- آنکھیں رو رو کے سُجا نے وا لے
- اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں
- اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں
- اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
- اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
- الاماں قہر ہے اے غوث وہ تِیکھا تیرا
- اے شافعِ اُمَم شہِ ذِی جاہ لے خبر
- اے شافعِ تردامناں وَے چارۂ دردِ نِہاں
- ایمان ہے قالِ مُصطَفائی
- اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے
- اُمَّتان و سیاہ کاریْہا
- اَلَا یٰایُّھَا السَّاقِیْ اَدِرْ کَاْسًاوَّ نَاوِلْھَا
- اے اِمامُ الہدیٰ محب رسول
- اے بَدَورِ خود امامِ اہلِ اِیقاں آمدَہ
- اَیْکِہ صَد جاں بَستہ در ہر گوشۂ داماں توئی
- بندہ ملنے کو قریب حضرتِ قادر گیا
- بھینی سُہانی صبح میں ٹھنڈک جِگر کی ہے
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- بَدل یا فَرد جو کامل ہے یا غوث
- باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد
- بَکارِ خَویْش حَیرانَم اَغِثْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللہ
- بَندہ اَم وَالْاَمْرُ اَمْرُکْ آنچہ دانی کُن بمن
- پُوچھتے کیا ہو عَرش پر یوں گئے مصطفٰے کہ یوں
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں
- پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے
- پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم
- تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب
- تمہارے ذَرِّے کے پر تو ستارہائے فلک
- تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
- جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست
- جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث
- چمنِ طیبہ میں سُنبل جو سنوارے گیسو
- چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا رَوضہ دیکھو
- حرزِ جاں ذِکرِ شفاعت کیجیے
- خراب حال کیا دِل کو پُرمَلال کیا
- خوشا دِلے کہ دِہندَش ولائے آلِ رسول
- دل کو اُن سے خدا جُدا نہ کرے
- ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے
- رشکِ قمر ہُوں رنگ رُخِ آفتاب ہُوں
- راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
- رُخ دن ہے یا مہرِ سَما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے
- زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ
- زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو
- زِ عکست ماہِ تاباں آفرِیدَند
- زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے
- سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول
- سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
- سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
- سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے
- سیّد کونین سلطانِ جہاں
- سچی بات سکھاتے یہ ہیں
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- شورِ مہِ نو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- بَارَکَ اللہ اے مبارک بادشا امداد کن
- شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث
- طوبے میں جو سب سے اُونچی نازُک سیدھی نکلی شاخ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- عرشِ حق ہے مسندِ رِفعت رسول اللہ کی
- عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- کِس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے
- کعبہ کے بَدرالدُّجی تم پہ کروروں درود
- گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر
- گنہ گاروں کو ہاتِف سے نوید خوش مآلی ہے
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا
- لَحد میں عشقِ رخِ شہ کاداغ لے کے چلے
- محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا
- مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے
- مصطفٰی خیرُالْوَرٰے ہو
- ملکِ خاصِ کِبریا ہو
- مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے
- مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- مُرتَضیٰ شیرِ خدا مَرحَب کُشا خَیبر کَشا
- ماہ سیما ہے اَحْمدِ نوری
- مژدہ باد اے عاصیو! شافِع شہِ اَبرار ہے
- نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا
- نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہار عارِض
- نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے
- نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں میہمانی ہے
- نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
نام: احمد رضا خان
لقب: امام اہلسنت، مجدد دین و ملت، اعلیٰ حضرت
تخلص: رضا
تاریخِ ولادت:10 شوال المکرم 1272 ہجری (14 جون 1856ء)
مقامِ ولادت: بریلی، اترپردیش، بھارت
اہم خدمات: علمِ دین کی خدمت،فتاویٰ رضویہ کی تصنیف ،عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم ،نعتیہ شاعری (حدائقِ بخشش) ،مراہ فرقوں کے خلاف علمی و قلمی جہاد
تاریخِ وصال: 25 صفر المظفر 1340 ہجری (28 اکتوبر 1921ء)
مزار مبارک: بریلی شریف، بھارت
امام احمد رضا خان بریلوی برصغیر پاک و ہند کے مشہور عالمِ دین، فقیہ، محدث، مفسر، اور ولی اللہ تھے۔ آپ نے ساری زندگی دینِ اسلام کی خدمت کی، بدعات اور گمراہ فرقوں کے خلاف قلمی اور علمی جہاد کیا۔ آپ نے قرآن و حدیث کی روشنی میں ہزاروں فتاویٰ لکھے، جنہیں "فتاویٰ رضویہ” کے نام سے جمع کیا گیا۔
امام احمد رضا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بے مثال تھے۔ آپ نے نعتیہ شاعری میں بھی اعلیٰ مقام حاصل کیا، اور آپ کا مشہور نعتیہ دیوان "حدائقِ بخشش” آج بھی بہت مقبول ہے۔
- آنکھیں رو رو کے سُجا نے وا لے
- اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں
- اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں
- اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
- اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
- الاماں قہر ہے اے غوث وہ تِیکھا تیرا
- اے شافعِ اُمَم شہِ ذِی جاہ لے خبر
- اے شافعِ تردامناں وَے چارۂ دردِ نِہاں
- ایمان ہے قالِ مُصطَفائی
- اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے
- اُمَّتان و سیاہ کاریْہا
- اَلَا یٰایُّھَا السَّاقِیْ اَدِرْ کَاْسًاوَّ نَاوِلْھَا
- اے اِمامُ الہدیٰ محب رسول
- اے بَدَورِ خود امامِ اہلِ اِیقاں آمدَہ
- اَیْکِہ صَد جاں بَستہ در ہر گوشۂ داماں توئی
- بندہ ملنے کو قریب حضرتِ قادر گیا
- بھینی سُہانی صبح میں ٹھنڈک جِگر کی ہے
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- بَدل یا فَرد جو کامل ہے یا غوث
- باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد
- بَکارِ خَویْش حَیرانَم اَغِثْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللہ
- بَندہ اَم وَالْاَمْرُ اَمْرُکْ آنچہ دانی کُن بمن
- پُوچھتے کیا ہو عَرش پر یوں گئے مصطفٰے کہ یوں
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں
- پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے
- پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم
- تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب
- تمہارے ذَرِّے کے پر تو ستارہائے فلک
- تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
- جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست
- جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث
- چمنِ طیبہ میں سُنبل جو سنوارے گیسو
- چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
- حاجیو! آؤ شہنشاہ کا رَوضہ دیکھو
- حرزِ جاں ذِکرِ شفاعت کیجیے
- خراب حال کیا دِل کو پُرمَلال کیا
- خوشا دِلے کہ دِہندَش ولائے آلِ رسول
- دل کو اُن سے خدا جُدا نہ کرے
- ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے
- رشکِ قمر ہُوں رنگ رُخِ آفتاب ہُوں
- راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
- رُخ دن ہے یا مہرِ سَما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے
- زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد ﷺ
- زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو
- زِ عکست ماہِ تاباں آفرِیدَند
- زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے
- سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول
- سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
- سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
- سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے
- سیّد کونین سلطانِ جہاں
- سچی بات سکھاتے یہ ہیں
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- شورِ مہِ نو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- بَارَکَ اللہ اے مبارک بادشا امداد کن
- شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث
- طوبے میں جو سب سے اُونچی نازُک سیدھی نکلی شاخ
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- عرشِ حق ہے مسندِ رِفعت رسول اللہ کی
- عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- کِس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے
- گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر
- گنہ گاروں کو ہاتِف سے نوید خوش مآلی ہے
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا
- لَحد میں عشقِ رخِ شہ کاداغ لے کے چلے
- محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا
- مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے
- مصطفٰی خیرُالْوَرٰے ہو
- ملکِ خاصِ کِبریا ہو
- مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے
- مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- مُرتَضیٰ شیرِ خدا مَرحَب کُشا خَیبر کَشا
- ماہ سیما ہے اَحْمدِ نوری
- مژدہ باد اے عاصیو! شافِع شہِ اَبرار ہے
- نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا
- نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا
- نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہار عارِض
- نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے
- نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں میہمانی ہے
- نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
8 Comments