فاروق اعظم اور شرعی احکام کی پاسداری
امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ شرعی احکامات کی پاسداری میں اس چاند کی مانند ہیں جس کی چمکتی دہکتی روشنی گمراہی میں بھٹکے لوگوں کی راہنمائی کرتی ہے ، احکام شریعت کا پابند بناتی ہے ، نیکی کی دعوت دینے میں اعانت کرتی ہے ۔
آپ رضی اللہ تعالی عنہ جس طرح خود احکام شریعت کی پابندی فرماتے ایسے ہی اپنے ماتحت افراد کو بھی نیکی کی دعوت دے کر شریعت کا پابند بناتے اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی انفرادی و اجتماعی کوشش سے کئی لوگ فرائض ونوافل پرعمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ سنتوں کے بھی عامل بن جاتے ۔ چنانچہ
چاندی کی انگوٹھی پہنو !
ایک مرتبہ دوشخص امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوۓ ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان میں سے ایک کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو ارشادفرمایا : کیا تم لوگ سونے کی انگوٹھیاں پہنتے ہو ؟ ‘‘ تو دوسرے شخص نے جواب دیا : ” میری انگوٹھی تو لوہے کی ہے ۔ ” آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے ارشادفرمایا : ” یہ لو ہے کی انگوٹھی تو اس سے زیادہ بد بودار اور خبیث ہے ، پھر دونوں کو مخاطب کرتے ہوۓ ارشاد فر مایا : اگر تمہیں انگوٹھی پہنی ہی ہے تو چاندی کی انگوٹھی پہنو۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوا صدرالشریعہ بدرالطریقہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ” مرد کو زیور پہنا مطلقاً حرام ہے ، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے ، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے ۔
مسجد کا ادب و احترام کرو
امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے مسجد میں ایک شخص کی بلند آواز سنی ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو مسجد میں اس کا چلانا بہت معیوب لگا ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے سرزنش کرتے ہوئے ارشادفرمایا : کیا تجھے معلوم ہے کہ تو اس وقت کہاں ہے ؟ یعنی تو اللہ کے گھر مسجد میں ہے اور مسجد کا ادب واحترام یہ ہے کہ یہاں آواز پست رکھی جاۓ ۔
مسجد میں آواز بلند کرنا منع ہے
حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : ’’ میں مسجد میں موجود تھا اور وہیں دو شخص بلند آواز سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اچانک کسی نے مجھے کنکری ماری ، جب میں نے کنکری مارنے والے کی طرف دیکھا تو وہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے مجھ سے ارشادفر مایا : ’’ جاؤ اور ان دونوں کو میرے پاس لے آؤ ۔ ‘‘ میں نے فورا حکم کی تعمیل کی اور ان دونوں کو حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی بارگاہ میں پیش کر دیا ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان دونوں سے ارشادفرمایا : تم کون ہو اور کہاں سے آۓ ہو ؟ ‘‘ انہوں نے جواب دیا : ’’ ہمارا تعلق طائف سے ہے ۔ ‘ ‘ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : تم حضور نبی پاک ، صاحب لولاک صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی مسجد میں آواز میں بلند کرتے ہو ، اگر مدینے کے رہائشی ہوتے تو میں تمہیں ضرور سزاد یتا ۔ ‘‘
مساجد کاادب و احترام کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! مساجد کا ادب واحترام ہرشخص پر لازم ہے ، مساجد خالصتا دینی امور ، نماز ، اعتکاف ذكر الله ، تلاوت قرآن وغیرہ کے لیے بنائی گئی ہیں ۔ان میں شور وغل کرنا یا کوئی بھی ایسا کام جومسجد کے ادب واحترام کے منافی ہو شرعا ممنوع ہے ۔ آج کل اس بات کا بہت کم خیال رکھا جا تا ہے اور بعض نادان لوگ تو مساجد میں اتنی بلند آواز سے گفتگو کرتے نظر آتے ہیں گویا اپنے گھر یا بازار میں گفتگو کر رہے ہوں ، ایسے لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے ، نیز بعض حضرات نابالغ اور ناسمجھ بچوں کو بھی اپنے ساتھ مساجد میں لاتے ہیں جو مسجد میں گھومتے پھرتے اور شور وغل مچاتے ہیں یا در کھیے کہ مساجد میں بچوں ، پاگلوں وغیرہ کا داخلہ ممنوع ہے ۔ چنانچہ سلطان مدینہ ، قرار قلب وسینہ ، فیض گنجینہ ، صاحب معطر پسینہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمان با قرینہ ہے : مسجدوں کو بچوں ، پاگلوں خرید وفروخت ، جھگڑے ، آواز بلند کر نے ، حدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ ۔ ”
علامہ ابن عابدین شامی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ” ایسا بچہ جس سے نجاست ( یعنی پیشاب وغیرہ کر دینے کا خطرہ ہو اور پاگل کو مسجد کے اندر لے جانا حرام ہے اگر نجاست کا خطرہ نہ ہو تو مکر وہ ” جولوگ جوتیاں مسجد کے اندر لے جاتے ہیں ان کو بھی اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ اگر نجاست لگی ہو تو صاف کر لیں اور جوتا پہنے مسجد میں چلے جانا بے ادبی ہے ۔ بچے یا پاگل یا بے ہوش یا جس پر جن آیا ہوا ہو اس کو دم کروانے کے لیے بھی مسجد میں لے جانے کی شریعت میں اجازت نہیں ۔ واضح رہے کہ مساجد کو جس طرح شور وغل سے بچانا ضروری ہے ویسے ہی اسے بد بو سے بچانا بھی بے حد ضروری ہے ۔احادیث مبارکہ میں مساجد کو خوشبو دار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
چنانچہ ام المؤمنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں : ” حضور پرنور شافع یوم النشور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے محلوں میں مسجد بنانے کا حکم دیا اور یہ کہ وہ صاف اور خوشبودار رکھی جائیں ”