عہد فاروقی کے گورنر
بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے حضرت سید نا مولا علی شیر خدا کرم اللہ تعالی وجہ الکریم کو اپنا نائب بنا یا بعض روایات میں چند دیگر اصحاب کے بھی اسماء مبارکہ مذکور ہیں ، دراصل سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ رسول اکرم بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اور خلیفۂ رسول اللہ حضرت سید نا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی اتباع فرماتے تھے کہ ان دونوں ہستیوں کی بھی یہی عادت مبارک تھی کہ جب بھی مدینہ منورہ سے باہر کسی ضروری کام کی غرض سے جانا ہوتا تو کسی نہ کسی کوا پنا نائب ضرور بناتے ۔
مکہ مکرمہ کے فاروقی گورنر
حضرت سید نا عتاب بن أسيد رضي الله تعالى عنہ :
حضور نبی کریم ، روف الرحیم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ پر حضرت سید نا عتاب بن اسید رضی الله تعالى عنه کو گورنر مقرر کیا تھا ، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بعد آپ کے خلیفہ حضرت سید نا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی ان کو اسی منصب پر برقرار رکھا ۔ حضرت سید نا صدیق اکبر اور حضرت سید نا عتاب بن أسيد رضی اللہ تعالى عنہما کا انتقال ایک ہی دن ہوا تھا ۔
حضرت سید نا قنفذ بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ :
امیر المومنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا قنفذ بن عمیر بن جدعان تیمی رضی اللہ تعالی عنہ کو بھی مکہ مکرمہ کا گورنر مقرر کیا تھا ، بعد ازاں ان کو معزول کر کے حضرت سید نا نافع بن عبد الحارث رضی اللہ تعالی عنہ کو مکہ مکرمہ کا گورنر بنایا ۔
حضرت سید نا نافع بن عبدالحارث رضی اللہ تعالی عنہ :
حضرت سید نا قنفذ بن عمیر بن جدعان رضی اللہ تعالی عنہ کی معزولی کے بعد حضرت سید نا نافع بن عبد الحارث خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ مکہ مکرمہ کے گورنر مقرر ہوۓ ۔ حضرت سید نا نافع بن عبد الحارث خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ کے گورنری کے زمانے کے دو واقعات بہت اہم ہیں ۔ ایک تو یہ کہ امیر المومنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو مکہ میں جیل خانے کے لئے جگہ خریدنے کا حکم ارشادفر ما یا تھا ، لہذا آپ نے جیل خانے لیے حضرت سید نا صفوان بن امیہ رضی اللہ تعالی عنہ کا گھر خریدا ۔
دوسرا یہ کہ جب امیر المومنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ مدینہ منورہ سے سفر حج کے لیے روانہ ہوۓ تو مقام عسفان پر آپ کی ملاقات حضرت سید نا نافع بن عبد الحارث خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوئی ، سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ سے استفسار فرمایا : ‘آپ نے اپنی غیر موجودگی میں مکہ مکرمہ کا گورنر کسے مقرر فرمایا ہے ؟ عرض کیا : سید نا ابن ابری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کو ارشادفر ما یا : کون ابن ابری ۔ عرض کیا : ابن ابری ہمارے غلاموں میں سے ایک ہے ۔ آپ نے انتہائی تعجب سے ارشاد فر مایا : ایک غلام کو مکہ مکرمہ کا گورنر بناد یا ؟ انہوں نے عرض کی : اے امیر المومنین ! ابن ابری کوئی عام آدمی نہیں ہیں وہ تو کتاب اللہ کے قاری اور عالم دین ہیں ۔ یہ سن کر امیر المومنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشادفرمایا : بلاشبہ اللہ قرآن کریم کے سبب ایک قوم کو بلندی وعروج عطا فر ما تا ہے اور دوسری قوم کو ذلت و پستی سے ہمکنارفرما تا ہے ۔
حضرت سید نا خالد بن عاص بن ہشام رضی اللہ تعالى عنہ :
حضرت نافع بن عبد الحارث رضی اللہ تعالی عنہ کی معزولی کے بعد امیر المومنین حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت سید نا خالد بن عاص بن ہشام رضی اللہ تعالی عنہ کو مکہ مکرمہ کا گورنر بنایا ۔ آپ حضرت سید نا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے مبارک دور میں بھی اس منصب پر فائز رہے ۔
حضرت سیدنا عبيد اللہ بن ابوملیکہ رضی اللہ تعالى عنہ :
امیر المؤمنین سید نا فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ کو حدود قائم کرنے کے لیے مکہ مکرمہ پر مقررفرمایا ۔