فاروق اعظم کے معاون خصوصی فی القضاء
امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے قضا یعنی مختلف معاملات میں فیصلہ کرنے کے معاون خصوصی ہونے کی سعادت بھی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو حاصل تھی،کئی مقدمات میں آپ نے حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کی فیصلہ کرنے میں مدد کی ، بعض معاملات تو ایسے بھی آئے جن میں سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی معاونت کے بعد سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے لوگوں کے سامنے انہیں ان الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا لو لا علی لھلک عمر یعنی اگر علی نہ ہوتے تو عمر ہلاک ہو جاتا-
عشق ومحبت کے مدنی پھول :
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! امیرالمؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے کیا کہنے ! آپ رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ ثانی ، تمام اہل ایمان کے امیر ، فاتح ایران وروم ، جن کے نام کی نسبت سے سارا کفرلززہ براندام ہے ، جن کے ساۓ سے بھی ابلیس لعین بھا گتا ہے ، جن کو بارگاہ رسالت سے محدث یعنی الہامی باتیں کرنے والے کا خطاب ملا ، جن کو بارگاہ رسالت سے ‘ ‘ فاروق ‘ ‘ کا لقب عطا ہوا ، جن کی تائید میں قرآن پاک کی کئی آیات نازل ہوئیں ، جن کو سب سے پہلے مسلمانوں نے ‘ ‘ امیرالمؤمنین “ پکارا ، ایسی جلیل المرتبت ہستی کے دل میں اپنے ہادی برحق حضور نبی مکرم ، نورمجسم ، شاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت کی عظمت و محبت کا کیا عالم تھا کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے فیصلوں کی تائید تو قر آن کرتا ہے لیکن آپ نے مولا علی شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہ الکریم کو اپنی عدالتوں کا خصوصی جج اورا پنا معاون خصوصی بنایا تھا ، کیسا لطیف تعلق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ
سید نا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے خود سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کو قاضی مقر ر فر ما یا اور سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے معاملات قضا میں مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنا معاون اور خصوصی جج مقررفرمایا ۔ یقینافاروق اعظم جانتے تھے ، یہ وہ مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں جنہیں رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے علم کا درواز ہ فرمایا ، بیوہ مولائے کائنات ہیں جن کے نکاح میں خاتم المرسلين ، رحمة للعالمين صلى الله تعالى عليه و الہ وسلم کی لخت جگر اور نورنظر ، خاتون جنت سیدتنا فاطمة الزهراء رضی الله تعالى عنہا ہیں ، میوہ شیر خدا ہیں جنہوں نے قلعہ خیبر کا دروازہ اکھاڑ پھینکا ۔ یقینا امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا مولا علی کو خصوصی جج بنانا اور ان کو اپنا معاون خصوصی بنانا اہل بیت کی اس ہستی سے والہانہ الفت و محبت پر دلالت کرتا ہے ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اہل بیت کا کتنا ادب واحترام فرمایا کرتے تھے ، یقیناسیڈ نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور اہل بیت کے مابین خصوصاً مولاعلی شیر خدا گرتم اللہ تعالی وجھہ الکریم کے ساتھ آپ کی گہری الفت ومحبت تھی ، بحمد اللہ تعالی آج بھی سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور مولا علی شیر خدا کہ اللہ تعالی وجہہ الکریم کے عشاق ان کی آپس میں الفت ومحبت ہی کا ذکر خیر کرتے ہیں ، ہر جگہ ان کے فضائل ومناقب کی دھو میں مچاتے ہیں اور قیامت تک دھومیں مچاتے رہیں گے ۔ ان شاء اللہ عزوجل یا اللہ اول ہمیں سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی بھی حقیقی محبت عطا فرما ، سید نا مولاعلی شیر خدا گر اللہ تعالی وجھہ انگرینیہ کی بھی سچی محبت عطا فرما ، ان دونوں ہستیوں کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ، ہماری زبانیں ہر وقت ان کے اوصاف حمیدہ سے تر بتر ہیں ، ہمیں ان ہستیوں کے عیوب و نقائص تلاش کرنے والے لوگوں سے محفوظ و مامون فرما ، جنت الفردوس میں بھی ان ہستیوں کا پڑوس نصیب فرما ، ان عظیم ہستیوں کا واسطہ ہمیں مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے قد میں مبارکہ میں شہادت کی موت عطا فرما ۔ آمين بجاه النبي الأمين صلى الله تعالى عليه واله وسلم صلوا على الحبيب ! صلّى الله تعالى على محمد