
حافظِ ملت ایک تحریک
غریب نواز چشتی
"حافظِ ملت” ایک بے مثال شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی علمی و فکری شعاعوں سے جہالت کی تاریک غاروں کو روشنی بخشی۔ ان کی علم کی کرن کبھی مدھم نہ ہوئی؛ یہ کرن ہمیشہ اسی طرح چمکتی رہی جیسے آسمان پر ایک ستارے کی روشنی، جو رات کی گہرائی میں بھی اپنی چمک برقرار رکھتی ہے۔ وہ ہستی جو امت کے درد کو اپنی روح میں محسوس کرتی تھی، اور اسی درد کو علم کی تلوار سے کاٹ کر انسانیت کو نئے افق سے روشناس کرواتی تھی۔
مبارک پور کی خاموش گلیوں میں ان کے قدموں نے جو انقلاب کی بنیاد رکھی، وہ صرف ایک جغرافیائی انقلاب نہیں تھا بلکہ ایک فکری بیداری تھا جس نے پوری انسانیت کے دلوں کو چھو لیا۔ ان کا سفر محض جسمانی نہیں تھا بلکہ ایک ہمہ گیر روحانی و فکری تجربہ تھا، جس نے نسلوں کو اپنی روشنی سے منور کیا۔”حافظِ ملت” کا نام صرف ایک فرد کی شناخت نہیں بلکہ ایک ابدی تحریک کا استعارہ ہے جو ہر دل میں زندہ و جاوید ہے۔ ان کے افکار کی طاقت اتنی پائیدار تھی کہ اس نے زمانے کی گرد اور انسانوں کی کوتاہیوں کو مٹا دیا۔ ان کی تعلیمات اور اصول ہمارے لیے رہنمائی کا وہ ذریعہ ہیں جس پر ہم اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کی جستجو کرتے ہیں۔ یہ اصول نہ صرف ہمارے نظریات کا دروازہ کھولتے ہیں، بلکہ عمل کی بنیاد بھی فراہم کرتے ہیں۔اشرفیہ کی مٹی سے اُٹھنے والی خوشبو آج بھی اس سرزمین کو معطر کیے ہوئے ہے، کیونکہ اسی مٹی نے ایک ایسا درخت پیدا کیا جس کے پھولوں کی خوشبو ہر گوشے میں پھیل گئی۔ ان کی محنت نے علم کے نئے جہان متعارف کرائے، اور ان کا پیغام ہر دور میں اپنی طاقت سے جواں رہتا ہے۔ "حافظِ ملت” ایک روشن قندیل کی طرح ہیں، جو کبھی مدھم نہیں ہوگی، ان کا چراغ ہمیشہ روشن رہے گا، اور جہاں بھی علم کا پیاسا انسان قدم رکھے گا، وہاں ان کا نور اس کی رہنمائی کرے گا۔”حافظِ ملت” کا پیغام صرف تاریخ کا ایک باب نہیں، بلکہ وہ ایک ابدی حقیقت ہے جو ہر دور میں انسانوں کو علم کی حقیقت سے آشنا کرتا رہے گا۔ ان کے افکار، ان کا نظریہ اور ان کی زندگی ہمیشہ ہمارے لیے روشنی کی مانند رہیں گے، جو ہمیں علم کی صحیح راہ دکھاتی رہیں گی۔
"حافظِ ملت” کی حیات اور تعلیمات ایک ابدی اثاثہ ہیں، جو ہمیں علم کی روشنی کی طرف رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ان کی جدوجہد اور افکار ہر دور میں انسانیت کے لیے ایک مشعل راہ بن کر روشن رہیں گے۔