ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا

Dynamic Share Icon

ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جَد اَعلیٰ ہے ہمارا

اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا

جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیِّد عالم
اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا

خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زَمیں سے
سن ہم پہ مَدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا

اس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرّار کہ مولیٰ ہے ہمارا

اے مدّعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا

ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اِسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا

ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضاؔ جس پہ مدینہ ہے ہمارا

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے