عہد فاروقی میں جنگ قلعہ عزاز
جنگ قلعہ عزاز کا اجمالی خاکہ :
اسلامی لشکر جنگ حلب کے بعد وہیں رک گیا تھا تا کہ حضرت سید نا دامس ابوالہول رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر مجاہدین صحت یاب ہوجائیں ، جب تمام مجاہدین صحت یاب ہو گئے تو سید نا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالی عنہ نے مشورہ طلب کیا کہ اب کون سے علاقے کی طرف کوچ کیا جاۓ ۔ آپ کا ارادہ انطاکیہ کا تھا جو ملک شام کا دارالخلافہ تھا لیکن حضرت سید نا عبد اللہ رحمۃ الله تعالی علیہ نے مشورہ دیا کہ یہاں سے قریبی علاقہ عزاز کا حاکم میرے چچا کا بیٹا ہے اور میری اس سے اچھی جان پہچان ہے ، میں چاہتا ہوں کہ اس کے پاس جاؤں اور اسے کہوں کہ میں مسلمانوں سے بھاگ کر تمہارے پاس پناہ لینے آیا ہوں ۔ بعد ازاں اسلامی لشکر صبح کے وقت قلعے کے دروازے پر آ جاۓ تو میں موقع دیکھ کر دروازہ کھول دوں گا اور اسلامی لشکر قلعے میں داخل ہو جاۓ گا ، یوں ہم اسے با آسانی فتح کر لیں گے۔سید نا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالی عنہ نے اس مشورے کو قبول کیا اور انہیں روانہ کردیا لیکن قلعہ عزاز کے حاکم کو جاسوسوں نے حضرت سید نا عبد اللہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی اس جنگی چال سے پہلے ہی مطلع کرد یا لہذا جیسے ہی یہ قلعہ عزاز میں پہنچےتو وہاں کے حاکم نے ان کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر کے قید کر لیا ۔
سید نا یوقتا کی آزادی اور قلعہ عزاز کی فتح :
حاکم عزاز کے دو بیٹے تھے ، ان میں سے ایک بیٹے لاون کے محل میں سید نا عبد اللہ یوقنا رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو قید کیا گیا تھا ۔ وہ چونکہ آپ کا رشتہ دار بھی تھا اور اچھی طرح جانتا تھا اس لیے اس نے رات کو سو چا کہ یوقنا نے عربوں کے ساتھ کافی عرصہ تک جنگ کی پھر اس کے دین کوقبول کر لیا اور وہ میرے باپ سے بھی زیادہ علم وفضل والا ہے اس کے باوجود اس نے وہ دین اختیار کر لیا یقینادین اسلام بالکل برحق ہے ۔ وہ نصف شب کو سید نا عبد اللہ یوقنا رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے پاس آیا اور ساری بات بیان کر دی ، نیز یہ بھی خواہش ظاہر کی کہ میں اسلام قبول کرتا ہوں اور آپ اس بات کا مجھ سے وعدہ کریں کہ اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کر یں گے ۔ یوقنا حمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ اگر تو نے یہ کام اللہ عزوجل کی رضا کے لیے کیا ہے تو میں ضرور تیری مراد کو پورا کر دوں گا ۔ چنانچہ لاون نے آپ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کر لیا ۔ پھر وہ اپنے باپ کے کمرے میں گیا تو دیکھا کہ اس کا باپ مقتول پڑا ہے اور وہاں اس کی بہنیں اور ماں بھی موجود ہیں ۔ پھر وہ سید نا یوقنا رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے پاس آیا اور اپنے باپ کے ہلاک ہونے کی اطلاع دی اور کہا کہ اب آپ یہاں سے نکل کر قلعے کے دروازے پر حملہ کر دیں ۔ چنانچہ انہوں نے باہر نکل کر حملہ کر دیا ، ہرطرف سے چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں ، بعد ازاں حضرت سید نا مالک اشتر رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی قیادت میں اسلامی لشکر بھی آ پہنچا ، تمام لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے اور یوں قلعہ عزاز تھوڑی سی مزاحمت کے بعد فتح ہو گیا ۔