خدا کی رضا 

شب قدر کے تعین کے سلسلے میں علامہ شعرانی فرماتے ہیں کہ شب قدر کسی خاص تاریخ کو مقرر نہیں ہے بلکہ تمام راتوں میں آتی ہیں اس کے اسرار سے فقط وہ لوگ ہی واقف ہو سکتے ہیں جو اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ خدا کی یاد میں گزارتے ہیں جن کو اپنا فائدہ پیارا نہیں بلکہ وہ خدا کی رضا حاصل کرنے کے لئے اپنا تن من دھن اپنا وقت اپنی زندگی فلاح انسانیت کے لئے وقف کر دیتے ہیں وہ لوگ جو اللہ کے دوست ہیں وہ لوگ جن کو باطنی بصارت عنایت کی گئی ہو جس بصارت سے وہ آنے والے خطرات کو دیکھ لیتے ہیں جس بصارت سے وہ گنہ گار اور عاصیوں کی تقدیر بدل ڈالتے ہیں جس سے وہ چوروں کو بھی مقام ابدالیت عطا کر دیتے ہیں اسی بصارت سے وہ شب قدر کا آغاز معلوم کر لیتے ہیں ۔ كشف الغمه ج 1 ]

شب قدر کے فضائل و مناقب

      شب قدر کی پہچان 

       شب قدر صاف شفاف چمک دار اور کھلی ہوتی ہے اس رات میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ ٹھنڈک بلکہ یہ رات موسم بہار کی راتوں کی طرح ہوتی ہے اس رات میں شہاب ثاقب نہیں ٹوٹتے رات کے پچھلے پہر تو بے حد کیف وسرور ہوتا ہے آسمانوں کی طرف دیکھنے سے نورز مین کی طرف آتا ہوا معلوم ہوتا ہے نیز یہ بھی علامت ہے کہ شب قدر کے بعد والی صبح کو سورج میں تیزی نہیں ہوتی اس رات رحمت خداوندی کا دنیا والوں پر اتنا نزول ہوتا ہے کہ بیان سے باہر ہے اور ایسی رات میں اہل ایمان کا دل قدرتی طور پر عبادت کرنے کو چاہتا ہے ۔

     بعض بزرگوں نے ستائیسویں رمضان کی رات میں سمندر کا پانی چکھا تو میٹھا معلوم ہوا ۔ بعض بزرگوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ شب قدر میں ہر چیز سجدہ ریز ہوتی ہے یہاں تک کہ درخت بھی اس رات سجدہ کرتے ہیں اور زمین پر گر پڑتے ہیں پھر اپنی جگہ قائم ہوجاتے ہیں ۔ مگر عام لوگوں کی نسبت اہل نظر کو شب قدر کا زیادہ مشاہدہ ہوتا ہے دراصل اس رات کا مزہ اور سرور الفاظ میں کیسے بیان کیا جاسکتا ہے۔اس رات کو عشاء اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرنی چاہئے کیونکہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا جو ثواب ہے وہ شب بیداری سے زیادہ ہے اس لئے پہلے نماز بعد میں شب بیداری عارف اور اولیاء کرام کو یہ رات رحمت خداوندی سے معلوم ہو جاتی ہے کیونکہ اس رات کو وہ اپنی باطنی نگاہ کے ذریعے عرش معلی سے ایک قسم کے نور کاظہور دیکھتے ہیں جو آسمانوں اور دنیا والوں پر ظاہر ہوتا ہے جو عام راتوں میں نہیں ہوتا صرف شب قدر کی رات کو نازل ہوتا ہے اللہ تبارک وتعالی کی رحمت سے انہیں شب قدر کا علم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ شب قدر میں زمین پر ملائکہ کا نزول ہوتا ہے اور انہیں اپنی باطنی نگاہ سے وہ نظر آتے ہیں تو اس سے بھی شب قدر کا پتہ چل جاتا ہے باقی جنہیں اللہ تعالی شب قدر کے بارے میں بتانا چاہتا ہے بتا دیتا ہے ۔ جن لوگوں نے شب قدر دیکھی ہے ان کا کہنا ہے کہ ایک خاص قسم کی روشنی ظاہر ہوتی ہے لیکن اس کا ظاہر ہونا صرف ان لوگوں پر واضح ہوتا ہے جن پر اللہ تبارک وتعالی ظاہر کرنا چا ہے ور نہ ساتھ ساتھ بیٹھے دوانسانوں میں سے ایک اس رات کا جلوہ پاتا ہے اور دوسرا جلوہ نہیں پاتا اور محروم رہ جاتا ہے ۔ 

       سردار اور سروری

       کہا گیا ہے کہ سید البشر حضرت آدم علیہ السلام اور سید العرب حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہیں اور حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ تمام اہل فارس کے سردار تھے اس طرح سیدالروم حضرت صحیب رومی رضی اللہ تعالی عنہ ہیں ۔ سید الجیش حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالی عنہ اسی طرح تمام بستیوں میں سروری مکہ مکرمہ کو اور وادیوں میں سب سے برتری بیت  کو حاصل ہے۔سید الایام جمعہ ہے کتابوں میں قرآن کریم کو سروری حاصل ہے۔

    سورتوں میں سورہ بقرہ کو اور آئیوں میں آیت الکرسی کو سب پر بزرگی وفضیلت حاصل ہے ۔ پتھروں میں حجر اسود کو تمام پتھروں پر بزرگی حاصل ہے اور چاہ زم زم سب کنوؤں سے افضل ہے ۔ حضرت موسی علیہ السلام کا عصا ہر عصا سے برتر تھا اور جس مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس علیہ السلام تھے وہ تمام مچھلیوں میں افضل تھی ۔

   حضرت صالح علیہ اسلام کی اونٹنی تمام اونٹنیوں میں افضل تھی اس طرح براق ہر گھوڑے سے افضل تھا حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی تمام انگشتریوں سے افضل تھی ماہ رمضان تمام مہینوں سے افضل و برتر ہے ۔ راتوں میں شب قدر کو تمام راتوں پر سروری اور فضیلت حاصل ہے ۔ غنية الطالبين

        چوتھائی تلاوت قرآن کا ثواب

       امام مالک بن انس رضی اللہ تعالی عنہ نے سعید بن مسیب کا قول نقل کیا ہے کہ جو شب قدر میں عشاء کی نماز با جماعت ادا کیا اس کو شب قدر کا ایک حصہ مل گیا ۔ فخر موجودات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جس نے عشاء اور مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی اس نے شب قدر سے اپنا حصہ پالیا۔آقاۓ نعمت حضور صلی اللہتعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے سورہ قدر کی تلاوت کی اس نے چوتھائی قرآن کی تلاوت کی ۔سورہ قدر کو رمضان المبارک کی آخری نماز عشاء میں پڑھنا مستحب ہے ۔ غنية الطالبين )

    عذاب قبر سے محفوظ 

   پیارے دینی بھائیو ! شب قدر میں عشاء کی نماز اور تراویح پڑھنے کے بعد نوافل پڑھنا چاہئے ۔ شب قدر میں چار رکعت نوافل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورہ تکاثر ایک دفعہ اور سورہ اخلاص تین مرتبہ پڑھے۔اس کے دو فائدے ہوں گے ۔ سکرات میں آسانی ہوگی اور عذاب قبر سے محفوظ و مامون رہے گا ۔ نزهۃ المجالس

     اللہ تعالی کی رحمت والدین پر

     شب قدر میں دورکعت نماز نفل ادا کرے اس ترکیب سے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک بار اور سورہ اخلاص سات بار پڑھے ۔ سلام پھیرنے کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھ کر سات مرتبہ استغفر اللہ کا ورد کرے ابھی جگہ چھوڑ نے بھی نہ پاۓ گا کہ اللہ عز وجل شانہ کی رحمت اس پر اور اس کے والدین پر جلوہ فگن ہو جاۓ گی ۔ دعا قبول ہوگی شب قدر میں چار رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ القدر ایک بار اور سورہ اخلاص [ قل ھواللہ ستائیس بار پڑھے اور دوسری ترکیب یہ ہے کہ چار رکعت نماز نفل اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قدر تین بار اور سورہ اخلاص پچاس بار پڑھی جاۓ ۔ پھر سلام کے بعد سجدہ میں جا کر یہ پڑھے ۔ ” سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله واللہ اکبر “ ۔ اس کے بعد جو دعاء مانگی جاۓ انشاءاللہ تعالی ضرور قبول ہوگی ۔ 

       شب قدر کا غیر متعین ہونا 

     پیارے دینی بھائیو ! اگر کوئی کہے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ اللہ عز وجل شانہ نے اپنے بندوں کو یقینی طور پر شب قدر کیوں نہیں بتایا ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ لوگ اس پر بھروسہ نہ کر بیٹھیں کہ ہم ایسی رات میں عبادت کر چکے ہیں جو ہزار مہینوں سے افضل ہے اور اللہ تعالی نے ہماری مغفرت کر دی ہم کو بارگاہ الہی سے بڑے بڑے مراتب حاصل ہو گئے ، جنت مل چکی ، یہ خیال کر کے وہ عمل سے غافل ہو جائیں گے اور مطمئن ہوکر بیٹھ جائیں گے جس کا نتیجه بر بادی ہی ہے۔شب قدر کے تعین سے آگاہ نہ کرنے کی وجہ یہی ہے جو موت سے آگاہ نہ کرنے کی ہے تا کہ اپنی موت کا وقت جاننے والا مہینہ کہنے لگے کہ ابھی تو میری عمر بہت بڑی ہے ۔ دنیا میں تو ابھی عیش کرلوں ، لذتیں خواہشیں پوری کرلوں جب زندگی کےخاتمہ کا وقت آئے گا تو اس وقت توبہ کرلوں گا اور عبادت میں مشغول ہو جاؤں گا اور نیکوکاری کی حالت میں میرا خاتمہ ہوگا اس لئے اللہ عز وجل شانہ نے مرنے کا وقت پوشیدہ رکھا تا کہ ہمیشہ موت کی فکر لگی رہے اور نیک عمل میں مصروف رہیں ۔ ہمیشہ توبہ کرتے رہیں ۔ اعمال کی اصلاح میں مشغول رہیں ۔موت اس حال پر آۓ کہ وہ نیکی پر قائم ہوں اس طرح دنیا میں لذتوں سے محفوظ ہوں اور آخرت میں اللہ تبارک وتعالی کی رحمت کے باعث عذاب سے بچ جائیں ۔  

      شب قدر کی فضیلت اور ثواب عام راتوں سے کئی گنا زیادہ ہے کیونکہ قرآن مقدس میں فرمایا گیا ہے ” وما أدراك ما ليلة القدر “ ۔ انسان کی عقل کیا ادراک کرے گی کہ شب قدر کیا ہے ۔ یہ الفاظ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس رات کا ثواب جو اللہ تبارک وتعالی نے دیا ہے اسے عام انسانوں کے ذہن ادراک نہیں کر سکتے لیکن اس اجر کو اللہ تبارک و تعالی نے اگلی آیت میں واضح کر دیا ہے کہ اس ایک رات کی عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے ۔ ایک ہزار مہینے کے تراسی سال چار ماہ ہوتے ہیں اگر ایک شخص کی عمر اتنی مدت سے زیادہ ہو اور دن رات اللہ عز و جل شانہ کی عبادت میں گزارے اور اس کی اطاعت میں کسی قسم کی کمی نہ چھوڑے تو پھر بھی اس رات کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتا۔

   عبادت سے مراد اللہ تعالی کی ایسی اطاعت اور یاد ہے کہ جس میں کوتاہی نہ ہو۔عبادت کا مقصد صرف رضائے الہی ہو کیونکہ اگر عبادت میں اللہ تبارک وتعالی کی رضا کے علاوہ کوئی اور مقصد ہوتو عبادت کا مقصد ہی ختم ہو جاۓ گا اور ایسی عبادت کا اللہ عز وجل شانہ کے ہاں کوئی ثواب نہیں ۔ عبادت میں ریا کاری سے بھی پرہیز کرنا چاہئے جو عبادت رضاۓ الہی کے لئے ہوحقیقت میں وہی عبادت ہے۔شب قدر کی عبادت کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اس رات کی عبادت کا معاوضہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح ایک ہزار مہینے کی عبادت کا ہے گویا کہ شب قدر کا نیک عمل ان ہزار مہینوں سے بہتر ہے جن میں شب قدر نہ ہو ۔ غنيۃ الطالبين 

     پانچ چیزوں میں پانچ چیزیں چھپی ہیں

    ایک مقولہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے اندر چھپا رکھا ہے ۔ [ 1 ] بندہ کی اطاعت میں اپنی رضا کو [ ۲ ] بندہ کی نافرمانیوں میں اپنے غضب کو [ ۳ ] درمیانی نماز کو دوسری نمازوں میں [ ۴ ] مخلوق میں اپنے اولیاء کو [ ۵ ] اور ماہ رمضان المبارک میں شب قدرکو ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے