حروف تنبيه : وہ حروف ہیں جن سے مخاطب کو ہوشیار کیا جاتا ہے تاکہ وہ متکلم کی پوری بات سن سکے ۔ یہ تین حروف ہیں : الا اما ها ۔
الا اما : یہ دونوں صرف جملہ کے شروع میں آتے ہیں ، خواہ وہ جملہ اسمیہ ہو ۔ جیسے الا إن أولياء الله لا خوف عليهم . أما و الذي أبكى و أضحك و الذي أمات و أحيى و الذي أمره الأمر۔ يا جملہ فعلیہ ہو ۔ جیسے الا ! قم عند ذكر الولادة تعظيما ” . أما لا تذهب إلى الغابة
ها : یہ جملہ اسمیہ کے شروع میں آتا ہے ۔ جیسے ھا أنتم أولا ۔ اور اسم اشارہ کے شروع میں بھی آ تا ہے جیسے هذا . هاتان • هؤلاء
حروف ندا : وہ حروف ہیں جن کے ذریعہ کسی کو پکارا جاتا ہے ۔ یہ پانچ ہیں : يا أيا هيا ای اور ہمزہ مفتوحہ
أي اور ہمزۂ مفتوحہ ( ا ) نداے قریب کے لیے ہیں ۔ ایا اور ھیا نداے بعید کے لیے ہیں اور یا قریب و بعید و متوسط سب کے لیے عام ہے ۔ ان حروف کے ذریعہ جس کو پکارا جاتا ہے اس کو منادی کہتے ہیں ۔ اقسام منادی : منادی کی پانچ قسمیں ہیں : ( ۱ ) اگر منادی مفر معرفہ ، یا نکرہ معین ہوتو علامت رفع پر مبنی ہوگا ۔ جیسے يا زيدُ يا رجلُ • يا زيدانِ • یا زیدون ۔ ( ۲ ) اگر منادی پر لام استغاثہ داخل ہوتو مجرور ہوگا ۔ جیسے یا لزیدِ ۔ ( ۳ ) اگر منادی کے آخر میں الف استغاثہ آ جاۓ تو منادی مفتوح ہوگا ۔ جیسے یازیداہ ۔ ( ۴ ) اگر منادی مضاف ہو ، یا مشابہ مضاف ہو ، یا نکرہ غیر معینہ ہوتو منصوب ہوگا ۔ جیسے یا عبد الله – يا طالعاً جبلاً • اور جیسے کسی نابینا کا کہنا یا رجلاً خذ بيدي ۔ ( ۵ ) اگر منادی معرف باللام ہوتو اس سے پہلے مذکر کے لیے ایھا اور مونث کے لیے ایتھا بڑھا دیا جاۓ گا ۔ جیسے یا أيها الرجل • يا أيتها المرأة ۔ ترخيم منادی : اس کا معنی ہے منادی کے آخر سے بعض حروف کوتخفیف کے لیے حذف کر دینا ۔ جیسے حارث میں یا حار يامنصور میں یامنص • ياعثمان میں یا عثم ۔ اس منادی میں حرف آخر پر ضمہ دینا ، یا حرکت اصلیہ کو باقی رکھنا دونوں جائز ہے۔
حروف ایجاب : وہ حروف ہیں جو کسی بات کا جواب واقع ہوتے ہیں ۔ یہ چھ ہیں : نعم • بلی • أجل . إي . جير إنّ ۔
نعم : یہ کلام سابق کی تائید کے لیے آتا ہے ، خواہ وہ کلام مثبت ہو یا منفی خبر ہو یا انشا ۔ جیسے أجاء زيد ؟. ألم يقم خالد ؟ • ذهب سعيد إلى المسجد، بكر لم يذهب إلى البيت • وغیرہ کے جواب میں نعم ( ہاں ) کہنا ۔ بلی : جملہ منفیہ کے بعد اس کی نفی کو ختم کرنے کے لیے آتا ہے ، خواہ وہ جملہ منفی خبریہ ہو ۔ جیسے لم یقم زید کے جواب میں بلی کہنا ۔ یا انشائیہ ہو ۔ جیسے الست بربکم ؟ کے جواب میں قالوا بلی ۔
إي : اس چیز کو ثابت کر نے کے لیے آ تا ہے جس کو لفظ استفہام کے ذریعہ پوچھا گیا ہو ۔ اس کا استعمال ہمیشہ قسم کے ساتھ ہوتا ہے ۔ جیسے پوچھا جاۓ: ھل قضيت الصلاة ؟ جواب میں کہا جاۓ گا ای و اللہ ۔ یعنی ہاں ! بخدانماز ہوچکی ۔ ( ۱ ) أجل جير إنّ : يہ تینوں اکثر خبر کی تصدیق کے لیے آتے ہیں ۔ جیسے کسی نے خبر دی : قد فاز أخوك في الامتحان ۔ اس کے جواب میں کہا : أجل – يا – جير -یا- إن ۔ یعنی اس خبر میں میں تمھاری تصدیق کرتا ہوں ۔