” ۔ یہ آپ حضور قائد ملت کے علم و ہنر کے کچھ قطرات ہیں ۔ آپ علم و ہنر سے بہرہ ور کیوں نہ ہوں جب جد امجد مجدد وقت اور حجتہ الاسلام ہوں ، بسملہ خوانی وقت کے مفتی اعظم نے کروائی ہو اور تعلیم و اتالیق تاج شریعت نے دی ہو تو بیٹا قائد ملت عسجد میاں ہی پیدا ہوتا ہے ۔ آپ کو زہد وتقویٰ اور علم و ہنر کا اندازہ امیر المومنین فی الحدیث ، ممتاز الفقہا ، سلطان الاساتذہ ، حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ حفظہ اللہ کے اس قول زر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں ” اگر ان محسنین متقین راہ خدا جن کو کیا گیا ہے ان کی راہ پر اگر اس زمانے میں کوئی راہ خدا ہے تو با خدا وہ علامہ عسجد رضا قادری ہے ” ۔ آپ قائد ملت وہ شخصیت ہیں جس کے متعلق والد گرامی نے اپنی حیات ظاہری میں ہی فرمادیا تھا کہ میں آپ کو اپنے بچے عسجد میاں کے سپرد کرتا ہوں ۔ میں آپ لوگوں سے کہتا ہوں کہ آپ ان سے اپنا رابطہ مستحکم کریں ۔ •
          آپ پارسائی و بزرگی اور حسن و جمال میں عکس تاج الشریعہ نظر آتے ہیں ۔ آپ کی تقریر برقبار سے فاروقی لہجہ یاد آتا ہے ۔ آپ کی روے روشن میں لوگ حجتہ الاسلام علامہ حامد رضا کو دیکھتے ہیں ۔ آپ کے تقویٰ و طہارت میں لوگ مفتی اعظم کو تلاش کرتے ہیں ۔ کثیر تعداد میں عوام اہل سنت آپ کی رنگ و رونق ، حسن و جمال میں محو ہو کر مشرف بہ اسلام ہوتے ہوئے شب ظلمات سے صبح روشن کی طرف گامزن ہوۓ ۔ کثیر تعداد میں عوام اہل سنت آپ کے دست با برکت پر بیعت ہوکر سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ میں داخل ہوتے ہیں ۔ ملک اور بیرون ملک میں وسعت دین اور حفاظت ناموسِ رسالت کے لیے آپ کے تبلیغی دورے ہوتے رہتے ہیں ۔ آپ کشائش سنیت اور کشادگی مسلک اعلیٰ حضرت کے مشاغل میں روز و شب مشغول و مجہود رہتے ہیں ۔

یا خدا عسجد رضا کو عالم اسلام میں رکھ

چمکتا ہر گھڑی اپنی رضا کے واسطے

مسلک احمد رضا کے باغیوں سے دور رکھ

شیر حق اچھے میاں عسجد رضا کےواسطے •

          اللہ عزوجل جانشین حضور تاج الشریعہ قاضی القضات فی الہند حضرت علامہ مفتی عسجد رضا خان کو تمام شر و فتن سے محفوظ فرمائے ، آپ کے عمر میں برکتیں عطا فرمائے ، مسلک اعلیٰ حضرت کی نشر واشاعت میں خوب خوب ترقی عطا فرمائے ، تمام مخالفین کی بد نظری سے آپ کی حفاظت فرمائے اور آپ کو سلامت و محفوظ رکھے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے