آن لائن نظریہ تعلیم مسائل وامکانات

   دنیا میں کوئی ایسی ضرورت پیدا نہیں ہوئی جس کاحل ناڈھونڈا گیا ہو ۔ مسائل پیدا ہوتے ہیں مگر امکانات ساتھ لاتے ہیں ۔ ہیضہ ، ٹی ۔ بی ، کوڑھ ، پولیو ، پلیگ جیسی در جنوں بیماریاں آئیں ، سب کاحل بھی نکل آیا ۔ سنہ 2019 ء میں پوری دنیا کو چپیٹ میں لینے والی کورونا جیسی و با آئی – نظام حیات معطل ہو کر رہ گیا ، بلکہ معطل کر دیا گیا ۔ آمد و رفت ، تجارت و کاریگری ، زراعت و معیشت تعلیم و تعلم ، تبلیغ وارشاد غرض کہ زندگی کا کون ایسا شعبہ ہے جو اس سے متاثر نہ ہوا ہو ؟ مگر کچھ ایام کے بعد زندگی رفتار پر آنے لگی ، سڑکوں پر گاڑیاں دوڑنے لگیں – بازار میں حسب معمول چہل پہل آگئی ۔ شادی بیاہ کھیل کھلاڑی جلسہ و جلوس سب کو کورونا سے مشروط آزاد کر دیا گیا ۔ مگر تعلیم و تعلم نہ جانے کیوں کو رونا کے حصار سے باہر نہیں نکالا جاسکا۔طابہ متفکر تھے سر پرست پریشان تھے ۔ علم کی رہی سہی پونچی ذہن سے محو ہونے لگی تھی ۔ ماہرین نے آن لائن نظر تعلیم پیش کیا تو پوری دنیا کے ساتھ ہندوستان نے بھی ہاں سے ہاں ملادیا ۔ سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں کالجوں اور یونیور سی ٹیوں کے ساتھ ان مدارس اسلامیہ نے بھی مجبورا یا مسرورا اس نظریہ کا استقبال کر لیا ، جو طلبہ کے ہاتھ میں اسمارٹ فون کو ناقابل معافی جرم تصور کرتے تھے ۔ شروع شروع عام گھروں میں اس کی مذمت ہوئی اور حکومت وقت کی جانب سے تھالی اور تالی بجانے کی طرح تھوپا جانے والا حکم قرار دیا گیا۔مگر دھیرے دھیرے اس کے بہتر نتائج سامنے آنے لگے ۔ سرجاپوری کہاوت ” نی ماموں سے کانا ماموں بھلا ” کی عملی تصویر نظر آنے لگی ۔ اب جب کہ تعلیمی ادارے کھلنے لگے ہیں ۔ حکومت آف لائین درس و تدریس نافذ کرنے جارہی ہے ، جس کے بعد آن لائن نظر تعلیم کی چمک دمک ماند جاۓ گی ۔ اب آن لائن طرزتعلیم پر بحثیں کرنا دیر سے جاگنے کے مترادف ہے ۔ مگر اس میں کوئی شک نہیں کہ کووڈ -19 نے اسےحساس موضوع بنا دیا ہے ۔ اس حیثیت سے یہ بحث استحسان کی نظر سے دیکھی جانی چاہیے ۔ 

آن لائن نظریہ تعلیم مسائل وامکانات

   اگر ہم آن لائن نظر تعلیم کے فوائد کی بات کریں تو یقینا اس میں متعدد فوائد ہوسکتے ہیں۔جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں ۔ 

   گھر بیٹھے تعلیم : 

   تعلیمی مراکز گھر سے زیادہ دور ہونے کی صورت میں طلبہ کو خاص کر دیہاتی طالبات کو بہت سی دقتوں کا سامناکرنا پڑتا ہے ۔آنے جانے میں کثیر اوقات بھی صرف ہوجاتے ہیں ۔ آن لائن طرز تعلیم میں ان دقتوں سے راحت ملے گی ۔ کم وقت میں زیادہ سیکھنے کا موقع فراہم ہو گا ۔ 

   دوہرانے کی سہولت :

    آف لائن ذریہ تعلیم کا ایک نقص یہ ہے کہ اساتذہ جو کلچرز دیتے ہیں وہ فضا میں تحلیل ہو جاتے ہیں ۔ صرف حاضرین ہی ایک بار سن پاتے ہیں ۔ دوران درس ذرا ذ ہن غیر حاضر ہو گیا تواستاد کی پوری تقریر اس طالب علم کے لیے پھیکی پڑ جاتی ہے ۔ آن لائن طرز تعلیم میں استاذ کی تقریر محفوظ ہو جاتی ہے ۔ وقت ضرورت دہرانے کے امکانات باقی رہتے ہیں-

   اوقات تعلیم میں سیٹنگ : 

    گھر یلو کام میں ہاتھ بٹاناہر متوسط طبقہ کے طلبہ کو پڑتا ہے ۔ کام کی بھیڑ ہو تو اسباق ناغہ ہو جاتے ہیں ۔ ربط ٹوٹ جانے پر بسا اوقات آگے کے اسباق ناقابل فہم ہو جاتے ہیں ۔ آن لائن نظر تعلیم کام کی بھیڑ میں بھی اپنے اوقات کو سیٹ کر کے تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیتا ہے ۔ 

   جدید ٹکنالوجی سے معرفت :

    آن لائن طرز تعلیم سے طلبہ یہ ایک وقت تعلیم کے ساتھ ساتھ موبائل اور انٹر نیٹ چلانے کے گر سے واقف ہوں گے ۔  

    تکرار سے بچاو:

   آف لائن تعلیم میں ایک ہی سبق کو ہر سال نئے طلبہ کے لیے باربار پڑھانا پڑتا ہے ۔ آن لائن طر زتعلیم میں ایک سال کے سبق کو نئے سال کے نئے طلبہ پر بھی نافذ کیا جا سکتا ہے ۔ اچھے اساتذہ کی عدم فراہمی کی صورت میں کسی ایک اچھے استاد کی تقریر و تدریس کو کئی مدارس اور کئی سال کے طلبہ پر نافذ کیا جا سکتا ہے ۔

   مسائل و امکانات : 

   متذکرہ بالا فوائد کے باوجود یہ کہنا بالکل درست ہے کہ آن لائن تعلیم کے نقصات فوائد پر بھاری پڑ سکتے ہیں ۔ اس نظریہ کا نفاذ کسی ہنگامی صورت حال یا مجبوری میں درست ہو سکتا ہے ۔ اگر بالمشافہ درس و تدریس کے آسانی سے امکانات موجود ہوں ، پھر بھی آن لائن طرز کو اپنانا چوہے کی تلاش میں پہاڑ کھود نے کے مترادف ہے۔اس طرز پر متعدد مسائل کھڑے ہوں گے ۔جن کاحل محال نہیں تو آسان بھی نہیں ۔ چند مسائل درج ذیل ہیں ۔ 

    ( 1 ) انٹر نیٹ کی دنیا میں اچھائیاں اور برائیاں ایک ساتھ جمع ہوتی ہیں ، ایسے میں طلبہ کی غلط روی کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں کم عمر ، خصوصا نو عمر طلبہ پر نگرانی رکھنے کی ضرورت پڑے گی ۔  

   ( 2 ) جس گھر کے کئی بچے الگ الگ کلاس میں ہوں ، ان کے لیے متعدد فون ، لیپ ٹاپ وغیرہ کی ضرورت پیش آۓ گی ، جو کثیر صرفہ کا باعث ہو گا ۔ مگر اوقات کی تقسیم سے یہ مسئلہ بھی حل کیا جاسکتا ہے ۔

   ( 3 ) آن لائن طرز تعلیم میں عموم ماہانہ یا ہفتہ واری امتحانات بھی آن لائن ہوتے ہیں ۔ اس سے طلبہ کے اندر لکھنے کی صلاحیت کمزور ہوگی ۔ مگر امتحانات آف لائن کر کے اس کا بھی حل نکالا جاسکتا ہے ۔ 

    ( 4 ) اساتذہ کے چند تعریفی کلمات جیسے ” شاباش ، بہت خوب اور کوشش کرو ” وغیرہ طلبہ کے اندر اسپرٹ پیدا کرتے ہیں ۔ بسا اوقات اساتذہ کی خفگی یا ہم درس طلبہ کی تضحیک کا خوف بھی کارگر ثابت ہوتا ہے ۔ آن لائن طرز تعلیم میں یہ تاموثر نہیں ہو پائے گا ۔ 

    ان کے علاوہ بھی متعدد نجی اور ذاتی مسائل ہو سکتے ہیں ۔ان مسائل و فوائد پرغور کرنے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہونچتے ہیں کہ اگر و ایک وقت آن لائن اور آف لائن دونوں طرز تعلیم کو نافذ کر دیا جاۓ یقینا اس میں دل آویزی پیدا ہوگی- آف لائن تعلیم میں کسی وجہ سے شرکت سے محروم رہنے والوں کو آن لائن سے فائدہ ہو گا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے