آٹھ سو سالہ حکومت کی صداۓ باز گشت
آسماں خاموش ہے خاموش ہے ہر رہگزر
آج بھی ظالم ہے لیکن ہند میں کیوں بے خطر
ہر طرف سے ظلم کا بادل گرجتا ہند میں
دیکھ کر حالات بھی خاموش ہیں اہلِ نظر
آج وہ مارا گیا ہے کل ہمارا وقت ہے
کون ہے سالم یہاں پر کس کا ہے محفوظ گھر
پھر ہوئی ہے آمدِ صبحِ غم و رنج و محن
دے گیا ہے خط ہمیں پھر شام کو اک نامہ بر
عظمتِ رفتہ ہو واپس پھر سے اے پروردگار
بھیج دے پھر سے صلاح الدین کو اس خاک پر
قومِ مسلم کی حکومت جارہی ہے یاخدا
خالدِ جانباز سا کوئی عطا بارِ دگر
گل فشاں ہو روز و شب ماحول میں رعنائی ہو
بہرِ مسلم ہو نشاط انگیز ہر شام و سحر
آٹھ سو سالہ حکومت کی صداۓ باز گشت
کاش سن لے یہ زمینِ ہند کا ہر اک بشر
خوں فشاں ماحول ہے رنگین ہیں صبح و مسا
ظلم کی برسات ہوتی ہے یہاں آٹھو پہر
جس کے ذریعہ سے کرے بدحالی کو دور و نفور
یاخدا چشتی کو کر دے وہ عطا علم و ہنر