اسمائے مبنیات

اسم مبنی : وہ اسم ہے جو دوسرے کلمہ کے ساتھ اس طرح ملا ہوا نہ ہو کہ اس کے ساتھ اس کا عامل بھی ہو، یا مینی اصل ( فعل ما امر حاضر معروف اور حروف) کے مشابہ ہو۔ جیسے واحده اثنان، ثلاث – يا- زهيره بكره خالد وغیرہ۔ اس کو اسم غیر متمکن بھی کہتے ہیں۔

مبنی اصل سے مشابہت: مبنی اصل سے مشابہت کی کئی صورتیں ہیں مثلا (۱) اسم میں مبنی اصل کا معنی ہو۔ جیسے این . متى . كیف وغیرہ ۔ کہ ان میں ہمزہ استفہام کا معنی ہے۔ (۲) اسم اپنا معنی بتانے میں حرف کی طرح دوسرے کا محتاج ہو ۔ جیسے اسم اشارہ. اسم موصول ، اسم ضمیر ۔ (۳) اسم مبنی اصل کی جگہ بولا جائے۔ جیسے هيهات فعل ماضی بعد کی جگہ ۔ بانزال فعل امر انزل کی جگہ۔ (۴) اسم مبنی اصل کی جگہ بولے جانے والے کلمہ کے مشابہ ہو۔ جیسے فجار ۔ (۵) اسم مشابہ مبنی اصل کی جگہ بولا جائے۔ جیسے یا زید میں زید کہ وہ کاف ضمیر کی جگہ بولا گیا ہے جو اذ محول میں ہے۔ اور کاف ضمیر اس کاف خطاب کے مشابہ ہے جو ایاک میں ہے۔ اور وہ حرف ہے۔ (۶) اسم کے حروف اصلیہ تین سے کم ہوں۔ جیسے من کہ حرف جار عن کے مشابہ ہے۔ (۷) اسم حرف کے معنی کو متضمن ہو ۔ جیسے أَحَدَ عَشَر کہ اس میں واو حرف عطف کا معنی بھی پایا جاتا ہے۔ وغیر ہا۔
اسم مبنی کا حکم: اس کا حکم یہ ہے کہ مختلف عمل کرنے والے عاملوں کے یکے بعد دیگرے آنے کی وجہ سے اس کے آخر میں کوئی تبدیلی نہ ہو ۔ جیسے جاء هولاء. رأيتُ هؤلاء. مَرَرْتُ بهولا – اقتسام اسم غیر متمکن: اسم غیر ممکن کی آٹھ قسمیں ہیں: (۱) ضمیر (۲) اسم اشارہ (۳) اسم موصول (۴) اسم فعل (۵) اسم صوت (۶) مرکبات (۷) اسم کنایہ (۸) اسم ظرف۔

ضمیر : وہ اسم ہے جس کی وضع متکلم، یا مخاطب، یا ایسے غائب پر دلالت کرنے کے لیے ہوئی ہے جس کا ذکر حقیقت یا حکما پہلے ہو چکا ہو۔ اسے مضمو بھی کہتے ہیں۔ اور ضمیر غائب جس کی طرف لوٹتی ہے اس کو مرجع کہتے ہیں۔

ضمیر کی پانچ قسمیں ہیں:(۱) مرفوع متصل (۲) مرفوع منفصل (۳) منصوب متصل (۴) منصوب متصل (۵) مجرور متصل ۔

ضمير مرفوع متصل : وہ ضمیر ہے جو کل رفع میں واقع ہو اور اپنے عامل سے ملی ہوئی ہو۔ یہ کل چودہ ہیں۔ جیسے ضَرَبْتُ. ضَرَبْنَا. ضَرَبَتَ. ضَرَبْتُمَاء ضَرَبْتُمْ. ضَرَبَتِ. ضَرَبْتُمَاء ضَرَبْتُنَّ ضَرَبَ. ضر بن .

ضمير مرفوع منفصل: وہ ضمیر ہے جو گل رفع میں واقع ہو اور اپنے عامل سے ملی ہوئی نہ ہو۔ یہ بھی چودہ ہیں ۔ جیسے أَنَا نَحْنُ. أَنتَ أَنْتُمَا أَنتُمْ . أَنْتِ. أَنْتُمَا أَنتُنَّ هُوَهِ هُمَاءٍ هُمْ، هِيَ . هُمَاءٍ هُنَّ.

ضمير منصوب متصل : وہ ضمیر ہے جو کل نصب میں واقع ہو اور اپنے عامل سے ملی ہوئی ہو ۔ یہ کل چودہ ہیں۔ جیسے ضَرَبَنِي. ضَرَبَنَا. ضَرَبَكَ. ضَرَبَكُمَا ضَرَبَكُمْ. ضَرَبَكِ. ضَرَبَكُمَا ضَرَبَكُنَّ. ضَرَبَهُ . ضَرَبَهُمَا، ضَرَبَهُمُ. ضَرَبَهَا، ضَرَبَهُمَا، ضَرَبَهُنَّ .

ضمير منصوب منفصل: وہ ضمیر ہے جو کل نصب میں واقع ہو اور اپنے عامل سے ملی ہوئی نہ ہو۔ یہ بھی چودہ ہیں ۔ جیسے إِيَّايَ . إِيَّانَا . إِيَّاكَ. إِيَّاكُمَا. إِيَّاكُمْ. إِيَّاكِ. إِيَّاكُمَا إِيَّاكُنَّ إِيَّاهُ إِيَّاهُمَا. إِيَّاهُمْ إِيَّاهَا إِيَّاهُمَا إِيَّاهُنَّ –

ضمیر مجرور متصل: وہ ضمیر ہے جو گل جر میں واقع ہو اور اپنے عامل سے ملی ہوئی ہو۔ یہ بھی چودہ ہیں ۔ جیسے لِي . لَنَا . لَكَ . لَكُمَاء لَكُمْ. لَكِ . لَكُمَا لَكُنَّ . لَهُ . لَهُمَا لَهُمُ . لَهَا . لَهُمَا ، لَهُنَّ –

ضمیر مرفوع متصل کی دو قسمیں ہیں: (۱) بارز (۲) مستر ۔
ضمير بارز : وہ ضمیر ہے جو ظاہر ہو اور بولنے میں آئے ۔ جیسے ضَرَبُت میں ”ی“۔ ضمير مستتر وہ ضمیر ہے جو عامل میں پوشیدہ ہو اور بولنے میں نہ آئے ۔ جیسے ضَرَبَ میں ھو۔ فعل ماضی کے دوصیغوں میں ضمیر مستتر ہوتی ہے جب کہ اسم ظاہر فاعل، یا نائب فاعل نہ ہو۔ (۱) واحد مذکر غائب (۲) واحد مونث غائب۔ جیسے ضَرَبَ میں هُوَ اور ضَرَبَتْ میں هِيَ ضمیر منتر ہے۔ باقی بارہ صیغوں میں ہمیشہ ضمیر بارز ہوتی ہے۔ فعل مضارع کے پانچ صیغوں میں ضمیر منتر ہوتی ہے جب کہ اسم ظاہر فاعل، یا نائب فاعل نہ ہو۔ (۱) واحد مذکر غائب (۲) واحد مونث غائب (۳) واحد مذکر حاضر (۴) واحد متکلم (۵) متکلم مع الغیر ۔ جیسے يَضْرِبُ میں هُوَ. تَضْرِبُ میں هِيَ . ( ان دونوں صیغوں میں اسم ظاہر فاعل، یا نائب فاعل ہو سکتا ہے) تَضْرِبُ میں أَنتَ. أَضْرِبُ میں أَنَا. نَضْرِبُ میں نحنُ ضمیر منتر ہے۔ باقی نوصیغوں میں ہمیشہ ضمیر بارز ہوتی ہے۔
اور صفت یعنی اسم فاعل . اسم مفعول. اسم تفضیل . صفت مشبہ وغیرہ کے تمام صیغوں میں ضمیر مستتر ہوتی ہے۔

فائده: (۱) عربی میں کبھی ضمیر جملہ خبریہ سے پہلے آتی ہے اور جملہ اس کی تفسیر کرتا ہے۔ اگر یہ ضمیر مذکر کی ہو تو اسے ضمیر شان کہتے ہیں۔ اور اگر مونٹ کی ہو تو اسے ضمیر قصه کہتے ہیں ۔ جیسے قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ. إِنَّهَا زَيْنَبُ قَائِمَةٌ – (٢) کبھی مبتدا اور خبر کے درمیان ضمیر مرفوع منفصل لاتے ہیں جب کہ خبر معرفہ ہو، یا اسم تفضیل ہو اور من کے ساتھ مستعمل ہو ۔ جیسے زَيْدٌ هُوَ الْقَائِمُ . كَانَ زُهَيْرٌ هُوَ أَفْضَلَ مِنْ سَعِيدٍ اس کو صیغۂ فصل “ کہتے ہیں۔ کیوں کہ اس سے خبر اور صفت کے درمیان امتیاز ہو جاتا ہے اور یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ جو اس کے بعد واقع ہے وہ خبر ہے ، صفت نہیں ہے۔ اس کا لفظ تو ضمیر کا ہوتا ہے مگر در حقیقت یہ ضمیر نہیں بلکہ ضمیر جیسا ایک حرف ہے جو فصل و امتیاز کے لیے لایا جاتا ہے۔ (۳) ضمیر منفصل کا استعمال اسی جگہ ہو سکتا ہے جہاں ضمیر متصل لانامستعد رہو۔ جیسے إِيَّاكَ نَعْبُدُ مَا ضَرَبَكَ إِلَّا أَنَا . مَا أَنتَ إِلَّا قَائِمٌ. أَنَا مُتَعَلِّم.

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے