ماں باپ بیوی بچوں کی تکلیف

        اگر ماں باپ بیوی بچے کسی ایسی تکلیف میں مبتلا ہو جائیں جس میں خاص توجہ کی ضرورت ہو تو ان کے لئے اعتکاف توڑنا جائز ہے مثلا ماں یا باپ کو اچانک شدید مرض لاحق ہو جاۓ یا کوئی حادثہ ہو جاۓ اور اس میں شدید چوٹیں لگ گئی ہوں اور انہیں اسپتال لے جاتا ہے اور گھر میں کوئی دوسرا تیمارداری والا نہیں تو اس صورت میں اعتکاف توڑنا جائز ہے ۔ جنازه ماں باپ بہن بھائی یا کوئی عزیز اگر اچانک فوت ہو جاۓ تو ان کی تجہیز وتکفین کے لئے اعتکاف توڑ لینا جائز ہے اگر کسی کا مرشد فوت ہو جاۓ تو اس صورت میں اعتکاف توڑ سکتا ہے ۔ 

اعتکاف کے فضائل و مسائل

    زبردستی

     اگر کوئی اعتکاف کرنے والے کو زبردستی مسجد سے نکال دے یا حکومت کسی کو حالت اعتکاف میں گرفتار کر لے تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا مگر اس صورت میں اعتکاف کرنے والے پر اعتکاف توڑنے کا گناہ نہیں ہوگا ۔

    عورتوں کا اعتکاف

      عورتوں کا اعتکاف اپنے گھروں میں ہے ۔ گھر میں عموما جس جگہ پر نماز ادا کی جاتی ہے وہاں عورتیں اعتکاف کریں اگر کوئی مقررہ جگہ نہیں تو گھر میں کسی ایک جگہ کو مقرر کر کے وہاں اعتکاف کریں ۔ مسجد میں عورتوں کے لئے اعتکاف کرنا جائز نہیں کتنی خوش نصیب ہیں وہ عورتیں جو اللہ عز وجل کو راضی کرنے کے لئے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں گھروں میں اعتکاف کرتی ہیں ۔ خواتین کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ بیسویں روزے کی شام کو اعتکاف کی جگہ پر مختلف ہو جائیں اور آخری روز مکمل کر کے اعتکاف کی جگہ سے نکل آئیں۔اعتکاف کرنے والی عورت کو اعتکاف میں بیٹھ کر گھر کے کام کاج کرنے کی اجازت نہیں بلکہ گھر کا کام بیٹی یا کسی اور کو کرنا چاہئے اور اعتکاف کرنے والی عورت کو اپنی عبادت گاہ پر رہنا چاہئے البتہ اگر کوئی گھر میں کھانا پکانے والا نہ ہوتو اعتکاف والی عورت کو جلد از جلد کھانا تیار کر لینے کی اجازت ہے ۔ اعتکاف کرنے کے لئے عورت کو اپنے خاوند سے اجازت لینا ضروری ہے کیونکہ مرد کے حقوق عورت پر مقدم ہیں اس لئے ہوسکتا ہے کہ خاوند وظیفہ زوجیت [ صحبت کے بغیر چند دن نہ گزارسکتا ہو اور اعتکاف کی پابندی کی وجہ سے بیوی کے پاس نہ جانے کی صورت میں برائی میں مبتلا ہو جائے اس لئے شوہر کی اجازت ضروری ہے لیکن جب کوئی شوہر اپنی بیوی کو اعتکاف کی اجازت دے دے تو پھر اجازت منسوخ نہیں کر سکتا ۔ اعتکاف کے دوران عورت کو حیض یا نفاس شروع ہو جاۓ تو اعتکاف ختم ہو جاۓ گا لہذا جب عورت پاک ہو جاۓ تو جتنے دن واجب اعتکاف کے رہ گئے ہوں وہ بعد میں پورے کرے اگر سنت اعتکاف تھا تو اس میں قضا پوری کرنا لازم نہیں بہتر ہے اگر نہ کر سکے تو گناہ بھی نہیں اور نفل اعتکاف کی کوئی قضا نہ ہوگی ۔ اعتکاف کرنے والی عورت کو ذکر الہی تلاوت قرآن اور نوافل ادا کرنے چاہئے اور اعتکاف میں اسے اپنے بستر پر لیٹنے سونے چاہئے ۔اعتکاف میں اٹھنے بیٹھنے کی اجازت ہے تاکہ وہ مقررہ مدت آسانی سے عبادت میں گزار سکے البتہ گرمیوں کے موسم میں شدید گرمی کے باعث اگر عورت رات اپنے کمرے میں نہ گزارسکتی ہوتو جب رات کے وقت اہل خانہ سو جائیں تو وہ اعتکاف کی جگہ سے نکل کر بالا خانے پر یا گھر کی ایسی جگہ پر بھی محو عبادت رہ سکتی ہے جہاں وہ راحت محسوس کرے اس کے علاوہ رفع حاجت اور وضو کے لئے اپنی جگہ سے نکل سکتی ہے ۔

      اعتکاف کے متفرق مسائل

      خنثی [ ہجڑا] مسجد بیت[ وہ جگہ جو گھر میں نماز کے لئے خاص کی گئی ہو] میں اعتکاف نہیں کرسکتا ۔ درمختار

    ایک مہینے کے اعتکاف کی منت مانی تو یہ منت رمضان میں پوری نہیں کر سکتا بلکہ خاص اس اعتکاف کے لئے روزے رکھنے ہوں گے ۔ عالمگیری )

    عورت نے اعتکاف کی منت مانی تو شوہ رمنت پوری کرنے سے روک سکتا ہے ۔ عالمگیری )

     شوہر نے ایک مہینے کے اعتکاف کی اجازت دی اور عورت لگاتار پورے مہینے کا اعتکاف کرنا چاہتی ہے تو شوہر کو اختیار ہے کہ یہ حکم دے کہ تھوڑے تھوڑے کر کے ایک مہینہ پورا کرے اور اگر کسی خاص مہینے کی اجازت دی ہے تو اب اختیار نہیں ۔ ( عالمگیری

     اعتکاف واجب میں اعتکاف کرنے والے کو مسجد سے بغیر عذر نکلنا حرام ہے اگر نکلا تو اعتکاف جاتا رہا اگر چہ بھول کر نکلا ہو اسی طرح سنت اعتکاف بھی بغیر عذر کے نکلنے سے جاتا رہتا ہے ۔ اسی طرح عورت نے مسجد بیت میں واجب اعتکاف یا سنت اعتکاف کے لئے بیٹھی تو بغیر عذر وہاں سے نکل نہیں سکتی اگر وہاں سے نکلی اگر چہ گھر ہی میں رہی اعتکاف جاتا رہا ۔ ( ردالمحتار 

         اعتکاف کے دوران حج یا عمرہ کا احرام باندھا تو اعتکاف پورا کر کے جاۓ اور اگر وقت کم ہے کہ اعتکاف پورا کرے گا تو حج کے ایام گزر جائیں گے تو حج کو چلا جاۓ پھر سرے سے اعتکاف کرے ۔ ردالمحتار )  

     اگر منت مانتے وقت یہ شرط کر لی کہ مریض کی عیادت اور نماز جنازہ اور مجلس علم میں حاضر ہوگا تو یہ شرط جائز ہے اب اگر ان کاموں کے لئے جاۓ تو اعتکاف فاسد نہ ہوگا مگر صرف دل میں نیت کر لینا کافی نہیں بلکہ زبان سے کہہ لینا ضروری ہے ۔  ردالمحتار )

   اعتکاف کرنے والے کو وطی کرنا اور عورت کا بوسہ لینا چھونا یا گلے لگانا حرام ہے ۔ جماع سے بہر حال اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے انزال ہو یا نہ قصدا یا بھولے سے مسجد میں ہو یا باہر رات میں ہو یا دن میں ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے