بنی اسرائیل کے ایک ولی کا واقعہ

       ایک دن خاتم النبین حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کے سامنے بنی اسرائیل کے حالات بیان فرمائے اور دوران وعظ ونصیحت حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ایک عبادت گزار بندے کا بھی ذکر فرمایا جس کا نام حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ تھا جو عبادت گزاری کے لئے ضرب المثل تھے ۔ ہزار مہینے تک روزے رکھتے ، رات بھر خدا کی عبادت اور نماز میں مشغول رہتے ۔ دن کے وقت ہتھیار باندھ کر خدا کی راہ میں جہاد کرتے۔غریب لوگوں کی حمایت کرے ۔ مشرکوں اور کافروں کی سرکوبی کرتے اور ان کے مال کو غرباء میں تقسیم کرتے ۔ جسمانی طاقت اور روحانی قوت کا یہ حال تھا کہ لوہے کی بھاری بھاری مضبوط زنجیر میں عورتوں کی چوڑیوں کی طرح ان کے ہاتھ سے ٹوٹ کر گر جاتی تھیں ۔ کفار نے جب دیکھا کہ شمعون رحمت اللہ تعالی علیہ پر کوئی حربہ کارگر نہیں ہوتا تو انہوں نے آپ کی بیوی کو ساتھ ملانے کی کوشش کی تاکہ حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کو اپنی حراست میں کسی نہ کسی طرح لیا جائے ۔ چنانچہ فاسق لوگوں نے حضرت شمعون رحمہ اللہ تعالی علیہ کی بیوی سے جا کر کہا کہ اگر تم اپنے خاوند کو رات کے وقت سوتے ہوۓ مضبوط رسیوں سے جکڑ کر باندھ دو اور پھر صبح کو ہمارے حوالے کر دو تو اس کے بدلے تمہیں بہت سامال و دولت دیا جائے گا ۔ بیوی دولت کے لالچ میں آ گئی اور اپنے بہادر اور پکے دیندار شوہر کی کچھ بھی پرواہ نہ کرتے ہوۓ اسے رات کو مضبوط رسیوں سے باندھ دیا ۔ صبح کو جب حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ بیدار ہوۓ تو انہوں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ کیا بات ہے مجھے کس نے باندھا ہے ۔ ہوشیار بیوی نے اپنی محبت اور وفاداری کا نقلی ثبوت دیتے ہوئے جواب دیا کہ میں تو آپ کی قوت کا اندازہ کرنا چاہتی تھی کیونکہ میں آپ کی قوت کا کرشمہ اپنی آنکھ سے دیکھنا چاہتی ہوں ۔ یہ سحر بیانی سن کر حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ خاموش ہو گئے اور بات رفع دفع ہوگئی اور آپ نے رسیوں کو کھول دیا ۔ اس واقعہ کے بعد آپ کی بیوی اس تاک میں لگی رہی کہ جب موقع ملے آپ کا کام تمام کر دیا جائے ۔ چنانچہ چند دنوں کے بعد دوبارہ موقع پا کر ایک رات پھر اپنے شوہر کو لوہے کی زنجیر میں جکڑ دیامگر اللہ کے اس نیک بندے حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے جسم پر لوہے کی زنجیر کا کچھ اثر نہ ہوا اور بیدار ہوتے ہی ایک جھٹکے میں زنجیر کی ایک کڑی ٹوٹ کر الگ ہوگئی ۔ حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ اس نے یہ کیا کیا ۔ بیوی نے دوبارہ اپنی بات سے معاملہ ٹال دیا اور کہا میں صرف آپ کی طاقت آزما رہی تھی کہ کیا آپ پر لوہے کی زنجیر کا اثر ہوتا ہے یا نہیں ۔ حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے جواب میں راز ظاہر کر دیا اور کہا میں ولی ہوں اور دنیا کی کوئی چیز مجھ پر اثر نہیں کرسکتی مگر میرے سر کے بال آخر کار بیوی کو جب بھید معلوم ہو گیا تو اس نے ایک رات حضرت شمعون رحمتہ اللہ

علیہ کوان کے بالوں کے ساتھ باندھ دیا  آپ نے کھولنے کی بہت کوششیں کی مگر تمام کوششیں رائگاں ہو گئیں ۔ لالچی بیوی نے اس حالت میں حضرت شمعون رحمت اللہ تعالی علیہ کو ایک ستون سے باندھ کر آپ کی ناک کان کاٹ دی اور آنکھیں نکال دیں ۔ اللہ تبارک وتعالی کے اس ولی کی بے عزتی پر غضب الہی نے ان لوگوں کو زمین میں دھنسا دیا اور دھوکہ دینے والی بیوی پر قہر کی بجلی گری اور وہ خاک ہوگئی ۔ 

    صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین نے حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی تکالیف آپ کی بندگی اور ہزار مہینے تک جہاد فی سبیل اللہ کا حال سن کر رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہم تو کسی بھی طرح حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی عبادت وریاضت کا ثواب اور اجر حاصل نہیں کر سکتے کیونکہ ہماری عمریں  تو اتنی لمبی نہیں ہیں ۔ تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کی حسرت انگیز آرزو پر اللہ تبارک وتعالی نے شب قدر جیسی بابرکت رات عطا فرمائی کہ اس رات کی عبادت حضرت شمعون رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے