فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی جانوروں پرشفقت
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نہ صرف انسانوں ، مسلمانوں پر شفقت فرماتے بلکہ آپ کی شفقت و مہربانی سے بے زبان جانور بھی بہرہ مند ہوتے تھے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی سیرت طیبہ کا یہ ایک ایسا روشن اور مہکتا ہوا باب ہے جسے سنہری حروف سے لکھا جاۓ تو بھی کم ہے ۔ جانوروں کے حقوق کی پاسداری اور ان کے معاملے میں سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے احساس ذمہ داری کا اندازہ آپ کے اس فرمان سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آپ نے فرمایا : اگر فرات کے کنارے ایک اونٹ مر جاۓ تو مجھے خوف ہے کہ اللہ عزوجل اس کے بارے میں بھی مجھ سے سوال کرے گا۔
اونٹ پر زیادہ بوجھ لادنے والے کی سرزنش :
جانوروں کے بنیادی حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ خصوصا لدائی والے جانوروں پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے ، سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اگر کسی کو دیکھ لیتے کہ وہ جانور پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ لاد رہا ہے تو اس کی سرزنش فرماتے ۔ چنانچہ حضرت سید نا مسیب بن دارم رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نے ایک بارامیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کودیکھا کہ آپ ایک اونٹ والے کو مار رہے ہیں اور فرمارہے ہیں : تم اپنے اونٹ پر اتنابوجھ کیوں لادتے ہو جسے وہ اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتا ؟
مجھ سے بڑا خادم کون ہوسکتا ہے ؟
حضرت سید نافضل بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سید نا احنف بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس ایک وفد کی صورت میں حاضر ہوۓ ، اس دن بہت شدید گرمی تھی ، دیکھا کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سر پر کپڑ ارکھے صدقے کے اونٹوں پر تیل مل رہے ہیں ۔ حضرت سید نا احنف بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھ کر ارشادفرمایا : هلم و أعن أمير المؤمنين على هذا البعير فإنه من إبل الصدقة فيه حق اليتيم والأرملة والمسکین یعنی اے احنف ! تم بھی امیر المؤمنین کی اس معاملے میں مدد کرو کیونکہ یہ صدقے کے اونٹ تیموں ، بیواؤں اور مسکینوں کا حق ہے ۔ایک شخص نے عرض کی : حضور ! اللہ عزوجل آپ کی مغفرت فرماۓ ، آپ اپنے خدام میں سے کسی خادم کوفر ما دیتے تو وہ یہ کام کر دیتا فرمایا : ای عبد هو أعبد منی ومن الأحنف بن قيس یعنی مجھ سے اور احنف بن قیس سے بڑا خادم کون ہوسکتا ہے ؟ پھر ارشادفرمایا : جب کسی کو مسلمانوں کے معاملات کا والی بنادیا جائے تو اس پر ان کی خیر خواہی اور امانت داری کے معاملے میں وہی حقوق لازم ہو جاتے ہیں جو ایک غلام پر اس کے آقا کے ہوتے ہیں ۔
ان جانوروں کا بھی تم پرحق ہے :
حضرت سید نا أحنف بن قیس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم بارگاہ فاروقی میں عظیم فتح کی خوشخبری لے کر حاضر ہوۓ ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے استفسار فر مایا : آپ لوگ کہاں ٹھہرے ہیں ؟ میں نے جگہ کے بارے میں بتاد یا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ ہمارے ساتھ قافلے تک آۓ اور جب ہماری سواریوں تک پہنچے تو ہر دعوت اسلامی سواری کو غور سے دیکھتے رہے ، پھر ارشاد فر مایا : آلا إتقيتم الله في ركابكم هذه أما علمتم أن لها عليكم حقا یعنی کیا تم لوگ اپنی ان سواریوں کے معاملے میں اللہ عزوجل سے نہیں ڈرتے ہو ؟ کیا تم لوگ نہیں جانتے ہو کہ ان جانوروں کا بھی تم پر حق ہے ؟
اونٹ کے بارے میں پوچھا جاۓ گا :
حضرت سید نا سالم بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اونٹ کی پیٹھ کے زخم پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کرتے تھے : اني لخائف أن أسال عمابک یعنی مجھے اس بات کا خوف ہے کہ کل بروز قیامت مجھ سے تیرے بارے میں بھی پوچھا جاۓ گا ۔
علم وحکمت کے مدنی پھول :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ انسان تو انسان بے زبان جانوروں کے حقوق کا بھی کس قدر خیال رکھا کرتے تھے ، سیرت فاروقی کے اس نایاب باب میں ایسے لوگوں کے لیے بے شمار عبرت کے مدنی پھول ہیں جن کا تعلق بے زبان جانوروں سے ہے ، خصوصاً گاؤں دیہاتوں میں رہنے والے لوگ کہ عموما یا اپنے گھروں میں جانور وغیرہ پالتے اور ان سے فائدے حاصل کرتے ہیں ، جیسے انسانوں کو تکالیف وغیرہ کا احساس ہوتا ہے بعینہ ان جانوروں کو بھی تکلیف ہوتی ہے البتہ میں اپنی تکلیف کا انسانوں کی طرح اظہار نہیں کر سکتے ، لہذا ان کے مالکان کو ان پر خصوصی توجہ دینے کی حاجت ہے ، اگر ہماری وجہ سے انہیں کوئی تکلیف پہنچی اور کل بروز قیامت ان کے بارے میں ہم سے پوچھ لیا گیا تو رب کی ناراضگی کی صورت میں تباہی و بربادی ہمارا مقدر بن سکتی ہے ، اللہ ہم سب کو سیرت فاروقی پر عمل کرتے ہوئے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھنے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمين بجاه النبي الأمين صلى الله تعالى عليه وسلم
صلوا على الحبيب ! صلّى الله تعالى على محمد