Dynamic Share Icon

"اسبابِ ستہ” ایک تحقیقی شاہ کار

 از: امن فرحان،
ساکن:نستہ شیخ پورہ، سالماری، کٹیہار، بہار. 
 
          زیر نظر کتاب "أسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح و تنقیح”جس کے مصنف فقیہ اہل سنت حضرت مفتی آل مصطفیٰ مصباحی علیہ الرحمہ ہیں ، آپ کے قلم سیال سے مختلف موضوعات پر متعدد کتب ،مقالےاورحواشی و تعلیقات معرض وجود میں آچکے ہیں، آپ کی تصانیف میں سے ایک اہم تصنیف "أسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح و تنقیح”بھی ہے جس کے مطالعے سے آپ کے تبحر علمی  اور تفقہ فی الدین میں آپ کی  مہارت و ممارست کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے  جس کے اسیر صرف راقم الحروف ہی نہیں بل کہ آپ نے اپنے  اکابرین و اصاغرین سب کو اپنا گرویدہ بنا لیاہے  
"أسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح و تنقیح”یہ کتاب تقریباً دوسو صفحات پر مشتمل ہے جو اپنے موضوع میں نہایت ہی عمدہ اور تمام گوشوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور علم و تحقیق سے لبریز ہے ، اس کتاب کی اشاعت (فقیہ اہل سنت مشن، بائسی پورنیہ بہار)نے کی ہے 
       أسباب ستہ:١,ضرورت ۔ ٢,دفع حرج۔٣,تعامل ۔ ٤,ازالہ فساد ۔٥,عرف ۔٦,دینی ضروری مصلحت کی تحصیل ۔ اور عموم بلوی کے شرعی معنیٰ و مفہوم کیا ہیں ؟ کیا شریعت طاہرہ ان کا لحاظ فرماتی ہیں ؟ کیا ان کی وجہ سے احکام شرعیہ میں تبدیلی ہوتی ہے ؟اگر ہوتی ہے تو کس حد تک ؟ مذکورہ بالا تمام سوالات کا تفصیلی جوابات شرعی اصول و کلیات اور جزئیات کی روشنی میں بطریق احسن حضرت مفتی آل مصطفیٰ مصباحی علیہ الرحمہ نے  اپنے اس تصنیف میں بیان فرمایا ہے 
اس کتاب میں چار تقاریظ شامل ہیں پہلا تقریظ ڈاکٹر حازم محمد احمد محفوظ صاحب کی عربی زبان میں ہے جو جامع ازہر مصر کے شعبہ اردو ادب کے استاذ ہیں۔ دوسرا تقریظ ممتاز الفقہا محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری مصباحی صاحب حفظہ اللہ کا ہے۔ تیسرا تقریظ حضور بحر العلوم حضرت مفتی عبد المنان اعظمی صاحب علیہ الرحمہ کا ہے  پھر آخری تقریظ حضور مجمع البحرین حضرت مفتی عبید الرحمن علیہ الرحمہ کی ہے مذکورہ بالا اشخاص اربعہ بلا شبہ علم و فضل کے بحر بےکراں ہیں اور سب نے اپنے اپنے تقاریظ میں "حضور فقیہ اہل سنت علیہ الرحمہ”کے تبحر علمی اور میدان فقہ و افتا میں ان کی خدمات کو سراہتے ہوۓ اس کتاب کی اہمیت  و ضرورت کو اجاگر کیا ہے 
"حضور فقیہ اہل سنت علیہ الرحمہ”نے پہلے ١, "ضرورت ،حاجت”کی تعریف کو بیان کیا ہے پھر یہ بھی واضح کیا ہے کہ علما و فقہا نے حاجت و ضرورت کی تعریف کس طرح سے کی ہے اور کون راجح ہے اور کون مرجوح ہے پھر دونوں تعریفوں کے مابین فرق کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ ضرورت کا مفہوم اور اس کے تحت تمام گوشوں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ،
٢, شریعت طاہرہ میں حاجت کا کیا اعتبار ہے اور اس کی کتنی قسمیں ہیں اور ان کے اقسام میں ہر ایک سے کون کون لوگ مراد ہوتے ہیں سب کو تفصیلاً کتب فقہ و اصول فقہ حنفی کی روشنی میں بیان کیا ہے 
٣,عرف،عادت،تعامل:ان تینوں کے لغوی و اصطلاحی تعریفیں بیان کرتے ہوۓ "عرف و عادت” کے معانی کو بھی واضح کیاہے پھر ان تینوں کے اقسام (لفظی ،قولی،عملی،اصطلاحی)پر گفتگو کرنے کے ساتھ ان کے معتبر اور غیر معتبر ہونے کی کون کون سی صورتیں ہوں گی 
٤,”دفع حرج”بھی شریعت کے بنیادی اُصول میں سے ہے اور اس کے متعلق قرآنی آیات کو جمع کرنے کے بعد اس کے  لغوی و اصطلاحی معانی کو بیان کرنے کے ساتھ ہی عرف و عادت اور تعامل کے ساتھ اور ضرورت و حاجت کے ساتھ دفع حرج کا ذکر کیسا ؟ دفع حرج کی اصطلاحی تعریف سے کیا مراد ہیں ؟ تمام گوشوں پر سیر حاصل بحث کی ہے 
٥,دینی ضروری مصلحت کی تحصیل سے کیا مراد ہیں ؟اور اس کی حاجت و ضرورت ہے یا نہیں  ہر گوشے کو علما و فقہا و اصفیا کے اقوال سے مزین فرمایا ہے 
٦, فساد موجود یا مظنون به ظن غالب کا ازالہ:اس کے معانی و مفاہیم اور اس سے کیا مراد ہیں اور اس ضرورت ہوتی ہے یا نہیں سب کو واضح طور پر بیان فرمایا ہے 
عموم بلوی کے لغوی و اصطلاحی تعریفات کے ساتھ اس کے مفاہیم و احکام پر بھی زبردست بحث کی گئی ہے  اور عصر حاضر میں عموم بلوی کی ضرورت ہے یا نہیں ؟
اس کے بعد جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے چھٹے اور ساتویں سیمینار میں جو امور طے ہوۓ تھے اسے بھی سوال و جواب کے طور پر شامل کتاب کیا گیاہے اس کے بعد چالیس قواعد فقہیہ بھی شامل کتاب ہےجن کی جدید مسائل کے حل میں عموماً ضرورت پڑتی ہے اس کے بعد مأخذ و مصادر مذکور ہیں اور اخیر میں احوال مصنف بھی مرقوم ہیں 
خلاصہ : یہ کتاب اپنے موضوع میں نہایت ہی عمدہ اور فقہ کی ایک عظیم شاہکار ہے جس میں مصنف علیہ الرحمہ نے "أسباب ستہ”کی تعریف کے ساتھ ساتھ ہر گوشے کو اجاگر فرمایا ہے اور ساتھ ہی ساتھ کتب فقہ و اصول فقہ وغیرہ کے حوالے بھی ذکر فرمایا ہے اور سب کے تحت امثال بھی رقم فرمایا ہے 
             اور علما و فقہا کے اقوال سے بھی کتاب کو مزین کیا ہے 
یقیناً یہ کتاب دلائل و براہین سے پر ہے 
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اس کتاب کو شرف قبولیت بخشے آمین۔
 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے