واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلی تیرا
سر بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیا ملتے ہیں آ نکھیں وہ ہے تلوا تیرا
کیا دبے جس پہ حمایت کا ہو پنچہ تیرا
شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کتا تیرا
قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے
پیارا اللہ تیرا چاہنے والا تیرا
توحسینی حسنی کیوں نہ محی الدیں ہو
اے خضر مجمع بحرین ہے چشمہ تیرا
مصطفے کے تن بے سایہ کا سا یہ دیکھا
جس نے دیکھا مری جاں جلوۂ زیبا تیرا
ابن زہرا کو مبارک ہو عرس قدرت
قادری پائیں تصدق مرے دولہا تیرا
نبوی مینہ علوی فصل بتولی گلشن
حسنی پھول حسینی ہے مہکنا تیرا
نبوی خور علوی کوه بتولی معدن
حسنی لعل حسینی ہے تجلا تیرا
حسن نیت ہو خطا پھر بھی کرتا ہی نہیں
آزمایا ہے یگانہ ہے دوگانہ تیرا
نبوی ظل علوی برج بتولی منزل
حستی چاند حسینی ہے اجالا تیرا
کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی القاسم ہے
کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا
بحروبر شہروقری سہل وحزن دشت و چمن
کون سے چک پہ پہنچتا نہیں دعوی تیرا
موت نزد یک گناہوں کی تہیں میل کے خول
آبرس جا کہ نہا دھو لے یہ پیاسا تیرا
جان تو جاتے ہی جاۓ گی قیامت یہ ہے کہ
یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظارہ تیرا
عرض احوال کی پیاسوں میں کہاں تاب مگر
آنکھیں اے برکرم تکتی ہیں رستا تیرا
آب آمد وہ کہے اور میں تیم برخاست
مشت خاک اپنی ہواورنو رکا ابلا تیرا
تیری عزت کے نثار اے مرے غیرت والے
آہ صد آہ کہ یوں خوار ہو بروا تیرا
اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حشر تک میرے گلے میں رہے پٹا تیرا
میری قسمت کی قسم کھائیں سگان بغداد
ہند میں بھی ہوں تو دیتا رہوں پہرا تیرا
تحھ سے در در سے سگ اور سگ سے ہے مجھ کونسبت میری گردن میں بھی ہے ڈور کا ڈورا تیرا
مجھ کو رسوا بھی اگر کوئی کہے گا تو یوں ہی
کہ وہی نا ، وہ رضا بندۂ رسوا تیرا
بد سہی ، چور سہی ، مجرم و ناکارہ سہی
اے وہ کیسا ہی سہی ہے تو کریما تیرا
میں رضا یوں نہ بلک تو نہیں جید تو نہ ہو
سید جید ہر دہر ہے مولی تیرا
فخر آقا میں رضا اور بھی اک نظم رفیع
چل لکھالائیں ثنا خوانوں میں چہرا تیرا