حضرت عمر رضی اللہ عنہ عوام کے غم میں برابر کے شریک

 اپنے پیٹ سے کلام : 

   حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ عام الرمادہ میں امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے اوپر گھی کھانا حرام کر لیا تھا ، صرف زیتون کا تیل ہی استعمال فرماتے تھے آپ کے پیٹ سے”قر قر “ کی آواز آئی ، آپ نے پیٹ کے اندر انگلی چھو کر فرمایا : تقرقرتقر قرک انه ليس لك عندنا غيره حتى يحيا النّاس یعنی تو جس طرح بھی آواز نکالتا ہے نکال تجھے اس کے علاوہ اس وقت تک کچھ نہیں ملے گا جب تک لوگ معمول کے مطابق ( Normal ) زندگی نہ گزارنے لگ جائیں ۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ عوام کے غم میں برابر کے شریک

 گھی اور گوشت نہ کھانے کی قسم : 

    ( 1 ) ایک بار عام الرمادہ میں سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں گھی سے چپڑی ہوئی روٹی لائی گئی آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک دیہاتی آدمی کو بلایا تا کہ وہ بھی کھانے میں شریک ہو جاۓ ۔ وہ دیہاتی بہت ہی رغبت کے ساتھ گھی کو کھانے لگا ، سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جب اسے دیکھا تو فرمایا : اجل ما أكلت سمناولا ریتا یعنی لگتا ہے تم نے بھی گھی اور زیتون نہیں کھایا ۔ اس نے عرض کیا :جی حضور ! میں نے اتنے عرصے سے یہ دونوں چیزیں نہیں کھائی ہے  یہ  سن کر سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے قسم اٹھائی کہ اس وقت تک گھی اور گوشت نہ کھائیں گے جب تک لوگوں کے حالات پہلے کی طرح نہ ہوجائیں ۔  

   ( 2 ) حضرت سید نایحی بن سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی زوجہ نے آپ کے لیے ساٹھ درہم کا گھی خریدا ۔ آپ نے اسے دیکھ کر ارشادفرمایا : یہ کیا ہے ؟ عرض کی : یہ میں نے اپنے پیسوں سے خریدا ہے آپ کے اخراجات سے نہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” ما أنا بذائقہ حتى يحيی النّاس یعنی میں اس گھی میں سے اس وقت تک نہ چکھوں گا جب تک لوگ خوش حال نہ ہوجائیں ۔ 

حاکم کوعوام کا درد کیسے محسوس ہوگا ؟

   ایک بارمدینہ منورہ کے بازار میں گھی اور دودھ کے ڈبے آئے ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے غلام چالیس درہم میں گھی اور دودھ کا ایک ڈبہ آپ کے لیے خرید لاۓ اور عرض کیا :یا امیر المؤمنين قد آبر الله يمينك وعظم أجرك قدم الشوق وطب من لبن وعلة من سمن فابتعتهما بأربعین یعنی اے امیر المؤمنین ! اللہ تعالی نے آپ کی قسم کو پورافرمادیاہے اور آپ کے اجر کو بڑھادیا ہے ، دیکھے مد ینہ منورہ کے بازار میں دودھ اور گھی کے ڈبے آۓ ہیں میں نے آپ کے لیے یہ دونوں چیزیں چالیس درہم میں خریدی ہیں ۔ یہ سن کر آپ نے ارشادفرمایا : أغليت بهما فتصدق بهما فإني أكره أن آکل“ یعنی تم نے یہ چیزیں بہت مہنگی خریدی ہیں ، انہیں صدقہ کر دو ، مجھے پسند نہیں کہ میں اس میں سے کچھ کھاؤں ۔ پھر ارشادفرمایا : ” كيف يغنيني شأن الرعية إذا لم يمسسني ما مسھم یعنی میں عوام الناس اور رعایا کے دکھ درداور غموں کو کیسے محسوس کروں گا جب تک خودان میں مبتلا نہ ہوں ۔ 

حکمرانوں کے لیے بہترین مشعل راہ : 

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا مذکورہ بالا فرمان تمام حکمرانوں و ذمہ داران کے لیے بہترین مشعل راہ ہے ، واقعی اگر کوئی حاکم یا ذمہ دار رعایا یا ماتحت اسلامی بھائیوں کے دکھ درد اور غموں کو محسوس کرنا چاہتا ہے تو خود کو ان کی جگہ تصور کرے تب ہی ان کے دردکومحسوس کر سکے گا ، مگر آہ ! آج کل کے حکمران وذمہ داران چار جانب اسی بات کا ڈنکا بجاتے ہیں کہ ہم عوام یا ماتحت اسلامی بھائیوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں ، ان کی تکلیفوں کو سمجھتے ہیں لیکن جب ان کی ذات کو دیکھا جاۓ تو ان کے اس قول میں ذرہ برابر بھی صداقت نظر نہیں آتی ۔کاش ! ہم سیرت فاروقی پر عمل کرنے والے بن جائیں ۔ جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں اپنی رعایا یا ماتحت افراد کے لیے بھی وہی پسند کر یں ، جب ہم اپنی ذات کو کسی تکلیف میں مبتلا ہوتا نہیں دیکھ سکتے تو اپنے ماتحت افراد کو بھی تکالیف سے بچانے کی کوشش کریں کل بروز قیامت ہر ذمہ دار سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جاۓ گا ۔ چنانچہ فرمان مصطفے صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے : تم سب نگران ہو اور تم میں سے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جاۓ گا ، بادشاہ نگران ہے ، اس سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جاۓ گا ، آ دمی اپنے اہل وعیال کا نگران ہے اس سے اس کے اہل وعیال کے بارے میں پوچھا جاۓ گا۔عورت اپنے خاوند کے گھر اور اولاد کی نگران ہے اس سے ان کے بارے میں پوچھا جاۓ گا ۔

سوکھی کھجوروں پر گزارہ : 

   حضرت سید نا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ کو عام الرمادہ میں دیکھا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے سامنے ایک صاع کھجوریں رکھی جاتیں اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ انہیں چھلکے اور دیگر چیزوں سمیت ہی کھاتے حتی کہ وہ کھجوریں بھی کھاتے جو پکنے سے پہلے ہی درخت پر سوکھ جاتیں ہیں جن میں نہ تو گٹھلی ہوتی ہے اور نہ ہی گوداومٹھاس ۔ 

فقط زیتون کھانے سے رنگ تبدیل ہوگیا : 

   حضرت سید نا عیاض بن خلیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے کہ عام الرمادہ میں امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا کہ آپ کا رنگ سیاہ ہو چکا ہے حالانکہ آپ بالکل سفید رنگ کے تھے کیونکہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ عربی النسل تھے اور عرب گورے ہوتے ہیں ، کالا رنگ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں کے مصیبت میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنے اوپر گھی اور دودھ کوحرام کر لیا تھا فقط روغن زیتون استعمال فرماتے تھے ، اسی وجہ سے آپ کا رنگ تبدیل ہو گیا ، آپ نے بھوک کی کافی مشقتیں برداشت کیں ۔ 

فاروق اعظم رضی اللہ عنہ بے مثال حکمران : 

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واقعی سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ بے مثال حکمران تھے ، آپ کے علاوہ تاریخ میں کسی ایسے حاکم کی مثال نہیں ملتی جس نے عوام الناس کے دردکومحسوس کرنے کے لیے اپنی ذات پرایسی مشقت طاری کی ہو کہ اس کا رنگ ہی تبدیل ہو گیا ہو ۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ حقیقی خوف خدا رکھنے والے تھے ، آپ کے پیش نظر آخرت کی وہ آزمائشیں تھیں جن کے آگے دنیا کی تکالیف کوئی حیثیت نہیں رکھتیں ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے پیش نظر حکمرانوں سےمتعلقہ وہ تمام فرامین مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تھے جن میں ان کے لیے نصیحتوں کے بے شمار مدنی پھول ہیں ، چنانچہ تین فرامین پیش خدمت ہیں : ( 1 ) ما من عبد إسترعاه الله رعية فلم يحطها بنصيحة الالم يجد رائحة الجنة یعنی جس شخص کو اللہ عزوجل نے کسی رعایا کا نگران بنایا پھر اس نے ان کی خیر خواہی کا خیال نہ رکھا وہ جنت کی خوشبو نہ پاۓ گا ۔  ( 2 ) أيما راع إسترعي رعية فغشها فهو في النار يعنى جونگران اپنی نگرانی میں ماتحتوں کو دھوکہ دے وہ جہنم میں جائے گا ۔  ( 3 ) ما من أمير عشرة الايؤتى به يوم القيامة مغلولالايفكه إلّا العدل أو يوبقہ الجوریعنی جو شخص دس آدمیوں پر نگران بنایا گیا ، قیامت کے دن اس حال میں لایا جاۓ گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن سے بندھا ہوگا ، اب یا تو اس کا عدل اسے چھڑاۓ گا یا اس کا ظلم اسے تباہ کر دے گا ۔ 

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے