تنوین کا بیان
التنوین – نون ساکن زائدہ کو کہتے ہیں جو اسماء کے آخر میں لاحق ہوتی ہے۔ لفظاً ،خطا اور تحریراً جدا ہوتی ہے۔ (یعنی ۔ نون ساکنہ خط اور لفظ میں ثابت رہتی ہے، رہی تنوین تو یہ لفظ میں ثابت رہتی ہے نہ کہ خط میں ۔
نون ساکنہ – وصل اور وقف میں ثابت رہتی ہے ۔ رہی تنوین تو یہ وصل میں ثابت رہتی ہے نہ کہ وقف میں)
تنوین کی تین قسمیں ہیں۔
پہلی قسم تنوین تمکن: یہ تنوین ان اسماء کو لاحق ہوتی ہے جو معرب منصرف ہوتے ہیں جیسے ۔ رَجُلٌ، کِتَابٌ ۔ اسی وجہ سے اس کا نام تنوین صرف بھی رکھا جاتا ہے ۔
دوسری قسم تنوین تنگیر۔ یہ وہ ہے جو بعض اسماء مبینہ کو لاحق ہوتی ہے۔ جیسے – اسم فعل اور وہ عَلَم جو ویہ پر ختم ہوں ان میں سے معرفہ اور نکرہ کے درمیان فرق کرتے ہوئے( تو جس کو تنوین دی جاتے وہ نکرہ ہو گا اور جس کو تنوین نہ دی جائے وہ معرفہ ہوگا) جیسے ۔ صَہْ، صَہٍ ، مَہْ، مَہٍ ، اِیْہِ، اِیْہٍ ( جیسے ) مررت بسیبو یہ وسیبویہ آخر ، یعنی وہ دوسرامر د جس کا اس نام کے ساتھ نام رکھا گیا ہے ۔
تیسری قسم تنوین عوض – یہ یا تو مرد کا عوض ہوگی اور یہ وہ ہے جو کُلًّا، بَعْضًا اور اَیًّاکو مضاف الیہ کے عوض میں لاحق ہوتی ہے۔جیسے كُلٌّ يَمُوتُ یعنی کُلُّ إِنسَانِ يَمُوتُ – ہر انسان مرے گا اور اسی سے اللہ تعالٰی کا قول ہے وَکلُاًّ وَّعَدَ اللهُ الْحُسْنٰى – ترحمہ : (اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرما چکا) اور اللہ تعالٰی کا قول تِلْكَ الرُّ سُلُ فَضَّلْنَا بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ . (ترجمہ ( یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا) اور اللہ تعالٰی کا قول – أَيَّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُالحُسْنیٰ – ترجمہ : جو کہ کر پکار سب اسی کے اچھے نام ہیں۔
یا جملہ کا عوض ہوگی ۔ اور یہ وہ ہے جو اِذْ کو لاحق ہوتی ہے اِذْ کے بعد جملہ کا عوض ہوکر ۔ جیسے اللہ تعالٰی کا قول فَلَوْلَا إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوم وَأَنتُم حِينَئِذٍ تَنْظُرُونَ – ترجمہ ۔پھر کیوں نہ ہو جب جان گلے تک پہونچے اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو۔
یا تو یہ حرف کا عوض ہوگی۔ اور یہ وہ ہے جو ان اسماء کو لاحق ہوتی ہے جو منقوص غیر منصرف ہوں۔ رفع جر کی دونوں حالتوں میں یہ عوض ہوتی ہے اس حرف کا جو کلمہ کے آخر میں حذف کیا جاتا ہے جیسے، جَوَ ارٍ(پڑوسی) -غَواشٍ(پرده مصیبت) عَوَادٍ –(لوٹنے والا) اُعَیْمٍ – (اندها) أعمیٰ کی تصغیر اور رَاجٍ ایک عورت کا نام ۔اور اس جیسے وہ تمام کلمات جو منقوص غیر منصرف ہوں تو ان کی تنوین تنوین صرف نہیں ہے اسماء منصرفہ کی تنوین کی طرح اس لئے کہ یہ غیر منصرف ہے۔ اور یہ عوض ہے یاء محذوفہ کا۔
جَوَارٍ کی اصل جَوَ اریٌ ہے ۔ غَوَاشٍ کی اصل غَوَاشِیٌ ہے ۔ عَوَادٍ کی اصل عَوَادِیٌ ہے۔أُعَیْمٍ کی اصل أُعَیْمِیٌ ہے اور رَوَاحٍ کی اصل رَوَاحِیٌ ہے لیکن نصب کی حالت میں یا کو لوٹا دیا جائیگا۔ اور اس کو بلاتنوین نصب دیا جائے گا ۔ (جیسے) دَفَعْتُ عَنْكَ عَوَادِیَ ۔ میں نے تجھ سے اپنے دشمن کو دور کیا ۔ اَکْرَمْتُ اُعَیْمَي فقيراً میں نے غریب اندھوں کی تعظیم کی۔ عَلَّمَتْ الفَتَاةَ رَاجیَ ۔ ترجمہ : راجی نے نوجوان عورت کو سکھایا ۔