ہے آرزو کہ زندگی کچھ یوں بسر کریں
ہے آرزو کہ زندگی کچھ یوں بسر کریں
ذکرِ رسولِ پاک میں شام و سحر کریں
سرکار اپنی زلف مبارک جدھر کریں
"واللیل” کی بھی آپ وضاحت ادھر کریں
مختارِ کل ہیں آپ شہا! حکم گر کریں
پل بھر میں آگے سامنے سجدے شجر کریں
ہونے لگی ہے فکر و ہنر کی زمین خشک
اے جان خضر! چشم عطا اب ادھر کریں
جو "مِثْلُکم” سے خود سا سمجھتے ہیں آپ کو
"قد جاء کم” سے آگے کبھی وہ نظر کریں
"لا ترفعوا” سے درسِ ادب ہے ملا یہی
آواز ہم نہ اونچی درِ پاک پر کریں
سورج بھی پلٹے چاند کے ٹکڑے ہوں آج بھی
مختارِ کائنات اشارہ اگر کریں
ہوگا رسولِ پاک کا دیدار بالیقیں
سوتے ہوئے درود پڑھا ہم اگر کریں
ہے التجا حضور! نوازشؔ کی آپ سے
لکھنی ہے نعت اس پہ کرم کی نظر کریں
3 Comments