Dynamic Share Icon
ایک اسلامی ماحول میں ایک سجی ہوئی جائے نماز پر لکڑی کے ریحال پر رکھی سبز رنگ کی کتاب "اختیار نبوت"، ارد گرد پرانی دینی کتابیں اور مسجد کا خوبصورت اندرونی منظر۔

اختیار نبوت، سرمایہ امت

از غریب نواز چشؔتی

کتاب "اختیار نبوت” رأس الفقہاء مجمع البحرین حضرت علامہ مفتی محمد عبید الرحمن رشیدی مصباحی علیہ الرحمہ کی ایک جلیل القدر اور علمی اعتبار سے بے نظیر تصنیف ہے، جو نہ صرف اہل سنت و جماعت کے عقائد کا عقلی اور منطقی دفاع کرتی ہے بلکہ حال و مسقبل کے متلاشیان حق کے لئے منارہ نور ہے۔ "اختیار نبوت” کی اب تک چار اشاعتیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ اس کا پہلا ایڈیشن تقریباً چالیس سال قبل 1983 میں مدرسہ شمس العلوم گھوسی (مئو) سے شائع ہوا۔ کتاب کا دوسرا ایڈیشن 2001 میں رضا اسلامک مشن، مدن پورہ، بنارس سے شائع ہوا، جس سے اس کی شہرت کو مزید وسعت ملی۔ اس کے بعد 2018 میں مدرسہ عربیہ ضیاء العوام کے طلبہ نے اپنی مالی معاونت سے اس کی تیسری اشاعت بہم کی، جس سے کتاب کو ایک نئی شکل اور صورت ملی۔ چوتھا اور جدید ایڈیشن شاہ عبد العلیم آسی فاؤنڈیشن (دہلی) سے شائع ہو چکا ہے۔ اس وقت ہمارے سامنے مدرسہ عربیہ ضیاء العلوم کے طلبہ کی جانب سے شائع کردہ ایڈیشن ہے۔ چنانچہ یہ چند تبصراتی سطور اسی ایڈیش کے تناظر‌ میں سر زد قلم ہورہے ہیں۔

زیر نظر کتاب اس وقت کی تصنیف ہے جب بنارس میں اہل سنت اور غیر مقلدین کے درمیان ایک شدید مناظرانہ کشمکش نے جنم لیا، جس میں غیر مقلدین نے اہل سنت پر شرک کے سنگین الزامات عائد کیے۔ ان زہریلے اعتراضات کا علمی جواب دینے اور اہل سنت کے عقائد کی حقیقت کو واضح کرنے کے لیے مصنف علیہ الرحمہ نے اس تصنیف کو ترتیب دیا۔

کتاب میں مصنف نے قرآن و حدیث کی روشنی میں غیر مقلدین کے اشکالات کا نہایت مدلل، بصیرت افروز اور متوازن جواب دیا ہے۔ ان کا مقصد محض ایک علمی بحث یا مناظرے کا انعقاد نہیں تھا بلکہ اہل علم اور عوام کے سامنے حق و باطل کے درمیان ایک واضح اور اصولی تفریق قائم کرنا تھا۔ مصنف علیہ الرحمہ نے معجزات انبیاء، شانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی اور شرک کے حوالے سے کیے گئے بے بنیاد الزامات کا عقلی، نقلی ہر دو طور پر سخت رد کیا، اور ان اعتراضات کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قرآن و حدیث کے اصولی اور قطعی دلائل کو مرکزی حیثیت دی ہے۔ کتاب میں تقریباً ۱۸۰ صفحات پر ۱۹ اہم اور پیچیدہ موضوعات پر تفصیلی بحث کی گئی ہے، جن میں "علمائے غیر مقلدین کی دلیل اور اس کا تنقیدی تجزیہ”، "شفاعت کا مشرکانہ تصور”، "معجزات انبیاء کا ظہور”، "اقسامِ شرک”، "اہل کتاب کا شرک”، اور "کیا معجزہ نبی کا فعل ہے؟” جیسے حساس اور متنازعہ مسائل شامل ہیں۔ ہر موضوع پر قرآن و حدیث کے بدیہی و معتبر دلائل کے ذریعے جامع اور باردار جواب دیا گیا ہے، جس سے نہ صرف اہل علم بلکہ عوام الناس بھی اسلامی عقائد کی سچی حقیقت سے آگاہ ہو سکتے ہیں۔ کتاب کی تقدیم حضرت علامہ مولانا عرش محمد برکاتی مدظلہ العالی کی بصیرت افروزی کا شاخسانہ ہے ، جو کتاب کے مطالعہ کی اہمیت اور اس کے علمی مقام کو مزید اجاگر کرتی ہے۔ ان کے بعد حضرت علامہ محمد عبدالمبین نعمانی صاحب قبلہ اور بحر العلوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان مصباحی علیہ الرحمہ نے تصنیف کی علمی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی افادیت پر تفصیل سے روشنی ڈالے ہیں۔ ان معتبر شخصیات کی تقریظوں نے اس کتاب کو معزز و محترم بنا دیا ہے۔”اختیار نبوت” میں ایک اہم اضافی عنصر پیش لفظ ہے، جس میں مصنف علیہ الرحمہ نے کتاب کی تصنیف کے پس منظر کو واضح کیا اور اس کے مقصد کو اجاگر کیا ہے۔ کتاب کے آخر میں ایک ضمیمہ بھی شامل ہے جس میں ۱۱ سوالات پر مشتمل ایک سوالنامہ پیش کیا گیا ہے، جن کے جوابات قرآن و حدیث کی روشنی میں نہایت تسلی بخش اور مفصل انداز میں فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ سوالات قاری کے ذہن میں موجود اشکالات کا ازالہ کرتے ہیں اور کتاب کی علمی افادیت میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔کتاب کی اصل اہمیت اس میں مضمر ہے کہ مصنف نے نہ صرف غیر مقلدین کے بے جا اعتراضات کا جرأت مندانہ اور عالمانہ رد کیا بلکہ ان کے فکری مغالطوں کو بھی بے نقاب کیا۔ معجزات انبیاء، شرک کی اقسام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے حوالے سے ایسی گفتگو کی ہے جو عقائد و ایمانیات کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ یہ کتاب اسلامی عقائد کے دفاع میں ایک قیمتی اور علمی اثاثہ ہے، جو نہ صرف علمی سکون فراہم کرتی ہے بلکہ مسلمان کے عقیدے کو مزید مستحکم کرنے کا زبردست وسیلہ بن جاتی ہے۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے