- قومِ مسلم کو ہر اک سو لرزہ بر اندام دیکھ
- بکھرا ہوا ماحول ہے اک ٹوٹا ہوا گھر
- کب تک رہے گی قید میں بزمِ خیال ہے
- جس کی تلاش تھی مجھے، وہ گھر نہیں ملا
- گردوں نشیں نہیں ہے ملت کا یہ جواں
- آسماں خاموش ہے خاموش ہے ہر رہگزر
- قدیم سطوت و جاہ و جلال پیدا کر
- عشق کا منصور تو ہی مسندِ رسوا بھی تو
- شبِ دیجور کی اک آہ سے بیدار ہوا
- اے نسیمِ صبحِ گاہی اے فضاۓ سرفرازی
- قسط در قسط میں عنوان بنا لیتا ہوں
- شیشے میں کبھی خود کو سنورتے نہیں دیکھا
- دستِ ساقی جامِ الفت اور میں ہوں روبرو
- اے رازدارِ سوزِ نہاں، المدد مدد
- اے نسیمِ صبحِ طیبہ کوچۂ جاناں میں آ
- گردشِ وقت، ستم گار کی ایسی تیسی
- مجھ سا حقیر کیا لکھے تحریرِ نعتِ پاک
- داستانِ زندگی ہے ناخوشی آوارگی
- اسیرِ گیسوئے سلطانِ دو جہاں لکھ دوں
- ترے کلامِ صداقت کا اعتبار رہے
- السلام اے علم و حکمت کے منور آفتاب
- چراغِ جاں کا نہ باقی ہے دام، ارحمنی
- دیوانگی، شکستگی، بر دل عذاب چیست
- ذکرِ سرکار میں لب، دل میں ہے طوفانِ عرب
- قنوطیت کی ہے ساعت، کوئی امید نہیں
- قد کاٹھ میں خوش رنگ بشر،نکہتِ عنبر
- نکل پڑا ہوں میں تنہا نئے سفر کے لیے
- اہلِ عرفان و ادب پا بہ قدم آتے ہیں
- رہبرِ من، سرورِ من، شاہِ من، سلطانِ من
- رقص میں حرف، صدا ساز میں تحلیل ہوا
- آخرِ شب میں بھی تنویر عطا ہوتی ہے
- رقص میں جب کوئی مفہوم مکمل چمکا
غریب نواز چشتی کا مختصر تعارف
نام:- غریب نواز چشؔتی
ساکن:- ریاں پور
ضلع:- کٹیہار
صوبہ:- بہار
متعلم:- ازہرہند جامعہ اشرفیہ مبارک پور
- اے رازدارِ سوزِ نہاں، المدد مدد
- اے نسیمِ صبحِ طیبہ کوچۂ جاناں میں آ
- مجھ سا حقیر کیا لکھے تحریرِ نعتِ پاک
- اسیرِ گیسوئے سلطانِ دو جہاں لکھ دوں
- ترے کلامِ صداقت کا اعتبار رہے
- السلام اے علم و حکمت کے منور آفتاب
- چراغِ جاں کا نہ باقی ہے دام، ارحمنی
- ذکرِ سرکار میں لب، دل میں ہے طوفانِ عرب
- قد کاٹھ میں خوش رنگ بشر،نکہتِ عنبر
- رہبرِ من، سرورِ من، شاہِ من، سلطانِ من
- آخرِ شب میں بھی تنویر عطا ہوتی ہے
- قومِ مسلم کو ہر اک سو لرزہ بر اندام دیکھ
- بکھرا ہوا ماحول ہے اک ٹوٹا ہوا گھر
- کب تک رہے گی قید میں بزمِ خیال ہے
- گردوں نشیں نہیں ہے ملت کا یہ جواں
- آسماں خاموش ہے خاموش ہے ہر رہگزر
- قدیم سطوت و جاہ و جلال پیدا کر
- قسط در قسط میں عنوان بنا لیتا ہوں
- گردشِ وقت، ستم گار کی ایسی تیسی
- نکل پڑا ہوں میں تنہا نئے سفر کے لیے
- اہلِ عرفان و ادب پا بہ قدم آتے ہیں
- رقص میں حرف، صدا ساز میں تحلیل ہوا
- رقص میں جب کوئی مفہوم مکمل چمکا
- جس کی تلاش تھی مجھے، وہ گھر نہیں ملا
- عشق کا منصور تو ہی مسندِ رسوا بھی تو
- شبِ دیجور کی اک آہ سے بیدار ہوا
- اے نسیمِ صبحِ گاہی اے فضاۓ سرفرازی
- شیشے میں کبھی خود کو سنورتے نہیں دیکھا
- دستِ ساقی جامِ الفت اور میں ہوں روبرو
- داستانِ زندگی ہے ناخوشی آوارگی
- دیوانگی، شکستگی، بر دل عذاب چیست
- قنوطیت کی ہے ساعت، کوئی امید نہیں
One Comment