ماں ترے جانے کے بعد
کیا کہیں کیا کیا ہوا ہے ماں ترے جانے کے بعد
آشنا نا آشنا ہے ماں ترے جانے کے بعد
غم کا بادل چھا گیا ہے ماں ترے جانے کے بعد
دم بہت گھٹتا مرا ہے ماں ترے جانے کے بعد
سونا سونا لگ رہا ہے ماں ترے جانے کے بعد
گھر کہاں اب خلد سا ہے ماں ترے جانے کے بعد
ہو عطا خلد بریں صدقے رسول پاک کے
رب سے میری یہ دعا ہے ماں ترے جانے کے بعد
تیری صورت دیکھ کر بھی مجھ کو ملتا تھا ثواب
اب کہاں فیضِ لقا ہے ماں ترے جانے کے بعد
چشمِ رحمت کون ڈالے بے نوا کی سمت اب
حافظ اب میرا خدا ہے ماں ترے جانے کے بعد
وہ صدائے دل نشیں سن نے سے ہیں محروم کان
تونے جو بیٹا کہا ہے ماں ترے جانے کے بعد
تیرے آنچل کی ہوا سے دل کو ملتا تھا سکون
کون تجھ سا دوسرا ہے ماں ترے جانے کے بعد
دل مرا مرغوب کھانے کی طرف جاتا نہیں
ہر غذا بے ذائقہ ہے ماں ترے جانے کے بعد
دل نہیں لگتا ہے دنیا کے کسی کونے میں بھی
سر سے سایہ اٹھ گیا ہے ماں ترے جانے کے بعد
حال دل کس کو سناؤں کون سمجھے گا یہاں
بوجھ کیسا آپڑا ہے ماں ترے جانے کے بعد
آنسوؤں کا ہوگیا سیلاب جاری کیا کہوں
دل مرا مغموم سا ہے ماں ترے جانے کے بعد
دہر سے سولہ رجب کو آہ رحلت ہوگئی
درد آنکھوں سے بہا ہے ماںترے جانے کے بعد
کہہ رہا ہے عنبؔر خستہ سبھی سے یک زباں
گھر مرا سونا ہوا ہے ماں ترے جانے کے بعد
انتقال۔ صبح تین بج کر پانچ منٹ میں
دن۔ جمعہ
نماز جنازہ۔ بعد نماز جمعہ
تاریخ شمسی 17 جنوری دو ہزار پچیس
تاریخ قمری 16 رجب المرجب چودہ سو چھیالیس