عہد فاروقی میں فتوحات عراق

جنگ کنکر اور مسلمانوں کی فتح : 

   اسلامی لشکر کے امیر حضرت سید نا ابوعبید بن مسعود ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ نمارق سے فارغ ہو کر کسکر کے علاقے کی طرف بڑھے جہاں کفار کالشکر موجود تھا ، اس کا امیر تری نام کا شخص تھا ۔ ایک چٹیل میدان میں بڑی گھمسان کی جنگ ہوئی ہنری بھاگ کھڑا ہوا اور مسلمانوں کو اللہ عزوجل نے غلبہ عطا فرمایا ۔ اس جنگ میں مسلمانوں کو کثیر مال غنیمت حاصل ہوا خصوصاً کھانے پینے کا سامان تو شمار سے باہر تھا ۔ کئی شاہی باغات بھی مسلمانوں کے ہاتھ آۓ جن سے عام آدمیوں کو کھانے کی اجازت تھی لیکن مسلمانوں کے قبضے میں آتے ہی اس کا پھل تمام لوگوں کو کھلا یا گیا ۔ نیز اس جنگ کی فتح اور مال غنیمت کی تمام تفصیل امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کولکھ کر بھیج دی گئی ۔ 

عہد فاروقی میں فتوحات عراق

جنگ بویب اور مسلمانوں کی فتح : 

   جنگ نمارق کے بعد جنگ جسر کا وقوع ہوا جس میں اسلامی لشکر کے کمانڈرحضرت سید نا ابوعبید رضی اللہ تعالی عنہ سمیت پانچ سپہ سالار شہید ہوگئے اور ان کے بعد حضرت سیدنامثنی بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلامی لشکر کی کمانڈ سنبھال لی۔آپ نے قرب و جوار کے کئی لوگوں کو اسلامی لشکر میں بھرتی کر کے ایک عظیم لشکر تیار کر لیا ۔ حضرت سید نا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت سید نا عصمہ رحمہ اللہ تعالی بھی ان کی مدد کے لیے دیگر علاقوں سے پہنچ گئے ۔مسلمانوں کے لشکر نے اس جگہ پڑاؤ کیا تھا جہاں آج کل کوفہ ہے ، جبکہ کفار کے لشکر کا سپہ سالار مہران تھا اور اس نے لشکر کو دریائے فرات کے دوسری طرف اتارا لشکر کفار کے آگے آگے دیو ہیکل ہاتھی اور ان کے آگے تیرانداز تھے ۔ بعد ازاں کفار کا لشکر دریاۓ فرات عبور کر کے مسلمانوں کی طرف آ گیا ، گھمسان کی جنگ ہوئی لشکر کفار کا امیر مہران مارا گیا اور اس کا سارالشکر بھاگ کھڑا ہوالیکن بھاگنے والوں میں سے کوئی بھی دریائے فرات کو عبور نہ کر سکا سب کے سب مارے گئے ۔ جس دن یہ جنگ ہوئی اس دن کو” یوم الاعشار“ یعنی دسوں والا دن بھی کہتے ہیں کیونکہ مسلمانوں کے لشکر میں سو ۱۰۰ مجاہدین ایسے تھے جنہوں نے دس دس کافروں کو جہنم واصل کیا تھا ۔ جنگ بویب ۱۳ رمضان المبارک سن 13 ہجری میں لڑی گئی ۔ 

سید نا سعد بن ابی وقاص کی تعیناتی : 

   ان تمام فتوحات کے بعد امیر المؤمنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک عظیم لشکر دے کر حضرت سید نا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ کو عراق بھیجا اور وہاں موجود اسلامی لشکر کے سپہ سالار حضرت سید نامثنی بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت سید نا جریربجلی رضی اللہ تعالی عنہ دونوں کو ان کے تابع کر دیا ۔ حضرت سید نا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے یہاں فوجی چوکیاں بھی بنائیں ، بغداداور خنافس کے بڑے بڑے تجارتی مراکز بھی مسلمانوں کے حصے میں آۓ ، بعدازاں الکباث ، بنو صفیں بنی تغلب وغیرہ پر بھی غلبہ حاصل ہوا نیز کثیر مال غنیمت بھی ہاتھ آیا ۔

.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے