ہے دل کی یہی اک صدا غوث اعظم
ہے دل کی یہی اک صدا غوث اعظم
مجھے بھی تو در پر بلا غوث اعظم
تری شانِ عظمت نہ کیوں کر ہو عالی
ترے جد ہیں خیر الوری غوث اعظم
کبھی بھی وہ پھرتا نہیں مارا مارا
جو ہے تیرے در کا گدا غوث اعظم
فقیروں کی صف میں ہیں دامن پسارے
کریں بھیک ہم کو عطا غوث اعظم
ہے فریاد تم سے یہی دردِ دل کی
مجھے بھی عطا ہو دوا غوث اعظم
کبھی چشمِ لطف و عطا کیجیے نا
کہ ہے بخت خفتہ مرا غوث اعظم
ترے در سے خالی کوئی بھی نہ لوٹے
تو ہے سب کا ایسا شہا غوث اعظم
مریدوں کو تو نے کہا "لاتخف ” ہے
تو کوئی ڈرے کیوں بھلا غوث اعظم
مدد کے لیے میری آئے ہیں ہر دم
کہا جب کبھی میں نے یا غوث اعظم
ترے وعظ میں تھی وہ تاثیر کیسی
کہ لاکھوں نے کلمہ پڑھا غوث اعظم
نوازشؔ نہ ڈرنا کبھی مشکلوں سے
کہ ہیں تیرے مشکل کشا غوث اعظم