اشرف القطبی اردو شرح قطبی تصورات

 منطقی کی ماہیت اور اسکے متعلقا کا بیان: منطق کے لغوی معنیٰ ۔ نطق کے معنی بات کرنا ۔ منطق اسی سے ماخوذ ہے ۔ نطق ينطق نطقا و منطقا باب مر رہے بات کرنا۔ نطق کے ظاہری معنی کلام کرنا، گفتگو کرنا ۔ اور نطق باطنی جس کے معنی میں غور کرنا ، فکر کرنا یعنی ادراک ۔ مغرب کے وزن پر منطق اسم ظرف ہوگا ۔ بات کرنے کی جگہ ۔ یا پھر منطق مصدر ہی ہے جس کے معنی گوپانی کے ہیں۔ بچہ خوش کلامی ، بات چیت قرآن مجید میں غیر انسان کے کلام کرنے کو منطق سے تعبیر کیا گیا ہے۔ وَعَلِمْنَا مَنطَقَ الطَّيْرِ –

اشرف القطبی اردو شرح قطبی تصورات

اشرف القطبی اردو شرح قطبی
مولانا محمد حسن باندوی

https://archive.org/download/ashraf-ul-qutbi-urdu-sharh-al-qutbi-tasawworat-1/AshrafUlQutbiUrduSharhAlQutbiTasawworat%20%281%29.pdf

منطق کی اصطلاحی تعریف -:- الة قانونية تعدم مراعاتها الذهن عن الخطاء في الفكر. منطق ایک آلہ قانونی ہے۔ جس کی رعایت ذہن کو خطار فی الفکر سے بچاتی ہے ۔
علم المیزان :- اس کا دوسرا نام علم المیزان بھی ہے کیونکہ اس میں صحیح اور کھوئی نظریں وزن کی جاتی ہیں ۔ (جو قیاس اس کے قانون کے مطابق ہو گا وہ درست ہوگا۔ اور جو اس کے قواعد کے خلاف ہو گا وہ فاسد اور غلط ہو گا )
موضوع منطق :۔ منطق کا موضوع وہ معلومات تصور یہ اور معلومات تصدیقیہ ہیں جو نا معلوم تصور یا نا معلوم تصدیق تک پہنچانے والے ہوں ۔ منطق کی غرض و غایت :۔ چونکہ انسان کی عقول مختلف ہیں۔ اس لئے ان کے نظریات بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ مثلاً بعض اہل عقل عالم کو قدیم مانتے ہیں ۔ اور استدلال یہ پیش کرتے ہیں کہ عالم موثر ہے مستغنی ہے ۔ اور وہ چیز جس کی شان یہ ہو وہ قدیم ہوتی لہذا عالم قدیم ہے (العالم مستقر عين المؤثر وكل ما هذ انشائه فهو تديم . فالها دید) اور دوسرے عقلاء جو عالم کو حادث اور مسبوق بالعدم مانتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے۔ العالم متغير وكل متغير حادث. فالعالم حادث ۔ چونکہ عالم کی ہر چیز پر رد و بدل اور متغیر پایا۔ جاتا ہے۔ اور قاعدہ ہے کہ جس چیز پر ردو بدل ہو گا وہ حادث ہوتی ہے۔ لہذا عالم حادث ہے

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے