عید کے دن کے مستحبات
عید کے دن یہ سب کام مستحب ہیں ۔ [ ۱ ] حجامت بنوانا [ ۲ ] ناخن تراشنا [ ۳ ] غسل کرنا [ ۴ ] اچھے کپڑے پہننا ۔ نیا ہو تو نیا ورنہ صاف ستھرا کپڑا پہننا [ ۵ ] مسواک کرنا [ ۶ ] انگوٹھی پہنا [ ۷ ] خوشبو لگانا [ ۸ ] صبح کی نماز مسجد محلہ میں پڑھنا [ ۹ ] عید گاہ جلد جانا [ ۱۰ ] نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا [ 11 ] عید گاہ کو پیدل جانا [ ۱۲ ] دوسرے راستے سے واپس آنا [ ۱۳ ] نماز کو جانے سے پہلے چند کھجوریں کھالینا ۔ کھجوریں طاق ہوں۔اگر کھجوریں نہ ہوں تو کوئی میٹھی چیز کھالے [ نماز سے پہلے کچھ نہ کھایا تو گنہ گار نہ ہوا مگر رات تک نہ کھایا تو عتاب کیا جاۓ گا ] [ ۱۴ ] خوشی ظاہر کرنا [ ۱۵ ] کثرت سے صدقہ دینا [ ۱۶ ] عیدگاہ کو اطمینان و وقار اور نیچی نگاہ کر کے جانا [ ۱۷ ] آپس میں مبارک بادینا ۔
نماز عید کی ترکیب
نماز عید کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت واجب عیدالفطر کی نیت کر کے کانوں تک ہاتھ اٹھاۓ اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لے ۔ پھر ثنا پڑھے پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ چھوڑ دے پھر ہاتھ اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دے ۔ پھر ہاتھ اٹھاۓ اور اللہ اکبر کہ کر ہاتھ باندھ لے۔اس کے بعد دو تکبیروں میں ہاتھ لٹکاۓ پھر چوتھی میں ہاتھ باندھ لے ۔ اس کو یوں یاد رکھیں کہ جہاں تکبیر کے بعد کچھ پڑھنا ہے وہاں ہاتھ باندھ لئے جائیں اور جہاں پڑھنانہیں وہاں ہاتھ چھوڑ دیئے جائیں پھر امام اعوذ اور بسم اللہ آہستہ پڑھ کر جہر کے ساتھ الحمد اور سورت پڑھے پھر رکوع کرے ۔ دوسری رکعت میں پہلے الحمد اور سورت پڑھے پھر تین بار کان تک ہاتھ لے جا کر اللہ اکبر کہے اور ہاتھ نہ باندھے اور چوتھی بار بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہتا ہوا رکوع میں جاۓ ۔ اس سے معلوم ہو گیا کہ عید مین زائد تکبیریں چھ ہوئیں ۔ تین پہلی رکعت میں قرآت سے پہلے اور تکبیر تحریمہ کے بعد اور تین دوسری رکعت میں قرات کے بعد اور تکبیر رکوع سے پہلے ان چھ تکبیروں میں ہاتھ اٹھائیں جائیں گے اور ہر دوتکبیروں کے درمیان تین تسبیح کے قدر سکتہ کرے اور عیدین میں مستحب یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری میں سورہ منافقون پڑھے یا پہلی میں سبح اسم ربک اعلی اور دوسری میں ھل اتٰک حدیث الغاشیہ پڑھے ۔ بهار شریعت ]
عید کے متعلق ضروری مسائل
عیدین کی نماز کے بعد مصافحہ ومعانقہ کرنا جیسا کہ عموما مسلمانوں میں رائج ہے بہتر ہے کیونکہ اس میں خوشی کا اظہار کرنا ہے ۔ انوارالحديث ]
عورتوں کے لئے عیدین کی نماز جائز نہیں اس لئے کہ عیدگاہ میں مردوں کے ساتھ اختلاط ہوگا اور اسی لئے اب عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں ۔ دن کی نماز ہو یا رات کی جمعہ کی ہو یا عیدین کی خواہ وہ جوان ہو یا بڑھیا اور اگر صرف عورتیں جماعت کریں تو بھی یہ ناجائز ہے اس لئے کہ صرف عورتوں کی جماعت ناجائز ومکروہ تحریمی ہے اور اگر فردا فردا پڑھیں تو بھی نماز جائز نہ ہوگی اس لئے کہ عیدین کی نماز کے لئے جماعت شرط ہے ۔ عورتیں اس دن اپنے اپنے گھروں میں فردا فردا نفل نمازیں پڑھیں تو باعث ثواب و برکت ہے ۔ انوار الحديث ]
نماز عیدین میں پہلی رکعت میں امام تکبیریں بھول گیا اور قرات شروع کردی تو قرآت کے بعد کہہ لے یا رکوع میں کہہ لے اور قرات کا اعادہ نہ کرے ۔ عالمگیری ]
امام نے زائد تکبیروں میں ہاتھ نہ اٹھائے تو مقتدی اس کی پیروی نہ کرے بلکہ ہاتھ اٹھاۓ ۔ عالم گیری
امام نے نماز پڑھ لی اور کوئی شخص باقی رہ گیا خواہ وہ شامل ہی نہ ہوا تھا یا شامل تو ہوا تھا مگر اس کی نماز فاسد ہوگئی اب اگر دوسری جگہ نماز مل جاۓ پڑھ لے ورنہ نہیں پڑھ سکتا ہاں بہتر یہ ہے کہ شخص چار رکعت چاشت کی نماز پڑھے ۔ درمختار
کسی عذر کے سبب عید کے دن نماز نہ ہوسکی مثلا سخت بارش ہوئی یا ابر کے سبب چاند نہیں دیکھا گیا وغیرہ تو دوسرے دن پڑھی جاۓ اور دوسرے دن بھی نہ ہوئی تو عید الفطر کی نماز تیسرے دن نہیں ہوسکتی اور اگر پہلے دن بلا عذر شرعی عید الفطر کی نماز نہ پڑھی تو دوسرے دن نہیں پڑھ سکتے ۔ عالمگیری )