کب تک رہے گی قید میں بزمِ خیال ہے

Dynamic Share Icon

کب تک رہے گی قید میں بزمِ خیال ہے
ہر چیز اس جہان میں اپنی مثال ہے

ہر ایک موڑ پہ ہیں تماشے وجود کے
یہ کائنات راز نہیں اک سوال ہے

خوابوں کی سرزمیں پہ جلاتا رہا چراغ
لیکن یہ روشنی بھی فقط اشتعال ہے

صدیوں کی گرد میں بھی حقیقت ہے تابناک
تحریر خاک میں بھی رہی باکمال ہے

میں بے خبر تھا عکسِ خودی میں گزشتہ کل
اب جان پایا ہوں کہ یہ بھی ایک حال ہے

گردابِ وقت میں بھی رہے سر خرو وہی
جو جانتے تھے درد ہی اصلِ کمال ہے

چہرے بدل کے آتے رہے روز عکس گر
ہر عکس کا مگر وہی نقشِ جمال ہے

ماتھے میں خاک اوڑھ کے بیٹھا تھا جو گدا
قسمت یہ کہہ رہی تھی وہی خوش خصال ہے

حصے میں میر کے ہے خدائے سخن تو کیا
چشؔتی کو ناز ہے کہ یہ اپنی مثال ہے

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے