Dynamic Share Icon
علامہ اقبال اور یوم اردو کے مضمون کی عکاسی کرتی ہوی ایک تصویر

علامہ اقبال اور یوم اردو

از غریب نواز چشؔتی

9 نومبر 2024 کو دنیا بھر میں اردو کے عاشق اور اس کے فروغ کے خواہش مند افراد، شاعر مشرق، حکیم الامت، اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کا 147 واں یوم پیدائش "یوم اردو” کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ دن اردو زبان کی اہمیت اور اس کے عالمی ادبی ورثے کی عظمت کو اجاگر کرنے کا دن ہے۔

علامہ اقبال اردو اور فارسی کے عظیم ترین شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ممتاز مفکر، قوم پرست، اور اصلاحی رہنما بھی تھے۔ ان کی شاعری میں جہاں فلسفہ، حکمت اور دروسِ حیات چھپے ہوئے ہیں، وہیں ان کا پیغام ایک زندہ قوم کی تعمیر اور ایک بیدار ذہن کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اقبال نے اپنی نظموں کے ذریعے نہ صرف برصغیر کی مسلمانوں کو بیدار کیا، بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے ایک نئی فکری تحریک کا آغاز کیا۔ایسی شخصیت جو اس قدر گہرائی رکھتی ہو، اس کا اردو زبان سے وابستہ ہونا کوئی اتفاق نہیں تھا۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں اردو کو ایک نیا رنگ دیا اور اس کے ذریعے قوم کو اپنی تقدیر کو بدلنے کی ترغیب دی۔ "خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے” جیسے اشعار آج بھی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ تاہم، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اردو کے فروغ کے لیے کام کرنے والے اقبال جیسے عظیم شاعر کا کلام آج بھی ان لوگوں کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکا جو اردو کے ذریعے معاشی فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ جہاں دنیا بھر میں اردو کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں اپنے ہی وطن میں یہ زبان کم ہو رہی ہے۔ یہ زبان جو اپنی مٹھاس اور لطافت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ اسے آج اپنے ہی لوگوں کی طرف سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ کئی والدین اپنے بچوں کو اردو سیکھنے کی بجائے انگریزی یا دوسری غیرملکی زبانوں پر زور دیتے ہیں، حالانکہ اردو نہ صرف ہمارے ثقافتی ورثے کا حصہ ہے بلکہ ایک عالمی زبان بن چکی ہے جس کی گونج مختلف ممالک میں سنائی دیتی ہے۔

"سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام، دنیا کی امامت کا”

اردو زبان کی اس عظمت کا تذکرہ کرتے ہوئے، یہ سوال اٹھانا ضروری ہے کہ آیا ہم نے اس زبان کی حقیقت میں قدر کی ہے؟ اگر ہم اردو کو صرف مدارس کی زبان سمجھ کر اس سے اعراض کرتے رہیں گے تو ہمارا یہ رویہ اردو زبان کی ترویج اور ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ یہ زبان اپنے تمام تر جمالیاتی پہلووں کے باوجود ہماری غفلت کا شکار ہو رہی ہے۔ ہمیں اپنی نسلوں کو اس کی اہمیت سمجھانی ہوگی، انہیں اس کی شیرینی، اس کے ادب اور اس کے فنی پہلوؤں سے روشناس کرانا ہوگا۔آج کے دور میں اردو کی بقاء اور اس کے عالمی ادب میں کردار کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں محنت کرنی ہوگی۔ ہمیں نہ صرف اردو کے ادب کو زندہ رکھنا ہے بلکہ اس زبان کی تخلیقی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرنا ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر اپنے قدم جما سکے۔ اردو کی ترویج اور اس کی تعلیم و تربیت کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی ثقافت کو محفوظ رکھ سکتے ہیں بلکہ اپنی شناخت کو بھی مستحکم کر سکتے ہیں۔یہ دن ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ اگر ہم اپنے ورثے کو بچانا چاہتے ہیں، تو اس میں اردو زبان کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ آج، جب کہ دنیا کی مختلف زبانیں آپس میں جڑ رہی ہیں اور عالمی سطح پر اردو کا اثر بڑھ رہا ہے، ہم پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم اس زبان کو محض ایک ذریعہ گفتگو نہ سمجھ کر اپنے ملک کی اصل شناخت اور تہذیبی جڑوں کا حصہ تسلیم کریں۔

یوم اردو کے موقع پر، ہمیں اس عہد کی تجدید کرنی چاہیے کہ ہم اردو زبان کی حفاظت کریں گے اور اپنے معاشرتی، ثقافتی، اور علمی ورثے کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں گے۔ اردو کا مستقبل ہم سب کے ہاتھوں میں ہے، اور یہ اسی صورت میں زندہ رہ سکتی ہے جب ہم اس کی ترویج اور اس کے ادب کو نئے نسلوں تک پہنچانے کی ذمہ داری کو سمجھیں۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے