رمضان کے ایک روزے کی قضا کا بدل تمام عمر کے روزے نہیں بن سکتے 

      حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جان بوجھ کر بغیر کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کے روزے کو چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ تمام عمر روزہ رکھنے سے اس کا بدل نہیں ہو سکتا۔[ترمذی]

روزے کے فضائل و مسائل

  اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو رمضان المبارک کے تمام روزے ان کے حقوق کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا کرے۔ آمین۔

    بدگوئی اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کرے تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص روز ور کھ کر، بری بات کہنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہ کرے تو اللہ تبارک و تعالیٰ کو اس کی پرواہ نہیں کہ اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔(بخاری) 

 پیارے دینی بھائیو! مذکورہ حدیث سے معلوم ہو گیا کہ ہمیں حالت روزہ میں بری بات کہنے سے اور بری بات سننے سے خلاف شرع کوئی کام کرنے سے روکا گیا ہے۔ محض کھانا پینا ترک کرنا بے سود ہے۔ ضروری ہے کہ ہم جھوٹ، غیبت، چغلی، چوری اور تمام دیگر برائیوں سے اجتناب کریں۔

    روزہ آرام سے منزل تک پہنچا دے 

    حضرت سلمہ بن محیق رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص چاہتا ہو کہ اس کے پاس ایسی سواری ہو جو آرام سے اسے منزل تک پہنچا دے تو اس کو چاہئے کہ دو روزہ رکھے جہاں بھی رمضان آجائے۔ حضرت انس بن مالک کعبی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے [ شرعی ] مسافر سے آدھی نماز معاف فرمادی [ یعنی ظہر ، عصر ، عشاء، ان تینوں وقتوں کی فرض نمازوں میں مسافر کو قصر کا حکم ہے۔ بجائے چار رکعت فرض پڑھنے کے دو رکعت پڑھے اور دودھ پلانے والی نیز حاملہ عورت سے روزہ معاف کر دیا [ یعنی ان لوگوں کے لئے اجازت ہے کہ اس وقت نہ رکھیں اور بعد میں قضا کر لیں [ابودائود] 

 ماہ شوال کے چھ روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے مثل ہے

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کا روزہ رکھا پھر اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو اس نے گویا ہمیشہ روزہ رکھا۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابوذر! جب کسی مہینے میں تین دن روزہ رکھنا ہو تو تیرہ، چودہ، اور پندرہ تاریخ کو روزہ رکھو۔[نسائی)

      اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید

      حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ ایک سال اگلے اور ایک سال پچھلے گناہ کا کفارہ ہوگا۔[مسلم]      ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ تعالٰی عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ وہ چار چیزیں ہیں جنہیں رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے ۔ عاشورہ کا روزہ ، ذی الحجہ کے روزے ایک سے نوتک ] ہر مہینہ کے تین روز ہے، دور کعتیں فجر کی فرض سے پہلے۔[نسائی] 

    روزے کا انعام خود اللہ تعالٰی

حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جبرئیل علیہ السلام نے مجھے خبر دی ہے کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے:الصُّوْمُ لِي وَأَنَا أُجْرَىٰ بِهِ روزہ میرے لئے ہے میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ یا میں ہی اس کی جزاہوں۔ اس لئے کہ روزہ باطنی عبادت ہے جس کا ظاہر سے کوئی تعلق نہیں اور کسی دوسرے کو یہ معلوم ہی نہیں ہوسکتا کہ یہ روزہ دار ہے اس بنا پر اس کی جزا بھی بے حد و بے حساب ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ دخول جنت تو رحمت کے طفیل میں ہوگا اور وہاں درجات عبادت کے صدقہ میں اور ہمیشہ روزہ رکھنے والوں کے لئے ہوگا اس لئے اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے میں ہی اس کی جزا دوں گا۔كشف المحجوب)

    روزے کی حقیقت

    ہر مسلمان عاقل بالغ تندرست مقیم پر صرف ایک ماہ رمضان کے روزے فرض ہیں جو رمضان کا چاند دیکھنے سے شوال کا چاند دیکھنے تک ہیں۔ ہر روزے کے لئے نیت درست اور ادائیگی میں صدق اور اخلاق ہونا چاہئے ۔ روزہ کی حقیقت رکنا ہے۔ مثلاً پیٹ کو کھانے پینے سے روکے رکھنا، آنکھ کو شہوانی چیز دیکھنے سے کان کو غیبت سننے سے، زبان کو بیہودہ بات کہنے سے اور جسم کو مخالفت حکم الہی سے روکنے کا نام روزہ ہے۔ جب بندہ پوری طرح سے تمام شرائط کی پابندی کرے گا تب وہ حقیقت میں روزہ دار ہوگا۔ حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جب روزہ رکھے تو اپنے کان، آنکھ، زبان، ہاتھ اور جسم کے ہر عضو کا روزہ رکھے۔ بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کا روزہ رکھنا کوئی فائدہ نہیں دیتا اس کے سوا کہ وہ بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں۔كشف المحجوب

     انہوں نے دودھ نہ پیا

حضرت سہل بن تستری رحمتہ اللہ تعالیٰ ہر پندرہ دن کے بعد ایک مرتبہ کھانا کھاتے اور جب ماہ رمضان آتا تو عید الفطر تک کچھ نہ کھاتے اس کے باوجود آپ روزانہ چار سورکعتیں نماز پڑھا کرتے تھے۔ ارباب علم بیان کرتے ہیں کہ آپ جس روز پیدا ہوئے تو روزے سے تھے اور جس دن دنیا سے رحلت فرمائے اس دن بھی روزے دار تھے کسی نے پوچھا یہ کس طرح؟ بیان کیا کہ ان کی پیدائش کا وقت صبح صادق تھا اور شام تک انہوں نے دودھ نہ پیا اور جب وہ دنیا سے رخصت ہوئے تو وہ روزے کی حالت میں تھے۔ یہ بات حضرت ابوطلحہ مالکی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے بیان فرمائی۔ كشف المحجوب

   حضرت ابراہیم ادہم رحمتہ اللہ علیہ کا روزہ

    حضرت ابراہیم ادہم رحمتہ اللہ تعالی علیہ کی بابت یہ مروی ہے کہ وہ ماہ رمضان میں اول سے آخر تک کچھ نہ کھاتے تھے۔ حالانکہ شدید گرمی کا زمانہ تھا اور روزانہ گیہوں کی مزدوری کو جایا کرتے تھے ۔ جتنی مزدوری ملتی تھی وہ سب فقیروں میں تقسیم کر دیا کرتے تھے اور رات بھر عبادت کرتے اور نمازیں پڑھتے یہاں تک کہ دن نکل آتا تھا اور وہ لوگوں کے ساتھ ان کی نظروں کے سامنے رہتے تھے اور لوگ دیکھا کرتے تھے کہ وہ نہ کچھ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں اور رات کو سوتے بھی نہیں۔

حضرت شیخ ابو نصر سراج رحمتہ اللہ تعالی علیہ جن کو طاؤس الفقراء کہا جاتا ہے۔ جب ماہ رمضان آیا تو بغداد پہنچے اور مسجد شعریزیہ میں قیام فرمایا تو ان کو علیحدہ کوٹھری دے دی گئی اور درویشوں کی امامت ان کے سپرد کر دی گئی چنانچہ عید تک انہوں نے ان کی امامت فرمائی اور تراویح میں پانچ ختم قرآن فرمایا۔ ہر رات خادم ان کی کوٹھری میں ایک روٹی دے جاتا۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے