البشير الكامل بحل شرح ماته عامل
اما بعد – فقیر سید غلام جیلانی ابن المولوی سید غلام فخر الدین ابن امام علمائے نحوین ” تغلياً علم صرف و نحو مراد هم ۱۳ واقف اسرار قاب قوسین مولانا المولوی حکیم سید سخاوت حسین قدس الله تعالى روحهما و افاض عَلَيْنَا مِن بَرَكَاتِهِمَا فِی الدارین – اصحاب علم کی خدمات میں گذارش کرتا ہے کہ گذشتہ سال ۱۳۸۲ھ میں کتاب مستطاب شرح ماتہ عامل“ پڑھانے کا اتفاق ہوا۔ جس میں کثیر طلبہ شریک تھے۔ ادھر ان طلبہ نے پر زور تحریک کی کہ اس کتاب کی ترکیب نحوی اردو زبان میں تحریر کر دی جائے۔ اُدھر محترم و معظم حامی سنت ، مالی بدعت حضرت مولانا رفاقت حسین صاحب مدظلہ العالی بیاری مفتی اعظم کا نور کا زمانہ دراز سے اصرار تھا کہ اُردو زبان میں تھو کی ایک کتاب ایسی تالیف کر دی جائے جو محقق مسائل اور کثیر جویات پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ اس قدر آسان اور سلیس زبان میں ہو کہ مبتدی طلبہ اس سے بآسانی استفادہ کرسکیں
لیکن کثرت کاروبار اور ہجوم افکار کے باعث تحمیل ارشاد ہے قاصر رہا۔ فقیر نے دیکھا کہ اس کتاب کی اب تک جس قدر تراکیب اُردو زبان میں شائع ہوئیں سب کی سب علم نحو کے معیار ہے گری ہوئی ہیں، اور مقصود ترکیب کسی سے پورا نہیں ہوتا۔ کیونکہ مقصود ترکیب یہ ہے کہ تومیر میں پڑھے ہوئے مسائل کا اجراء کرایا جائے اور کلمات کے اعرابی و بنائی حالات بتائیں جائیں تا کہ پڑھے ہوئے مسائل زبان پر بار بار جاری ہونے سے مبتدی کو محفوظ ہو سکیں اور عربی عبارت پڑھنے میں خطا سرزد نہ ہو۔ نظر بر آن فقیر نے موقع غنیمت سمجھا اور روزانہ سبق کی ترکیب لکھ کر دیتا رہا۔ یہاں تک کہ پوری کتاب کی ترکیب بفضلہ تعالٰی مکمل ہوگئی۔ مبتدی کی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترکیب میں الف لام تعریف کے اقسام بیان نہیں گئے ۔ نیز نوع اول کی ترکیب میں اجمال رکھا اور نوع ثانی سے قدرے قدرے تفصیل شروع کی تاکہ مبتدی پر دفعت زیادہ بار نہ پڑ جائے۔ پھر رئیس الاتقیاء حضرت مولانا الحاج مولوی حافظ قاری شاہ محمد مبین الدین صاحب صدر مدرس دار العلوم مظہر اسلام بریلی مدظلہ العالی اور اُستاد المدرسین حضرت مولا نا مولوی الحاج محمد یونس صاحب مہتم جامعہ نعیمیہ مراد آباد ادام الله تعالیٰ فیوضه الى يوم التناد کے مشورہ مبارکہ ہے بجائے تخلیہ جدید استاد الاساتذہ حضرت مولانا مولوی انہی بخش صاحب قدس سرہ کے حاجیہ فارسی کو اُردو میں کرنا شروع کیا۔ لیکن نہیں نہیں اُس کے بعض مضامین بضرورت حذف کئے اور کثیر مضامین اضافہ کر دئیے گئے ۔ تاکہ مفتی اعظم کا پور کے ارشاد کی میں وجہ تعمیل ہو جائے ۔ یہ بھی بکرمہ تعالیٰ پایہ تکمیل کو پہنچا اور دونوں کو "البشير الكامل بحل شرح ماته عامل “ کے ساتھ موسوم کرتا ہوں۔