سنت اعتکاف کا بیان
سنت اعتکاف وہ ہے جو رسول اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوۓ رمضان المبارک میں کیا جاتا ہے چونکہ رسول عربی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے بذات خود یہ اعتکاف رمضان المبارک کے فرض ہونے سے آخری دم تک کیا ہے ۔ یہ اعتکاف رمضان المبارک کے پہلے ، دوسرے یا تیسرے عشرے میں کیا جاسکتا ہے لیکن شہنشاہ کونین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے رمضان المبارک کے تیسرے عشرے میں اعتکاف کیا اس لئے کہ آخری عشرہ قابل ترجیح ہے ۔ یہ اعتکاف بیسویں رمضان المبارک سے شروع ہوتا ہے اور آخری روزے کے افطار تک رہتا ہے چونکہ اس اعتکاف کا آغاز اکیسویں شب سے ہوتا ہے اور رات غروب آفتاب سے شروع ہوتی ہے اس لئے اعتکاف کرنے والے کو چاہئے کہ بیسویں روزے کو مغرب سے اتنا پہلے مسجد میں پہنچ جاۓ کہ غروب آفتاب مسجد میں ہو ۔
یہ اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے یعنی ایک بستی یا محلے میں سے چند افراد یا کوئی ایک شخص اعتکاف کر لے تو تمام اہل محلہ کی طرف سے سنت ادا ہوجائے گی اگر کوئی شخص بھی اپنے علاقے سے اعتکاف ادا نہ کرے تو سارے محلے والوں پر ترک سنت کا گناہ ہوگا البتہ یہ بات یاد رکھیں کہ مسجد میں اگر کسی اور علاقے کا آدمی آکر اعتکاف کرے تو بھی اہل محلہ کی طرف سے ادا ہو جاۓ گی ۔
نفلی اعتکاف کا بیان
اعتکاف کی تیسری قسم نفلی اعتکاف ہے اس اعتکاف کے لئے کوئی مدت مقرر نہیں اور نہ ہی کوئی خاص وقت متعین ہے ۔ نفلی اعتکاف تھوڑے وقت کے لئے بھی ہوسکتا ہے ۔
اعتکاف کی نیت
نفلی اعتکاف کے لئے نیت کرنا ضروری ہے ۔ نیت اس طرح کریں پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم “ پڑھیں پھر یہ کہیں ” نويـت سنـة الإعتكاف » یعنی میں نے سنت اعتکاف کی نیت کی ۔ یہ نیت خواہ عربی زبان میں کر لیں یا اپنی زبان میں کریں نیت ہو جاۓگی ۔
نفلی اعتکاف کا طریقہ
نفلی اعتکاف کا طریقہ یہ ہے کہ جب مسجد میں داخل ہوں تو دایاں پاؤں مسجد میں رکھتے ہی اعتکاف کی نیت کر لیں اس کے بعد مسجد میں نماز ادا کریں تلاوت قرآن کریں جس طرح بھی مصروف عبادت رہیں گے اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا ۔ اس میں دو فائدے ہیں ۔ ایک تو اصل عبادت کا ثواب اور دوسرا اعتکاف کا ثواب بھی حاصل ہو جائے گا ۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اگر عشرے سے کم دن کی نیت کریں تو وہ نفلی اعتکاف ہوگا ۔ رمضان المبارک میں نفلی اعتکاف کا بھی بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔
نفلی اعتکاف صرف اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک آدمی مسجد میں رہے جو ہی کوئی نفلی اعتکاف کرنے والا مسجد سے باہر آۓ گا تو اس کا اعتکاف ختم ہو جاۓ گا ۔ نفلی اعتکاف میں اگر کوئی مقررہ وقت یا دن کا اعتکاف کرنے کی نیت کرے تو اسے پورا کرنا چاہئے اگر اس نیت کردہ وقت سے پہلے اعتکاف پورا ہونے سے پہلے مسجد سے باہر آنا پڑے تو صرف اتنی دیر کا ثواب ملے گا جتنی دیر مسجد میں رہا اور باقی کی قضا ضروری نہیں بلکہ مسجد سے نکلنے پر اعتکاف ختم ہو جائے گا ۔ نفلی اعتکاف کی مدت اگر چہ مقرر نہیں جتنا عرصہ چاہے اعتکاف کر سکتا ہے لیکن طویل عرصہ اعتکاف کرتے ہوۓ یہ بات خیال رکھنا چاہئے کہ جن کے ذمہ والدین بیوی بچے کے حقوق ہیں اور ان کے حقوق لمبے عرصے کے اعتکاف سے متاثر ہوں گے۔اور اس طرح حقوق العباد میں کوتاہی ہونے کا ڈر ہوتو ان کے لئے اس طرح لمبے عرصے کا نفلی اعتکاف درست نہیں لیکن جن کے ذمہ کوئی حقوق فرائض واجب الادا نہ ہوں تو ان کے لئے روحانیت کے حصول کے لئے طویل اعتکاف کرنا بہت فائدہ مند ہے ۔
جن لوگوں کو رمضان شریف میں سنت اعتکاف کرنے کا موقع نہ ملتا ہو ان کو چاہئے کہ وہ اعتکاف سے بالکل محروم نہ رہیں بلکہ نفلی اعتکاف کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جتنے دن اعتکاف کر سکتے ہوں نفلی اعتکاف کر لیں اگر زیادہ دن نہ کرسکیں تو جب موقع ملے ایک دن ہی کا اعتکاف کر لیں اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو چند گھنٹے کا اعتکاف کر لیں اور کم از کم مسجد میں داخل ہوتے ہوئے یہ نیت تو کر ہی لیا کریں کہیں جتنی دیر مسجد میں رہیں گے اعتکاف کی حالت میں رہیں گے اور اعتکاف کا ثواب ملتا رہے گا یہ بھی بہت بہتر ہے ۔
اعتکاف کی جگہ
اعتکاف کی لازمی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اعتکاف مسجد میں کیا جاۓ پھر مسجد وہ ہونی چاہئے جہاں پنجگانہ نماز با جماعت ہوتی ہو اگر جامع مسجد ہوتو زیادہ بہتر ہے لیکن جس مسجد میں پانچوں وقت کی جماعت نہ ہوتی ہو وہاں اعتکاف درست نہیں ۔
دوران اعتکاف اعتکاف کرنے والے کا مسجد کے حدود میں رہنا ضروری ہے لہذا جس مسجد میں اعتکاف کیا جاۓ اس کی حدود کا علم ہو تو بہتر ہے اگر معلوم نہ ہو تو کسی سے معلوم کر لینی چاہئے کیونکہ اعتکاف میں ضروری ہے کہ مسجد کی حدود ہی میں رہا جائے ۔ وضو خان غسل خانہ استنجاء کی جگہ نماز جنازہ پڑھنے کی جگہ امام صاحب کا حجرہ محراب مینارہ وغیرہ میں مسجد کے احکام جاری نہیں ہوتے لہذا دوران اعتکاف مسجد کے اس حصے میں جاۓ تو اس کا اعتکاف ٹوٹ جاۓ گا بعض مساجد میں ضروریات والا حصہ اصل مسجد سے بالکل الگ ہوتا ہے جو آسانی سے معلوم ہو جاتا ہے بعض مساجد میں یہ حصہ اصل مسجد سے اس طرح متصل ہوتا ہے کہ ہر شخص اسے پہچان نہیں سکتا اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک مسجد والے اس کی تصدیق نہ کردیں کہ فلاں فلاں حصہ مسجد کا ہے اس کا پتہ نہیں چلتا اس لئے اعتکاف کرنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ پہلے مسجد کا احاطہ معلوم کرے ۔
وضو خانے مسجد کا حصہ نہیں چنانچہ وہ مساجد جہاں وضو خانے اصل مسجد کے ساتھ ہی ہوتے ہیں وہاں عام طور پر انہیں بھی مسجد کا حصہ خیال کیا جاتا ہے جو درست نہیں ۔ وضو خانے مسجد کا حصہ نہیں اس لئے اگر اعتکاف کرنے والا بلا عذر وہاں جاۓ تو اعتکاف فاسد ہو جاۓ گا ۔
مسجد کی سیڑھیاں جن پر چڑھ کر لوگ مسجد میں داخل ہوتے ہیں وہ بھی مسجد میں داخل نہیں اس لئے اعتکاف کرنے والے کو بلاشرعی ضرورت کے وہاں جانا جائز نہیں ۔ بعض مسجدوں کے صحن میں جو کوئی حوض بنا ہوتا ہے وہ بھی مسجد سے خارج ہوتا ہے جن مسجدوں میں نماز جنازہ کے لئے الگ جگہ بنی ہوتی ہے وہ بھی مسجد سے الگ ہوتی ہے ۔ اعتکاف کرنے والے کو وہاں جانا بھی درست نہیں ۔ بعض مسجدوں میں امام صاحب کے رہنے کے لئے ساتھ ہی کمرہ بنا ہوتا ہے یہ کمرہ بھی مسجد سے خارج ہے اس میں اعتکاف کرنے والے کو جانا جائز نہیں ۔ بعض مسجدوں میں اصل مسجد کے بالکل متصل بچوں کو پڑھانے کے لئے جگہ بنائی جاتی ہے اس جگہ کو بھی جب تک اہل مسجد نے مسجد قرار نہ دیا ہو اس وقت تک اعتکاف کرنے والوں کے لئے اس میں جانا جائز نہیں ۔
اعتکاف میں مسجد سے باہر نکلنے کی صورتیں
اعتکاف کرنے والا ان کاموں کے لئے مسجد سے نکل سکتا ہے جن کی شریعت نے اجازت دی ہے ۔ ان کے علاوہ اور کام کے لئے نکل نہیں سکتا وہ کام رفع حاجت ، وضوغسل اور بحالت مجبوری کھانا لانا اس کے علاوہ اگر وہاں جمعہ نہیں ہوتا ہے تو نماز جمعہ کے لئے مسجد سے باہر نکل سکتا ہے ۔ ابوداؤد شریف میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے آپ فرماتی ہیں اعتکاف کرنے والے کے لئے اعتکاف کے معاملے میں سنت یہ ہے کہ نہ مریض کی عیادت کے لئے جاۓ نہ جنازے میں شرکت کرے نہ عورت کو ہاتھ لگاۓ نہ اس کے جسم کے ساتھ جسم مس کرے نہ کسی حاجت کے لئے مسجد سے نکلے سواۓ اس حاجت کے جس کے لئے مسجد سے نکلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔