عرش کا سایہ

 آقائے نعمت حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص آخری عشرہ میں خلوص کے ساتھ اعتکاف کرے ۔ اللہ عز وجل شانہ اس کے نامہ اعمال میں ہزار سال کی عبادت کا ثواب درج فرماۓ گا اور اس کو قیامت کے دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ عنایت فرمائے گا ۔ تذكرة الواعظين 

اعتکاف کا بیان

پانچ سو برس کی راہ

     سیاح لا مکاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رضاء الہی کے لئے بغیر ریا کے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اس کو ہزار راتوں کی عبادت کا ثواب ملے گا اور اعتکاف کرنے والے اور دوزخ کے درمیان پانچ سو برس کی راہ کا فاصلہ ہوگا ۔ تذكرة الواعظين 

اعتکاف کے لئے ضروری ہے 

     اعتکاف کے لئے چند چیزوں کا ہونا ضروری ہے جنہیں ارکان اعتکاف کہا جاتا ہے اگر یہ چیزیں نہ ہوں تو اعتکاف نہ ہوگا لہذا اعتکاف کے چار ارکان ہیں ۔اعتکاف کا پہلا رکن نیت ہے مگر بعض ائمہ نے اسے رکن قرارنہیں دیا بلکہ شرط قرار دیا ہے بہر حال رکن یا شرط تسلیم کیا جاۓ نیت اعتکاف کے لئے ضروری ہے ۔ دوسرا رکن معتکف کا ہونا ضروری ہے کیونکہ جب تک اعتکاف کرنے والا نہیں تو اعتکاف کیسے ہوگا ۔ تیسر ارکن مسجد کا ہونا ہے کیونکہ مسجد کے بغیر کسی اور جگہ ویسے ہی بیٹھ جانا اعتکاف نہیں کہلاتا۔  چوتھا رکن معتکف کا مسجد میں رہنا ہے ۔ اگر معتکف دوران اعتکاف مسجد میں نہیں رہتا تو اعتکاف نہیں ہوگا ۔ شرائط اعتکاف اعتکاف کے لئے چند شرائط کا ہونا بھی ضروری ہے ۔ [ 1 ] اعتکاف کرنے والے کا مسلمان ہونا کیونکہ اعتکاف صرف مسلمانوں کی عبادت ہے [ ۲ ] اعتکاف کرنے والے کا عاقل ہونا لہذا جس کے ہوش و حواس درست نہ ہوں اس کا اعتکاف نہیں لہذا دیوانے کا اعتکاف نہیں ہوتا ہاں اگر کوئی اللہ کا دیوانہ ہوتو اس اعتکاف کے لئے روزہ رکھنا ضروری ہے [ ۴ ] عورت کے اعتکاف کے لئے عورت کا حیض و نفاس سے پاک ہونا ضروری ہے [ ۵ ] عورتوں کا اعتکاف گھر میں ہوگا مسجد میں نہیں [ ۲ ] معتکف کے لئے بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ جو نابالغ اچھے برے کی تمیز کا شعور رکھتا ہو اعتکاف کرسکتا ہے ۔ 

اعتکاف کے درجات

     سب سے افضل درجے کا اعتکاف مسجد حرام کا اعتکاف ہے پھر اس کے بعد مسجد نبوی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اعتکاف کا درجہ ہے اس کے بعد بیت المقدس کے اعتکاف کا درجہ ہے پھر اس کے بعد جامع مسجد کے اعتکاف کا درجہ ہے ۔

 اعتکاف کی قسمیں

     اسلامی عبادت کی جس طرح مختلف قسمیں ہوتی ہیں یعنی فرض ، واجب ، سنت اور نفل ، اسی طرح اعتکاف کی بھی قسمیں ہیں ۔ اعتکاف اللہ عز وجل شانہ کی طرف سے فرض نہیں ہے لیکن صوفیاء اہل تقوی نے دل کی نورانیت کے لئے اسے اکسیر قرار دیا ہے ۔ اسلامی فقہ کی رو سے اعتکاف کی تین قسمیں ہے [ 1 ] واجب اعتکاف [ ۲ ] سنت اعتکاف [ ۳ ] نفل اعتکاف

         واجب وہ اعتکاف ہے جو نذر یعنی منت ماننے سے واجب ہو جاۓ یا کسی مسنون اعتکاف کو فاسد کرنے سے واجب ہوگئی ہو ۔ سنت اعتکاف وہ اعتکاف ہے جو صرف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اکیسویں شب سے عید کا چاند دیکھنے تک کیا جاتا ہے چونکہ فخر موجودات حضورصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہر سال ان دنوں میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اس لئے اسے سنت اعتکاف کہا جا تا ہے ۔

  نفل اعتکاف وہ اعتکاف ہے جو کسی بھی وقت کیا جاسکتا ہے ۔ ان تینوں قسموں کے احکام الگ الگ ہیں ۔ 

واجب اعتکاف کا بیان

       واجب اعتکاف وہ ہے جو نذر اور منت کے طور پر کیا جاۓ اللہ تبارک وتعالی سے نذر مانے اور منت مانگنے کا رواج بہت پرانا ہے ۔ گزشتہ امتوں میں اللہ عز وجل شانہ سے نذر اور منت مانگنا جائز تھا اور اسلام میں بھی اسے برقرار رکھا گیا حتی کہ زمانہ جاہلیت میں بھی اگر کسی نے اللہ تبارک و تعالی سے منت مانگی اور وہ پوری ہوگئی تو اسلام لانے کے بعد اسے پورا کرنے کی ترغیب دی گئی جیسا کہ حدیث شریف سے ثابت ہے ۔ منت کے اعتکاف سے مراد یہ ہے کہ جب کوئی شخص اللہ عز وجل شانہ سے وعدہ کرے کہ اگر میرا فلاں کام پورا ہو گیا تو اس کے بدلے میں شکرانے کے طور پر اتنے دن کا اعتکاف کروں گا اس صورت میں اگر کام پورا ہو جاۓ تو اعتکاف لازمی ہو جاۓ گا اس طرح کے اعتکاف کو واجب اعتکاف کہا جا تا ہے نذر کی قسمیں نذر کی دوقسمیں ہیں [ ۱ ] نذرمعین [ ۲ ] نذرغیر معین ۔ نذرمعین وہ اعتکاف ہے جس میں کسی خاص مہینے یا دنوں کا اعتکاف کرنے کی نیت کی جاۓ مثال کے طور پر اگر نیت کرے کہ رجب میں دس دن کا اعتکاف کروں گا تو اس طرح ان دنوں کا اعتکاف کرنا واجب ہوگا جن دنوں کی نذر مانی ہے اگر کسی وجہ سے ان دنوں کا اعتکاف نہ کیا تو پھر اس کی قضا پوری کرنا ضروری ہوگا ۔ نذر غیر معین وہ اعتکاف ہے جس میں نذر ماننے کے وقت کوئی مہینہ یا تاریخ مقرر نہ کی جائے بلکہ یوں کہا جائے کہ اتنے دنوں کا اعتکاف کروں گا مثال کے طور پر یہ نذر مانی کہ تین دن کا اعتکاف کروں گا تو اس طرح سے عام دنوں میں جب چاہے کر سکتا ہے ۔ جب بھی کرے گا تو نذر پوری ہو جاۓ گی ۔ اعتکاف کی نذر ماننے کا طریقہ اعتکاف کی منت مانتے ہوئے دل اور زبان سے یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ فلاں دن یا اتنے دن کے اعتکاف کی منت مانتا ہوں یا اس طرح کہے کہ میں اللہ عز وجل شانہ سے عہد کرتا ہوں کہ فلاں دن کا اعتکاف کروں گا یا اللہ تبارک وتعالی نے اگر مجھے بیماری سے نجات دی تو میں اتنے دن کا اعتکاف کروں گا اس طرح نذر ہوگی اور اعتکاف واجب ہوگا ۔  منت میں اقرار ضروری ہے۔اس لئے منت مانتے ہوۓ ایسے الفاظ ادا کرنا ضروری ہے جس سے اقرارظاہر ہو ۔

 واجب اعتکاف کے مسائل 

   [ 1 ] واجب اعتکاف میں روزے رکھنا ضروری ہے کیونکہ بغیر روزہ کے یہ اعتکاف نہیں ہوتا ۔ [ ۲ ] صرف دن کے وقت نذر مانی تو صرف دن کا اعتکاف واجب ہوگا چنانچہ اسے چاہئے کہ صبح صادق سے پہلے مسجد میں داخل ہو جاۓ اور شام غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے ۔ ہاں اگر ایک دن اعتکاف کی نذر مانتے ہوۓ وقت دل میں یہ نیت کی تھی کہ چوبیس گھنٹے اعتکاف کروں گا یعنی رات بھی اعتکاف میں بسر کروں گا تو پھر رات دن کا اعتکاف لازم ہوگا اس صورت میں چاہئے کہ رمضان کے اعتکاف کی طرح غروب آفتاب سے پہلے مسجد میں داخل ہوا اور اگلے غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے ۔ [ ۳ ] صرف ایک رات اعتکاف کرنے کی نذر مانی تو یہ نذر صحیح نہیں اور اس پر کچھ واجب نہ ہوگا کیونکہ رات کے

وقت روزہ نہیں ہوسکتا اور واجب اعتکاف روزہ کے بغیر نہیں ہوتا ۔ [ ۴ ] اگر دو یا زیادہ دنوں کے اعتکاف کی نذر مانی تو ان دنوں کے ساتھ راتیں بھی شامل ہونگی ایسے ہی اگر دو یا زیادہ راتوں کے اعتکاف کی نذر مانی تو اس میں دن بھی شامل کرنے پڑیں گے ورنہ اعتکاف نہ ہوگا ۔ [ ۵ ] اگر دو یا زیادہ دنوں کے اعتکاف کی نذر مانی اور نیت یہ تھی کہ صرف دن ہی میں اعتکاف کروں گا اور رات کو مسجد سے باہر آ جایا کروں گا تو یہ نیت شرعا درست ہے اس صورت میں صرف دنوں کا اعتکاف واجب ہوگا ۔ چنانچہ ایسا شخص روزانہ صبح صادق سے پہلے اور غروب آفتاب کے بعد آجاۓ تو اعتکاف درست ہوگا ۔ [ ۶ ] جب ایک سے زیادہ دنوں کے اعتکاف کی نذر مانی تو ان دنوں میں پے در پے روزانہ اعتکاف کرنا واجب ہے بیچ میں وقفہ کر کے اعتکاف نہیں کرسکتا ۔ مثلاً کسی شخص نے نذر مانی کہ ایک ماہ اعتکاف کروں گا تو مسلسل ایک مہینے تک بغیر وقفے کے روزے کے ساتھ اعتکاف کرنا واجب ہے اگر کسی دن کا اعتکاف چھوٹ جائے تو پھر شروع سے پورے مہینے کا اعتکاف کرنا ہوگا البتہ اگر نذر مانتے وقت یہ ارادہ کیا متفرق دنوں کا اعتکاف کروں گا تو پھر وقفے کے ساتھ بھی اعتکاف کیا جاسکتا ہے ۔ [ ۷ ] جن صورتوں میں اعتکاف کی نذر میں دن کے ساتھ رات بھی شامل ہو ان سب صورتوں میں طریقہ یہی ہوگا کہ غروب آفتاب سے پہلے مسجد میں داخل ہو یعنی رات سے اعتکاف کی ابتدا کرنی چاہئے ۔

  اعتکاف کا فدیہ واجب

اعتکاف پورا نہ کرنے کی صورت میں فریہ  دینا ضروری ہے یعنی اگر کسی شخص نے اعتکاف کی نذر مانی مگر بعد میں اعتکاف نہ کیا تو اسے چاہیے کہ فدیہ ادا کرے اگر کوئی شخص واجب اعتکاف ادا کرنے سے پہلے مر جاۓ تو اس کے ورثاء کو اس کا فدیہ ادا کردینا چاہئے واجب اعتکاف کے ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہے اگر کھانا نہ کھلاۓ تو اس کی قیمت ادا کرے ۔ اگر کوئی شخص بیماری کی حالت میں یہ منت مانی کہ میں تندرست ہو جاؤں تو اتنے دن کا اعتکاف کردوں گا اگر وہ تندرست ہونے سے پہلے مر گیا تو اس صورت میں اس پر کچھ واجب نہ اس لئے کے اعتکاف کا فدیہ دینا واجب نہیں۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے