فاروق اعظم اورقبر کے احوال
ہمیں قبر کیا نقصان دے گی ؟ حضرت سیدنا عطاء بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : رسول اکرم ، شاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا : اے عمر ! جب آپ کا انتقال ہو گا تو کیا حال ہوگا ! آپ کی قوم آپ کو لے جائے گی اور آپ کے لئے تین گز لمبی اور ڈیڑھ گز چوڑی قبر تیار کر یں گے ۔ پھر واپس آکر آپ کو غسل دیں گے اور کفن پہنائیں گے اور پھر خوشبو لگا کر آپ کو اٹھائیں گے حتی کہ آپ کو قبر میں رکھ دیں گے پھر آپ کی قبر پر مٹی برابر کر دیں گے اور آپ کو دفن کر دیں گے اور جب وہ واپس لوٹیں گے تو آپ کے پاس امتحان لینے والے دو فرشتے منکر نکیر آئیں گے ، ان کی آواز بجلی کی کڑک جیسی اور ان کی آنکھیں اچکنے والی بجلی کی طرح ہوں گی وہ اپنے بالوں کو گھسیٹتے ہوۓ آئیں گے اور اپنے دانتوں سے قبر کو کھود کر آپ کو جھنجھوڑ دیں گے ۔
اے عمر ! اس وقت کیا کیفیت ہو گی ؟ ” حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی : ” کیا اس وقت میری عقل آج کی طرح میرے ساتھ ہوگی ؟ ” فر ما یا ” ہاں ” عرض کی : ” پھر ان شاء اللہ عزوجل میں ان کو کافی ہوں گا”
امام غزالی کی تشریح :
حجة الاسلام حضرت سیدنا امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ التوالی سے حدیث پاک نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ” موت کی وجہ سے عقل میں کوئی تبدیلی نہیں آتی صرف بدن اور اعضاء میں تبدیلی آتی ہے ۔ لہذا مردہ اسی طرح عقل مند سمجھدار اور تکالیف ولذات کو جاننے والا ہوتا ہے ، عقل باطنی شے ہے اور نظر نہیں آتی ۔ انسان کا جسم اگر چہ گل سڑ کر بکھر جائے پھر بھی عقل سلامت رہتی ہے ۔ ‘‘
سخت تشویش اور خون کا معاملہ :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! خدا کی قسم ! تشویش ، تشویش اور سخت تشویش خوف ، خوف اور سخت ترین خوف کا معاملہ ہے ، جانور کی تو مرتے ہی قوت محسوسہ ختم ہو جاتی ہے مگر انسان کی عقل اور محسوس کرنے کی طاقت جوں کی توں باقی رہتی بلکہ دیکھنے اور سننے کی قوت کئی گنا بڑھ جاتی ہے ۔ ہاۓ ! ہاۓ ! اگر ہماری بداعمالیوں کے سبب اللہ تبارک و تعالی ہم سے ناراض ہو گیا تو ہمارا کیا بنے گا ! ذرا سوچئے تو سہی ! اگر ہمیں خوبصورت اور آسائشوں سے بھر پور کوٹھی میں تنہا قید کر دیا جائے تب بھی گھبرا جائیں ! اور ہم میں سے شاید قبرستان میں تو کوئی بھی اکیلا ایک رات گزارنے کی ہمت نہ کر سکے ۔ آہ ! اس وقت کیا ہو گا جب منوں مٹی تلے ہمیں اکیلا چھوڑ کر ہمارے احباب پلٹ جائیں گے ، جسم اگر چہ ساکن ہوگا ، مگر عقل سلامت ہوگی ، لوگوں کو جاتا دیکھ رہے ہوں گے ، ان کے قدموں کی چاپ سن رہے ہوں گے ۔ آہ ! آہ ! آہ ! بے نمازیوں ، ماہ رمضان کے روزے بلا عذر شرعی نہ رکھنے والوں ، زکوۃ دینے سے کترانے والوں ، فلمیں ڈرامے دیکھنے والوں ، گانے باجے سننے والوں ، ماں باپ کو ستانے والوں ، مسلمانوں کی بلا اجازت شرعی دل آزار یاں کرنے والوں ، چوریاں ڈکیتیاں کرنے والوں ، لوگوں کو دھمکی آمیز چٹھیاں بھیج کر رقموں کا مطالبہ کرنے والوں ، جیب کتروں ، لوگوں کی زمینیں دبا لینے والوں ، بے بس ہاریوں کا خون چوسنے والوں ، اقتدار کے نشے میں بد مست ہو کر ظلم وستم کی آندھیاں چلانے والوں ، اپنی صحت و دولت کے نشے میں بدمست ہو کر گناہوں کا بازارگرم کرنے والوں کو ہوسکتا ہے اس ظاہری زندگی میں کوئی قبر میں بند نہ کر سکے تاہم عنقریب یعنی چند سال ، چند ماه ، چند دن بلکہ عین ممکن ہے چند گھنٹوں کے بعد موت آسنبھالے اور ان کوقبر میں اکیلا بند کر دیا جاۓ !
ہم سب دنیا میں رہتے ہوۓ قبر کی تیاری کر لیں ، گناہوں میں ملوث ہوکر اپنی قبر کو اندھیری کوٹھری بنانے کے بجاۓ نیکیاں کر کے اسے روشن کرنے والے بن جائیں ۔ اللہ عزوجل عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔