حال اور ذو الحال کی تعریف
حال وہ اسم ہے جس سے فاعل، یا مفعول بہ ، یا دونوں کی حالت معلوم ہو۔ اور وہ فاعل ، یا مفعول بہ جس کی حالت معلوم ہو اس کو ذو الحال کہتے ہیں۔ حال جب مشتق ہو تو مفرد، تثنیہ، جمع اور مذکر و مونث ہونے میں ذوالحال کے مطابق ہوتا ہے۔ جیسے رَجَعَ الْجُنُدُ ظَافِرًا . أَدَبُ وَلَدَكَ صَغِيرًا، مَرَرْتُ بِهَندِ رَاكِبَةً . لَقِيتُ زَيْدًا رَاكِبَيْنِ .
حال میں اصل یہ ہے کہ وہ مشتق اور نکرہ ہو۔ جیسا کہ مثالوں میں آپ نے دیکھا۔ لیکن کبھی حال معرفہ ہوتا ہے جب کہ نکرہ سے اس کی تاویل صحیح ہو ۔ جیسے جَاءَ أَخُوكَ وَحْدَہ ۔ یعنی مُنفردًا اور چھ صورتوں میں حال جامد بھی ہوتا ہے:
(1) حال تشبیہ پر دلالت کرے۔ جیسے وَضَحَ الْحَقُّ شَمُسا أَي مُضِيئا كَالشَّمْسِ
(۲) حال مفاعلت یعنی دونوں جانب سے فعل کے وقوع پر دلالت کرے۔ جیسے بِعْتُكَ الفَرسَ يَدًا بِيَدِ، أَي مُتَقَابِضَيْنِ
(۳) حال ترتیب پر دلالت کرے۔ جیسے دَخَلَ القَوْمُ رَجُلًا رَجُلًا، أَي مُتَرَتِّبِينَ. قَرَأْتُ الْكِتَابَ، صفحة صفحةً، أَي مُرَتَّبَا
(۴) حال موصوف ہو۔ جیسے إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيَّات
(۵) حال بھاؤ بتانے کو ظاہر کرے۔ جیسے اشتريت الثوبَ ذِرَاعًا بدينار
(۶) حال عدد پر دلالت کرے۔ جیسے فَتَمَّ مِیقتُ رَبِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةٌ،
حال بھی جملہ خبریہ ہوتا ہے ، اس صورت میں اس کا کسی رابطہ مثلاً واو، یا ضمیر، یا دونوں پر مشتمل ہونا ضروری ہے۔ خواہ جملہ فعلیہ ہو، یا اسمیہ ہو۔ جیسے جَاءَ سَعيد و الشمس طالعة ".جَاءَ خَليلٌ يَحْمِلُ كتابه ” خرجوا من ديارهم وَهُمْ أُلُوف
اور کبھی حال ظرف، یا جار مجرور ہوتا ہے۔ جیسے رَأَيْتُ الهلالَ بَيْنَ السحاب و أبصرتُ شعاعه فِي المَاءِ حال کا عامل فعل، یا معنی فعل ہوتا ہے۔ جیسے خَطَبَ بَكر جالسًا هَذَا بَعْلِى شَيْخًا (یہاں ہائے تنبیہ کا معنی انبه – یا – ذا اسم اشارہ کا معنی أشير عامل ہے)
اور ایک ذوالحال کے لیے کئی حال ہو سکتے ہیں ۔ جیسے رَجَعَ مُوسَىٰ إِلَىٰ قَوْمِهِ غَضْبَانَ أَسِفًا۔
ذ والحال میں اصل یہ ہے کہ وہ معرفہ ہو، لیکن تین صورتوں میں اس کا نکرہ ہونا بھی صحیح ہے:
(۱) ذوالحال حال کے بعد آئے ۔ جیسے جَاءَ رَاكِبًا رَجُلٌ –
(۲) ذوالحال میں تخصیص پیدا ہو جائے صفت، یا اضافت کے ذریعہ ۔ جیسے جَاءَ هُمُ كِتَبٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقًا . زارني صديقٌ حَميمٌ ضَاحِكًا . مَرَّتُ عَلَيْنَا سِتَّةُ أَيَّامٍ شَدِيدَةً
(۳) ذو الحال سے پہلے نفی، یا استفہام ہو۔ جیسے مَا أَهْلَكْنَا مِنْ قَرْيَةٍ إِلَّا وَ لَهَا كِتَبٌ مَعْلُومٌ . هَلْ جَاءَكَ أَحَدٌ راكبًا؟